مشائخ کا طالبانائزیشن‘ امریکہ کے خلاف اعلان جنگ‘ قیام امن کیلئے تحریک شروع کرنے کا اعلان

لاہور (خبرنگار خصوصی) 5 ہزار روحانی خانقاہوں کے سجادہ نشین مشائخ نے اپنے لاکھوں مریدوں سمیت طالبانائزیشن اور امریکہ کی مزاحمت‘ مالاکنڈ میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کی حمایت‘ پاکستان کے دشمنوں کے خلاف اعلان جنگ اور قیام امن کیلئے ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا۔ اس سلسلہ میں ملک بھر میں ’’گو طالبان گو امریکہ مہم‘‘ شروع کی جائے گی اور دنیا کے سامنے حقیقی اسلام کا خوبصورت چہرہ پیش کرنے کیلئے پاکستان سمیت دنیا بھر میں کانفرنسیں اور سیمینارز منعقد کیے جائیں گے۔ اس بات کا اعلان پاکستان مشائخ کونسل کے زیراہتمام سماع ہال داتا دربار میں منعقد ہونے والے ملک گیر ’’تحفظ پاکستان کنونشن‘‘ میں کیا گیا۔ کنونشن میں چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر سے ہزاروں مشائخ نے شرکت کی۔ کنونشن کے مقررین میں وفاقی وزیر زکوٰۃ و عشر صاحبزادہ نور الحق قادری‘ قومی اسمبلی کے رکن صاحبزادہ محمد فضل کریم‘ خواجہ غلام قطب الدین فریدی‘ پیر سلطان فیاض الحسن قادری‘ پیر سید منور حسین شاہ جماعتی‘ پیر سید ہارون گیلانی‘ پیر سید محی الدین محبوب‘ پیر سید محمد حبیب عرفانی‘ خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ‘ پیر سید خلیل الرحمن چشتی‘ پیرزادہ عمران ولی شاہ (ایم این اے)‘ خواجہ نصر محمود‘ پیر امین الحسنات شاہ‘ پیر نقیب الرحمن‘ پیر میاں ابوبکر‘ پیر میاں عبدالخالق بھرچونڈوی اور دوسرے شامل تھے۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ طالبان امریکہ اور بھارت سے اسلحہ لے کر پاک فوج کے خلاف استعمال کررہے ہیں اور امریکی خفیہ ادارے نے بھارت کے تعاون سے قبائلی علاقوں میں 50 تربیتی مراکز قائم کررکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ‘ بھارت اور اسرائیل وطن عزیز کو کمزور کرکے ختم کرنے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہیں اور پاکستان عالمی سازشوں کی زد میں ہے۔ اس لیے پوری قوم پاکستان بچانے کیلئے اٹھ کھڑی ہو۔ جے یو پی کے سربراہ صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ صوفی محمد جعلی صوفی ہے۔ پاکستانی قوم اور معاشرے کو صوفی محمد کی ڈنڈا بردار شریعت کی نہیں بلکہ داتا علی ہجویریؒ‘ سلطان باہوؒ‘ رحمان باباؒ اور بلھے شاہؒ جیسے صوفیاء کی نظریۂ امن و محبت کی ضرورت ہے۔ طالبان کی تخلیق سازشوں کا حصہ ہے۔ اب تک سرحد میں طالبان بزرگان دین کے 10 مزارات کو گرا چکے ہیں۔ ہم امریکہ برانڈ طالبان کی بندوق بردار شریعت کو مسترد کرتے ہیں۔ خواجہ غلام قطب الدین فریدی نے کہا کہ اولیاء کے مزارات کو گرانے‘ سکولوں کو جلانے اور لاشوں کو قبروں سے نکال کر درختوں سے لٹکانے والے بے رحم قاتلوں کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم قوم کو مایوسی سے نکالیں گے اور امن کی زوردار تحریک چلائیں گے۔ پیر سلطان فیاض الحسن نے کہا کہ ملک بھر کے مشائخ پاکستان بچانے کیلئے خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیری ادا کرنے کیلئے میدان میں آچکے ہیں۔ طالبان ہمارے معاشرے کا ناسور ہیں۔ صاحبزادہ نور الحق نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ قوم‘ فوج اور حکومت متحد ہوکر پاک سرزمین کو شدت پسندوں اور اسلحہ بردار لشکروں سے پاک کردے۔ پیر منور حسین شاہ نے کہا کہ پورے ملک کو کافر کہنے والے صوفی محمد خود کافر ہیں کیونکہ کسی ایک مسلمان کو بھی کافر کہنے والا شرعی لحاظ سے خود کافر قرار پاتا ہے۔ پیر امین الحسنات شاہ نے کہا کہ اسلامی تاریخ میں کبھی منہ چھپا کر جہاد نہیں کیا گیا۔ اس لیے قوم جان لے کہ نقاب پوش طالبان جرائم پیشہ افراد کا گروہ ہے۔ پیر ہارون گیلانی نے کہا کہ فوجی آپریشن کے مخالفین قومی مجرم ہیں۔ طالبان نے اسلام کا چہرہ بگاڑ دیا۔ ہم حقیقت اسلام دنیا کے سامنے پیش کریں گے۔ پیر محی الدین محبوب نے کہا کہ ہم سرحد میں شدت پسندوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے مزارات کو دوبارہ تعمیر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان آئین کے باغی‘ اسلام کے غدار اور انسانیت کے دشمن ہیں۔ خواجہ معین الدین محبوب نے کہا کہ ملک دشمن قوتیں طالبان کے ذریعے پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دلوانا چاہتی ہیں۔ ہم اس عالمی سازش کو ناکام بنائیں گے۔ پیر محمد حبیب عرفانی نے کہا کہ سوات آپریشن ملکی بقا کی ضمانت ہے۔ کنونشن میں جن شخصیات نے شرکت کی ان میں پیر سید کرامت علی شاہ‘ صاحبزادہ توصیف النبی‘ صاحبزادہ محمد سلیم چشتی‘ پیر نبی امین‘ پیر امین الدین سیالوی‘ خواجہ محمد عامر کوریجہ‘ پیر سید جلال الدین رومی‘ پیر سید اسد اللہ غالب‘ مخدوم طاہر رشید الدین‘ پیر احمد جمال چشتی‘ دیوان بختیار سید محمد‘ پیر شمیم صابر صابری‘ صاحبزادہ معظم الحق محمودی‘ صاحبزادہ سید عاشق رسول شاہ‘ صاحبزادہ علامہ اسلم شہزاد اور دیگر شامل تھے۔ کنونشن میں منظور کی گئی مختلف قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت تمام لسانی‘ فرقہ وارانہ اور مذہبی تنظیموں اور اسلحہ بردار لشکروں کو غیرمسلح کرے۔ امریکہ نواز پالیسیاں تبدیل کی جائیں۔ امریکہ اپنی فوجیں عراق اور افغانستان سے واپس بلائے‘ امریکہ پاکستان میں ڈرون حملے بند کرکے پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرے۔ بلوچستان میں فوجی آپریشن بند کرکے وہاں کے عوام کا احساس محرومی ختم کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں اور قومی رہنما بلوچستان کا دورہ کریں۔ ایک اور قرارداد میں کہا گیا کہ کالعدم تنظیموں کے مدارس کو قومی تحویل میں لیا جائے اور سوات آپریشن کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد کو سہولتیں فراہم کرنے کیلئے انقلابی اقدامات کیے جائیں۔ کنونشن میں مطالبہ کیا گیا کہ ملک میں عملاً نظامِ مصطفی نافذ کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن