شمالی علاقے ہنزہ میں چارماہ پہلے حادثاتی طور پر بننے والی جھیل میں پانی کی مقدار تیزی سے بڑھ رہی ہے اورجھیل میں پانی کی آمد بائیس سو سے بڑھ کر پچیس سو کیوسک روزانہ ہوگئی ہے جبکہ پانچ مقامات سے رسنے والے پانی کے اخراج میں بھی تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ جھیل سے نکلنے والے پانی کیوجہ سے شاہراہ قراقرم کا پندرہ کلومیٹر سے زائد حصہ مکمل طور پر ڈوب چکا ہے اور متعدد پل بھی ڈوبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جھیل کے ٹوٹنے کی صورت میں ضلع ہنزہ نگر کےعلاقے میں تقریبا بائیس دیہات کو خطرات لاحق ہیں ۔ دوسری جانب سیلابی ریلے کے خطرے کے پیش نظر گلگت میں دریائے ہنزہ کے کنارے قائم آبادیوں کا بڑے پیمانے پر انخلأ شروع ہو گیا ہے تاہم انتظامیہ کی جانب سے انخلا کیلئے دی جانے والی ڈیڈلائن کل تک بڑھا دی گئی ہے۔ حکام کے مطابق ہنزہ اور گلگت کے درمیان قائم امدادی کیمپوں کی تعداد اٹھارہ سے بڑھا کر تیس کردی گئی ہے ۔ ادھرہنزہ کے ڈپٹی کمشنر ظفر وقار نے برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا ہے کہ سپل وے کی تعمیر مکمل ہو گئی ہے اور اب اسے مزید گہرا نہیں کیا جائے گا۔ اس سپل وے کی لمبائی پچاس میٹر جبکہ گہرائی چوبیس میٹر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرسپل وے کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کی گی تو اس سے اردگرد موجود ملبہ سپل وے میں گرنے کا اندیشہ ہے۔ ڈپٹی کمشنر ہنزہ کا مزید کہنا تھا کہ جھیل کی سطح بلند ہونے کی صورت میں سپل وے میں پانی کی آمد شروع ہو جائے گی اور ایک اندازے کے مطابق یہ عمل سات سے آٹھ دن میں شروع ہو سکتا ہے ۔
ہنزہ کی عطاء آباد جھیل میں پانی کی سطح تین سو ترپن فٹ تک بلند ہو گئی
May 17, 2010 | 14:24
شمالی علاقے ہنزہ میں چارماہ پہلے حادثاتی طور پر بننے والی جھیل میں پانی کی مقدار تیزی سے بڑھ رہی ہے اورجھیل میں پانی کی آمد بائیس سو سے بڑھ کر پچیس سو کیوسک روزانہ ہوگئی ہے جبکہ پانچ مقامات سے رسنے والے پانی کے اخراج میں بھی تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ جھیل سے نکلنے والے پانی کیوجہ سے شاہراہ قراقرم کا پندرہ کلومیٹر سے زائد حصہ مکمل طور پر ڈوب چکا ہے اور متعدد پل بھی ڈوبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جھیل کے ٹوٹنے کی صورت میں ضلع ہنزہ نگر کےعلاقے میں تقریبا بائیس دیہات کو خطرات لاحق ہیں ۔ دوسری جانب سیلابی ریلے کے خطرے کے پیش نظر گلگت میں دریائے ہنزہ کے کنارے قائم آبادیوں کا بڑے پیمانے پر انخلأ شروع ہو گیا ہے تاہم انتظامیہ کی جانب سے انخلا کیلئے دی جانے والی ڈیڈلائن کل تک بڑھا دی گئی ہے۔ حکام کے مطابق ہنزہ اور گلگت کے درمیان قائم امدادی کیمپوں کی تعداد اٹھارہ سے بڑھا کر تیس کردی گئی ہے ۔ ادھرہنزہ کے ڈپٹی کمشنر ظفر وقار نے برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا ہے کہ سپل وے کی تعمیر مکمل ہو گئی ہے اور اب اسے مزید گہرا نہیں کیا جائے گا۔ اس سپل وے کی لمبائی پچاس میٹر جبکہ گہرائی چوبیس میٹر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرسپل وے کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کی گی تو اس سے اردگرد موجود ملبہ سپل وے میں گرنے کا اندیشہ ہے۔ ڈپٹی کمشنر ہنزہ کا مزید کہنا تھا کہ جھیل کی سطح بلند ہونے کی صورت میں سپل وے میں پانی کی آمد شروع ہو جائے گی اور ایک اندازے کے مطابق یہ عمل سات سے آٹھ دن میں شروع ہو سکتا ہے ۔