امریکی اخبار دی کرسچین سائنس مانیٹر نے اعلی امریکی حکام کے نام نہ ظاہر کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ چھ ماہ سے بند نیٹو سپلائی کا معاملہ نیٹو اور پاکستان کے درمیان مالی معاہدے کی صورت میں طے پا گیا ہے ۔ معاہدے کے بعد دہشتگردی کیخلاف جنگ میں چھتیس کروڑ پینسٹھ لاکھ ڈالر سالانہ اخراجات میں اضافہ ہو جائے گا ۔ معاہدے کے تحت نیٹو افواج رسد کی سپلائی کے عوض پاکستان کو پندرہ سو سے اٹھارہ سو ڈالر فی ٹرک کی ادائیگی کریں گے جسکے بعد نیٹو سپلائی پر یومیہ دس لاکھ ڈالر اخراجات آئیں گے۔اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد سب سے ذیادہ ہونے کے باعث کل رقم کا بیشتر حصہ واشنگٹن ادا کرے گا۔اخبار کے مطابق معاہدے کے تحت معاوضے کی ادائیگی کے بدلے نیٹو نے پاکستان سے رسد کے کنٹینرز کی سیکیورٹی اور تیز رفتار کسٹم اور چیک پوائنٹس کلئیرنس کا مطالبہ کیا ہے ۔اخبار نے مزید دعوی کیا ہے کہ ڈیل کے دوران پاکستان نے سلالہ چیک پوسٹ حملے پر واشنگٹن سے معافی اور ڈرون حملے بند کرنے کامطالبہ بھی فراموش کردیا ہے۔