جب تک خود غرضی نہیں چھوڑیں گے معاملات حل نہیں ہونگے: ذکیہ شاہنواز
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) نواز‘ شہباز شریف صرف امیروں کے لئے پالیسیاں بناتے ہیں غریبوں کے لئے نہیں‘ حکمران جمہوریت جمہوریت کا ورد کرتے ہیں کام نہیں کرتے۔ اکثر اداروں میں کام کرنے والے مزدوروں کو تعیناتی کا لیٹر ہی نہیں دیا جاتا۔ حکمران دوسروں کی جنگ سے نکل کر اپنے عوام کا بھی خیال کر لیں۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے حمید نظامی پریس انسٹیٹیوٹ آف پاکستان میں ’’خواتین کی معاشی بااختیاری‘ غیر رسمی شعبے کے تنظیمی مسائل‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کی صدارت صوبائی وزیر ذکیہ شاہنواز نے کی۔ وزیر برائے بہبود آبادی ذکیہ شاہنواز نے کہا کہ عورتوں اور مردوں کے حقوق برابر ہیں۔ لوگوں کے گھروں میں کام کرنے والی خواتین کو ظلم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جب تک ہم خود غرضی نہیں چھوڑیں گے تو معاملہ حل نہیں ہو گا۔ میڈیا خواتین کے مسائل اجاگر کریں۔ باتوں کا نہیں اب کام کا وقت ہے۔ جب پاکستان میں پہلی خاتون کے ساتھ زیادتی ہوئی اس وقت ملزم کو سزا ہوتی تو دوسری زیادتی نہ ہوتی۔ ورکرز فیڈریشن پنجاب کے صدر چودھری یعقوب نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ خواتین نے اپنے حقوق کو پہچاننا شروع کر دیا ہے۔ ہوم ہیڈ خواتین آگے آئیں۔ کاش کوئی ایسا حکمران آئے جو فرنٹ لائن سے نکل کر اپنے ملک کے عوام کے بارے میں سوچ سکے۔ اکثر اداروں میں کام کرنے والے مزدوروں کا ریکارڈ ہی نہیں۔ انکے پاس تعیناتی کا لیٹر ہی نہیں۔ ہم جمہوریت جمہوریت کا ورد کر رہے ہیں کام کوئی نہیں کرتے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ورکنگ ویمن آرگنائزیشن آئمہ محمود نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چند برسوں سے غیر رسمی شعبوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت غیر رسمی شعبوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ہنر مند خواتین کو مردوں کی نسبت کم معاوضہ دیا جاتا ہے۔ پاکستان میں ٹریڈ یونین پر ایک مخصوص سوچ قابض ہے مگر اب ہماری مشترکہ کاوشوں سے خواتین لیڈر شپ میں اور فیصلہ سازی میں شامل ہو رہی ہیں اور آج کی محنت کش عورت آگاہی کے سفر پر گامزن ہے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہوم نیٹ پاکستان ام لیلیٰ نے کہا کہ دنیا میں 52 فیصد غیر رسمی شعبہ ہے اگر اس میں خواتین کا کردار نکال دیں تو 20 فیصد باقی رہ جاتا ہے۔ ہمارے ملک میں منصوبہ بندی کی کمی ہے۔ لیبر قوانین ایسے ہیں جن میں غیر رسمی مزدوروں کیلئے ویلفیئر کی کمی ہے۔ پھیری کرنے والوں کے لئے آسان اقساط پر قرضے دیئے جانے چاہیں۔ اسمبلی میں مزدوروں کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔ سینئر صحافی تاثیر مصطفیٰ نے کہا کہ ریلوے‘ سٹیل ملز میں ٹریڈ یونین فعال نہیں 85ء سے ریلوے میں کوئی ریفرنڈم نہیں ہوا۔ قومی اسمبلی‘ صوبائی اسمبلی میں خواتین یا مزدوروں کی نمائندگی کرنے والا کوئی نہیں۔ جو خواتین اسمبلی میں ہیں وہ زیادہ تر کسی بڑے سیاستدان کی بہن ہے‘ بیٹی ہے یا بھتیجی ہے۔ جوڑی سازی کرنے والی ہوم بیسڈ ورکر شمائلہ شہزاد نے کہا کہ بیشک میں ان پڑھ ہوں لیکن مجھے میرے حقوق کے بارے میں ہوم نیٹ نے بتایا میں آج آگے آئی خود شہباز شریف صرف پالیسیاں بناتے ہیں وہ ساری امیروں کے لئے ہیں غریبوں کے لئے کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی۔ سیمینار میں سمن آباد کالج کی پروفیسر مسز نزہت اعجاز‘ ڈاکٹر آمنہ مسعود‘ علیزا ماجد‘ پروفیسر ایم اے صدیقی‘ ماہ نور اور مہک اشفاق نے بھی شرکت کی۔ حمید نظامی پریس انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان کے ڈائریکٹر ابصار عبدالعلی نے موضوع کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین کی تعداد نصف کے قریب ہے جبکہ پاکستان کی کارکن خواتین کی مجموعی تعداد 70 فیصد ہے۔ ’ہوم نیٹ پاکستان‘ جس کے تعاون سے ہم نے یہ سیمینار ترتیب دیا ہے اس محاذ پر نتیجہ خیز سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ خواتین کی معاشی بااختیار کے لئے قانون سازی کے سفر کا آغاز ہو گیا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ قانون پر عمل بھی ہو گا۔
جب تک خود غرضی نہیں چھوڑیں گے معاملات حل نہیں ہونگے: ذکیہ شاہنواز
May 17, 2014