سابق وزیر اطلاعات شیخ رشید کیلئے مرسڈیز خریدنے کے معاملہ کی تحقیقات کی جائے‘ پی اے سی

May 17, 2012

سفیر یاؤ جنگ
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) قومی اسمبلی کی پبلک اکا¶نٹس کمیٹی کے چیئرمین ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ ہر شام کو ٹی وی پر اصولوں کے بھاشن دینے اور غریبوں کی حالت پر ماتم کرنے والے شیخ رشید احمد وزیر اطلاعات کی حیثیت سے غیرقانونی طور پر لاکھوں روپے کے ڈنر اور لنچ دیتے رہے جبکہ مہنگی ترین گاڑیوں کی خریداری بھی کرتے رہے۔ وزیر کی حیثیت سے شیخ رشید احمد کو کوئی اصول یاد نہ تھا کمیٹی کے ممبر میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ اب تو شیخ رشید احمد ہر روز ٹی وی پر اصولوں کے بھاشن دیتے ہیں کمیٹی کے اجلاس میں جب عابد شیر علی نے سیکرٹری اطلاعات سے سوال کیا کہ پی آئی ڈی میں ججز کی توہین کے لئے پریس کانفرنس ہوتی رہی ہے اس سوال پر پی اے سی کے اجلاس کا ماحول کشیدہ ہو گیا۔ اس موقع پر نور عالم نے بھی ایک سوال کرنے کی کوشش کی مگر کمیٹی کے چیئرمین ندیم افضل چن نے دونوں کو منع کر دیا اور ماحول کو مزید کشیدہ ہونے سے روک دیا۔ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ پی اے سی کے احکامات پر عمل نہیں ہو رہا ہے ہم سے پہلے والی کمیٹی نے جو بھی احکامات دیئے ان پر عمل نہ ہو سکا۔ کمیٹی نے ٹی وی لائسنس بنانے کے لئے ایک پشاور کی کمپنی کو ٹھیکہ دینے اور کمپنی کی گیارہ کروڑ روپے کی بینک گارنٹی واپس کرنے کا معاملہ تحقیقات کرنے کیلئے زاہد حامد کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے سپرد کر دیا اور 2 ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی۔ پی اے سی کے چیئرمین ندیم افضل چن نے کہا کہ پی ٹی وی کا ایک ایم ڈی اسلام آباد کے مہنگے ترین ہوٹل میں قیام پذیر تھا آج کل وہ بھی ٹی وی پر لوگوں کو اصولوں کے بھاشن دے رہا ہے۔ پارلیمنٹ ہا¶س کے کمیٹی روم نمبر 2 میں اجلاس کمیٹی کے چیئرمین ندیم افضل چن کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں یاسمین رحمان‘ عابد شیر علی‘ نور اﷲ قادری‘ پرویز ملک‘ سعید ظفر‘ حیدر عباس رضوی‘ شہناز شیخ نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت اطلاعات کے مالی سال 2004-05 ءاور 2006-07 ءکے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ پی ٹی وی حکام کے اعداد و شمار میں فرق ہونے پر کمیٹی کے چیئرمین نے سخت برہمی کا اظہار کیا جس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت اطلاعات میں ہونے والی ڈی اے سی کے اجلاس میں پی ٹی وی کے ایم ڈی نے شرکت ہی نہیں کی جس پر کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی وی کے پاس جو اضافی رقم ہے وہ وزارت خزانہ کو واپس کی جائے اور ذمہ دار افراد کے خلاف 3 ہفتوں میں تمام معاملہ کی تحقیقات کر کے رپورٹ پی اے سی کو دی جائے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2003-04 ءمیں وزارت اطلاعات نے ایک گاڑی خریدنے کی منظوری وزیراعظم سے لی مگر گاڑی مرسڈیز کار خرید لی گئی اس وقت وزیر اطلاعات شیخ رشید احمد تھے اور سیکرٹری اطلاعات شاہد رفیع تھے۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ آجکل ٹی وی پر شیخ رشید احمد بہت بھاشن دیتے ہیں کمیٹی کے ممبر سعید ظفر نے کہا کہ وزیراعظم نے 2600 سو گاڑی خریدنے کی اجازت دی جبکہ وزارت اطلاعات نے مرسڈیز خریدی جس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت اطلاعات کے پاس مرسڈیز کار خریدنے کا کوئی اجازت نامہ موجود نہیں۔ ریاض پیرزادہ نے کہا اس معاملہ کی تحقیقات کروائی جائے۔ شیخ رشید نے کس طرح یہ گاڑی خریدی ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ یہ گاڑی 21 لاکھ 40 ہزار کی خریدی گئی جو غیرقانونی ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین ندیم افضل چن نے کہا کہ شیخ رشید احمد کیلئے مرسڈیز گاڑی خریدنے کے معاملہ کی تحقیقات کی جائے اور 2 ہفتوں میں رپورٹ دی جائے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 1999 ءمیں وزارت اطلاعات نے ڈنر اور دوپہر کے کھانوں پر 4 لاکھ روپے سے زائد خرچ کئے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ 2004-05 ءمیں صحافیوں کو 1.252 ملین روپے کے افطار ڈنر دیئے گئے جن کی منظوری نہیں لی گئی جس پر کمیٹی کے چیئرمین ندیم افضل چن نے کہا کہ کون سے صحافیوں کو یہ ڈنر دیئے گئے ان کے ناموں کی لسٹ ہے تو وزارت اطلاعات کی جانب سے کوئی لسٹ پیش نہ کی جا سکی۔
مزیدخبریں