امریکی کانگرس میں پاکستان کے  اندرونی معاملات پر بحث کا عندیہ

Mar 17, 2024

اداریہ

امریکا کی جانب سے ایک مرتبہ پھر امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ لو کیخلاف الزامات کی تردید کر دی گئی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ لو کیخلاف الزامات جھوٹے ہیں۔
 مارچ 2022ءمیں وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئی توعمران خان نے دعویٰ کیا بلکہ الزام لگایاتھا کہ ڈونلڈ لو نے اس وقت واشنگٹن میں پاکستانی سفیر اسد مجید کو پی ٹی آئی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی دھمکی دی تھی۔ یہ معاملہ اکثر امریکی محکمہ خارجہ کی بریفنگز کے دوران پاکستانی اور امریکی صحافیوں کی جانب سے اٹھایا جاتا رہا ہے،جس کی وائٹ ہاو¿س اور متعلقہ امریکی اداروں کی طرف سے تردید کی جاتی رہی ہے۔اب سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مستقل مسترد کردیا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کئی دیگر بیانات بھی ایسے تھے جس سے پاکستان امریکہ تعلقات بگاڑ کی طرف جانے لگے۔ڈونلڈ لو کے حوالے سے مذکورہ بیان کے بعد پاکستان امریکہ تعلقات میں مزید کشیدگی در آئی تھی جبکہ عمران خان اپنی مخالف حکومت کے خلاف اقدامات کے لیے امریکہ سے مدد مانگتے بھی نظر آئے۔ اس تناظر میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکی ایوان کی خارجہ امور کی مشرق وسطیٰ، افریقا اور وسطی ایشیا سے متعلق ذیلی کمیٹی 20 مارچ کو ایک سماعت کرے گی جس کا عنوان انتخابات کے بعد پاکستان: پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل اور پاک امریکا تعلقات کا جائزہ ہے۔ سماعت میں 8 فروری کے انتخابات کے بعد پاک امریکا تعلقات کی مختلف جہتوں پر بھی غور کیا جائے گا۔آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد پاکستان میں جمہوریت کیسی ہے اور اس کا مستقبل کیا ہے اس سے پاکستان آگاہ ہے۔پاکستان نے ہمیشہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دی ہے۔دوستی کے دعوو¿ں کے باوجود امریکہ پاکستان کو وہ اہمیت نہیں دیتا جو ایک دوست کو دینی چاہیے۔اس کی طرف سے عموما پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی جاتی رہی ہے۔حالیہ دنوں امریکہ کی طرف سے انتخابات کی شفافیت پر بھی سوال اٹھائے گئے تھے۔اس کی کمیٹیوں کی طرف سے پاکستان میں ہونے والے انتخابات کا جائزہ لینا اور شفافیت پر سوال اٹھانا پاکستان کے معاملات میں ایک اور مداخلت ہے۔پاکستان آزاد اور خود مختار ملک ہے۔ جس طرح یہ دوسرے ممالک کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتا، اسے توقع ہوتی ہے کہ کوئی دوسرا ملک بھی پاکستان کے معاملات میں جھانکنے کی کوشش نہ کرے۔

مزیدخبریں