اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)پاکستان نے آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ ملک کے اندر رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی ڈاکومنٹیشن کے ساتھ ساتھ اس کی حقیقی صلاحیت کے مطابق ٹیکس کی وصولی کو یقینی بنایا جائے گا، بجلی کے نرخوں میں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ ہو یا سالانہ بیس ٹیرف پر نظر ثانی کو صارف کو منتقل کیا جائیگا، اس کے نتیجہ میں بجلی کی قیمت میں اضافہ کا تعین ہوا تو کیا جائیگا۔ واضح رہے کہ جنوری تا مارچ کے سہہ ماہی 2024 ء ایڈجسٹمنٹ کا تعین ہونا ہے اور مالی سال 2024۔ 25 کے لئے سالانہ ٹیرف پر نظرثانی آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ ہے، قانون کا تقاضا بھی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ گذشتہ روز بھی جاری رہا، جو پیر تک مکمل ہونے کی توقع ہے ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ عالمی مالیاتی ادارے کو ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے معیشت کو بتدریج دستاویزی شکل دینے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی۔ مذاکرات میں معاشی استحکام کے تسلسل کے لیے ضروری اصلاحات جاری رکھنے پر زور دیا گیا۔ آئی ایم ایف نے سخت مانیٹری پالیسی اور مارکیٹ بیسڈ ایکس چینج ریٹ کی پالیسی برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ۔ حکومت نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی یقین دہانی کرا دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کی رجسٹریشن کی بھی یقین دہانی کرائی ۔ نان فائلرز کیلئے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ٹیکس میں اضافہ کی تجویز دی گئی ہے جبکہ پراپرٹی کی خریداری پر نقد کے بجائے بینک کے ذریعے لین دن کی تجویز زیر غور ہے۔ رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس کیلئے وفاق اور صوبوں میں ہم آہنگی پیدا کی جائے گی، پراپرٹی ایجنٹس کی رجسٹریشن، فائلوں کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی تجویز دیدی گئی، نئے مالی سال کے بجٹ میں رئیل اسٹیل سیکٹر سے متعلق اہم اقدامات شامل ہوں گے۔ آئی ایم ایف کو بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ حکومت گیس کے شعبے میں اصلاحات اور سستی توانائی منصوبے پر کام کررہی ہے۔ توانائی شعبے میں سرمایہ کاری اور مقامی وسائل پر انحصار حکومت کی ترجیح ہے، آئی ایم ایف کو گیس شعبے کے گردشی قرضے میں کمی اورگیس کی قیمتوں کی ایڈجسٹمنٹ بروقت کرنے کی یقین دھانی بھی کرائی گئی ہے ۔ دوسر ی طرف پاور ڈویڑن نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق رپورٹس کی تردید کردی۔پاور ڈویڑن حکام کے مطابق بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے سے متعلق کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا فیصلہ ہوا اور نہ ہی کوئی تجویز زیر غور ہے، تبدیلی کا فیصلہ پہلے نیپرا اور اس کی روشنی میں حکومت کرتی ہے۔حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر سال بجلی کے بنیادی ٹیرف میں تبدیلی معمول کا حصہ ہے۔