نیویارک(این این آئی)نیو یارک میں ایک عدالت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کیس کی سماعت وسطِ اپریل تک موخر کردی۔ سابق امریکی صدر کے وکلا نے نئی دستاویزات پر نظرِثانی کے لیے مقدمے کی سماعت 90 دن کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا کی تھی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیو یارک کے علاقے مینہیٹن کے اٹارنی کے دفتر نے اس کے جواب میں عدالت سے استدعا کی تھی کہ صرف 30 دن کی تاخیر کی جائے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دائر کیے گئے چار کرمنل کیسز میں سے یہ واحد ہے جس کی سماعت ملتوی کی گئی ہے۔واضح رہے کہ سماعت کو ایک ماہ کے لیے موخر کرنے کی پشت پر ایک لکھ صفحات کا وہ ریکارڈ ہے جو حال ہی میں نمودار ہوا ہے۔مینہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر کے وکلائے استغاثہ نے کہا کہ 2016 کی صدارتی مہم کے دوران اور بعد میں ایک سیکس اسکینڈل پر پردہ ڈالنے کے حوالے سے سابق صدر کے خلاف مقدمے کی سماعت ایک ماہ کے لیے موخر کرنے سے ان کے وکلا کو متعلقہ ریکارڈ کھنگال کر مقدمے کی بہتر تیاری کا موقع ملے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ کو، جنہوں نے حال ہی میں ری پبلکن پارٹی کی طرف سے باضابطہ صدارتی امیدوار کا درجہ پالیا ہے، 25 مارچ کو مقدمے کا سامنا تھا تاہم جج جوآن ایم مرچن اب اِس تاریخ سابق صدر کی طرف سے مقدمے کی سماعت مزید موخر یا ختم کرنے سے متعلق درخواست سماعت کی۔جج جوآن ایم مرچن نے لکھا ہے کہ اس عدالت کئی اہم سوالوں کے جواب تلاش کرنے ہیں۔ یہ معلوم کرنا ہے کہ متعلقہ ریکارڈ کو منظرِعام پر لانے میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی۔ سماعت کے بعد طے کیا جائے گا کہ مزید تاخیر کی ضرورت اور گنجائش ہے یا نہیں۔تین صفحات پر مشتمل حکم نامے میں جج نے فریقین سے کہا کہ وہ ریکارڈ کے حوالے سے ٹائم لائن آف ایونٹس کی توضیح کریں۔