گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملتان میں نمونیا سے متاثرہ 7 بچے رپورٹ ہوئے۔اسپتال حکام کا کہنا ہے کہ چلڈرن کمپلیکس اسپتال میں نمونیا سے متاثرہ 21 بچے زیرعلاج ہیں.نمونیا سے متاثرہ بچوں کا علاج و معالجہ جاری ہے۔حکام کے مطابق یکم جنوری سے لیکر اب تک نمونیا کے باعث 58 بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
دوسری جانب پروفیسر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ بچوں میں نمونیا سے ہونے والی اموات کی بڑی وجہ دودھ پلانے کی کم شرح ہے۔ نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دودھ پلانے کی کمی کے نتیجے میں بچوں کی نشوونما بھی رک سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کو عوام کو مدر فیڈ کے فوائد سے آگاہ کرنے اور بروقت ویکسینیشن کے لئے بڑے پیمانے پر آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔نمونیا کا شکار ہونے والے زیادہ تر بچے کم غذائیت کے شکار ہوتے ہیں جن کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے. انہوں نے مزید کہا کہ ماؤں کو اس طرح کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے کے لیے اپنے بچوں کو اپنا دودھ پلانا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں موسم سرما کی وجہ سے نمونیا کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے. جس کی وجوہات فضائی آلودگی بالخصوص سموگ ہے۔ فضائی آلودگی کے نتیجے میں اسموگ کو نمونیا کے کیسز میں اضافے کا ایک اہم عنصر قرار دیا گیا ہے۔