اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ )سابق وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ندیم جان نے نوجوانوں کو درپیش صحت کے سنگین خطرات کے پیش نظر سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے تمباکو پر ٹیکس میں پچاس فیصد اضافہ کی تجویزدے دی ہے اور کہا ہے کہ سگریٹ تک رسائی کو کم سے کم بنانے جبکہ تمباکو سے متعلقہ صحت کے مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹیکسوں میں اضافہ ناگزیر ہے۔وہ سنٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ اور آئی بی سی کے زیر اہتمام انسداد تمباکو سے متعلق منعقدہ آگاہی سیشن سے خطاب کررہے تھے، ڈاکٹر ندیم جان نے زیادہ ٹیکس لگانے سے غیرقانونی تجارت میں اضافہ ہونے کے حوالے سے سگریٹ انڈسٹری کے دعووں کو رد کر دیا ۔ انہوں نے پاکستان میں تمباکو نوشی کی شرح کو کم کرنے کے لیے پالیسیوں پر عمل درآمد کے لیے وزارت صحت کی کوششوں کے بارے میں بھی شرکا کو آگاہ کیا ۔ تمباکو کی صنعت کی جانب سے استعمال کیے جانے والے مختلف ہتھکنڈوں اور غیر موثر ٹیکس وصولی کی وجہ سے گزشتہ سات سال کے دوران قومی خزانے کو 567 ارب روپے کابھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے ۔ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز کے کنٹری ہیڈ ملک عمران نے کہا ملک پر تمباکو کے استعمال کے معاشی بوجھ کے حوالے سے بتایا کہ اس بوجھ کا تخمینہ 615ارب روپے سالانہ نقصان کی صورت میں لگایا گیاہے۔ انہوں نے حکومتی پالیسی پر تمباکو کی صنعت کے بے جا اثر و رسوخ اور ٹیکس میں اضافے کے خلاف اس کی بے بنیاد دلائل کو بھی ہدف تنقید بنایا ۔