نیویارک (اے این این) امریکی عدالت نے اسامہ بن لادن کے عربی معاون کو عمر قید کی سزا کا حکم سنا دیا،خالد الفواز کواس سال کے اوائل میں امریکیوں کو ہلاک کرنے کی سازش کے الزام میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا، اس 52 پر 1990 کی دہائی کے دوران القاعدہ کے لیے کردار ادا کرنے کا الزام تھا۔ جن میں سنہ 1998میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر کیے جانے والے بم حملوں کے دوران، جن میں 224 افراد ہلاک ہوئے تھے، وہ لندن میں بن لادن کے میڈیا مشیر کا تھا۔استغاثے کا یہ بھی کہنا تھا کہ فواز نے افغانستان میں دہشت گردی کی تربیت لی تھی اور بالآخر وہاں القاعدہ کی تربیتی کیمپ کی قیادت سنبھالی۔سنہ 1998 میں انھیں لندن میں گرفتار کیا گیا، جب کہ 2012میں انھیں امریکہ ملک بدر کیا گیا۔ 14 سال بعد انھیں امریکہ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔الفواض کی عمر 52 برس ہے اور ان کو اسامہ بن لادن کا لندن میں ترجمان اور لندن میں القاعدہ کے لیے میڈیا کا مشیر کہا جاتا تھا۔سعودی شہری الفواض کو فروری میں سازش کے چار الزامات میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔استغاثہ کے وکیلوں کا کہنا ہے کہ الفواض لندن میں دفتر چلاتے تھے جہاں سے وہ بن لادن کے فتوے اور مذہبی احکامات میڈیا تک پہنچاتے تھے۔الفواض نے اس دفتر کے ذریعے مواصلاتی آلات، جن میں ایک سیٹیلائیٹ فون بھی شامل تھا، القاعدہ کے رہنما کو بھیجا تھا۔ان کے متعلق یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اسامہ بن لادن کے ابتدائی اور سب سے زیادہ قابلِ اعتماد نائبین میں سے تھے جو کہ افغانستان میں القاعدہ کا تربیتی مرکز چلا رہے تھے اور بعد میں اسامہ کے لندن میں میڈیا مشیر کے طور پر کام کرتے رہے۔