اسلام آباد+ لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف کی قومی اسمبلی میں تقریر ردعمل میں ترجمان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے قوم کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔ وزیراعظم نے جواب نہ دیکر پارلیمان کی توہین کی۔ وزیراعظم کو پارلیمان کا احترام ہوتا تو اثاثوں کی تفصیلات پیش کرتے، قوم کی جانب سے وزیراعظم کی مسترد ہونے والی تقریروں میں ایک اور کا اضافہ ہوا۔ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں مظلوم بننے کی کوشش کی۔ وزیراعظم نے حزب اختلاف خصوصاً چیئرمین تحریک انصاف کو طنز کا نشانہ بنایا۔ جان بوجھ کر چیف جسٹس کے خط کا جواب نہیں دیا۔ وزیراعظم نے چیف جسٹس کی جانب سے ’’ڈھونگ کمشن مسترد‘‘ ہونے پر پارلیمانی کمیٹی کا شوشہ چھوڑا۔ عمران خان نے حکومتی پروپیگنڈا مشینری کے اٹھائے گئے سوالات کا شواہد کے ساتھ جواب دیا۔ جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ مشترکہ اپوزیشن نے طے کیا تھا جواب نہ ملنے پر واک آئوٹ کریں گے۔ وزیراعظم نے ہمارے سات سوالوں میں سے ایک کا بھی جواب نہیں دیا۔ ادارے صحیح کام کرتے تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔ وزیراعظم کی تقریر میں سے 70سوال مزید نکلیں گے ہم سے بیٹھ کر بات کریں ، ٹی او آرز پر مذاکرات کریں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جوائنٹ اپوزیشن کے اصرار پر عمران خان نے پارلیمنٹ میں الزامات کا جواب نہیں دیا۔ طاہر القادری نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو پارلیمنٹ میں واک آئوٹ نہیں ناک آئوٹ کرنا چاہئے تھا، اپوزیشن کو چاہئے تھا وزیراعظم کی کرپشن کے ثبوت سپیکر کو دیتے اور وزیراعظم کی تقریر کا جواب انکے منہ پر دیتے۔ اپوزیشن وزیراعظم سے نیوزی لینڈ کی سٹیل مل کے متعلق سوال کرتی۔ اپوزیشن کی ایک جماعت نے ایک جماعت کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے۔ پارلیمنٹ کی کارروائی کو دیکھ کر لگا کہ نوراکشتی ہو رہی ہے اور کچھ چھپایا جا رہا ہے۔ لندن فلیٹس کی خریداری کے متعلق وزیراعظم اور بیٹوں کے بیانات میں تضاد واضح ہو چکا ہے۔ شیخ رشید نے کہا ہے کہ طے ہوا تھا کہ وزیراعظم جواب نہیں دیں گے تو بائیکاٹ کیا جائیگا۔ جمعہ کو فیصلہ کر لیا گیا تھا کہ نوازشریف کی تقریر خاموشی سے سنی جائے گی۔ وزیراعظم سوالوں کے جواب دیتے تو خورشید شاہ اور عمران خان تقریر کرتے۔ وزیراعظم نے تقریر میں اپنی دولت کا ذکر کیا۔ اپوزیشن آج نئے سوالات سامنے لائیگی۔ اتنے اہم موقع پر بھی حکومت کا کورم پورا نہیں ہوا۔ پچھلے تین سال سے سپیکر نے میرا مائیک بند کر رکھا ہے اب کیا بولنے دینا تھا؟ آج تو ایک رکن نے اجتماعی استعفوں کی بھی بات کی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کی کرسی ہل نہیں رہی بلکہ ہچکولے کھا رہی ہے۔ نوازشریف کے خاندان کے متضاد بیانات ہی انہیں پھنسانے کیلئے کافی ہیں، پانامہ لیکس نوازشریف کو لے ڈوبے گی۔