طبقاتی، استحصالی نظام دفن کرنے کیلئے بڑے انقلاب کی ضرورت ہے: سراج الحق

لاہور (سپیشل رپورٹر) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ جمہوریت کی آڑ میں عام آدمی کا استحصال کیا گیا ہے، ملک میں بڑے انقلاب کی ضرورت ہے جو ظلم و جبر پر مبنی اس طبقاتی اور استحصالی نظام کو دفن کرکے عام آدمی کو وی آئی پیزکے برابر لاکھڑا کرے۔ باری باری اقتدار میں آنیوالوں نے ہمیشہ ملک و قوم کو لوٹا، عوام کو گمراہ کیا۔ اقتدار کے ایوانوں میں جاکر انہی لوگوں کا استحصال کرتے رہے جن کے ووٹوں سے وہ اقتدار تک پہنچے تھے۔ جماعت اسلامی عام آدمی کی لڑائی لڑ رہی ہے، ہمیں اقتدار کی کرسی نہیں اللہ کے سامنے جوابدہی کی فکر ہے۔ ہم عوام پر ہونے والے ظلم و ستم کا خاتمہ کرکے اللہ کے سامنے سرخرو ہونا چاہتے ہیں۔ عوام ساتھ دیں تو آئندہ انتخابات ہی میں کرپٹ، لٹیروں، آئی ایم ایف، ورلڈ بنک کے ایجنٹوں اور استحصالی طبقے کا بوریا بستر گول کرسکتے ہیں۔ وہ منصورہ میں حلقہ خواتین لاہور کے زیرانتظام ہونیوالے خواتین ورکرزکنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل پنجاب نذیر احمد جنجوعہ، امیر جماعت اسلامی لاہور میاں مقصود احمد بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ جس سیاست کے نتیجے میں غربت، جہالت، مہنگائی، بیروز گاری اور بدامنی بڑھتی ہو وہ انسانی نہیں شیطانی سیاست ہے۔ ایسی سیاست سے امریکی ایجنٹ قوم کی گردنوں پر سوار ہو کر قومی دولت لوٹ کر یورپی و مغربی بنکوں میں جمع کراتے ہیں۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے کمیشن کے عوض قرضے لیکر آنیوالی نسلوں کو مقروض کرتے ہیں۔ ان قرضوں کی آڑ میںہماری آزادی و خود مختاری کو دشمن کے ہاتھوں گروی رکھا گیا ہے۔ غریب اور عام آدمی کا مسلسل استحصال ہورہا ہے، غریب کیلئے تعلیم، صحت اور روز گار کے مواقع ہیں نہ عدالتوں سے اسے انصاف ملتا ہے۔ انصاف ملتا نہیں خریدا جاتا ہے۔ انصاف وہی خرید سکتا ہے جس کے پاس لاکھوں، کروڑوں روپے ہوں،یہی وجہ ہے کہ غریب آدمی ساری زندگی عدالتوں کے چکر لگاتا رہتا ہے۔ نظام شریعت کے نفاذ سے ہمارے تمام مسائل خود بخود حل ہوسکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں قرآن و سنت کا نظام ہو۔ ہم چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن دیکھنا چاہتے ہیں، جب قرآن کے مطابق فیصلے ہونگے تو کوئی کسی پر ظلم نہیں کرسکے گا۔ لارڈ میکالے کے نظام تعلیم نے عوام کو شودر اور اشرافیہ کو برہمن اور پنڈت بنایا ہے۔ لاہور میں آج بھی ہزاروں لوگ فٹ پاتھوں پر سونے پر مجبور ہیں یہاں کے پھولوں جیسے بچے سکول جانے کی بجائے ہوٹلوں میں گندے برتن دھونے، ورکشاپوں میں کام کرنے اور سائیکلوں کی دکانوں پر پنکچر لگانے پر مجبور ہیں۔ عوام نے جماعت اسلامی کو موقع دیا تو لٹیروں سے قومی دولت کی ایک ایک پائی کا حساب لیں گے۔ بیرونی بنکوں میں پڑی دولت واپس لا کر غریبوں پر خرچ کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...