پیر کو وزیر اعظم محمد نواز شریف نے پارلیمنٹ کے سامنے پیش ہو کر پانامہ پیپرز لیکس کے حوالے لگائی پارلیمانی عدالت کے سامنے پیش کر دیا لیکن فریق مخالف اپوزیشن نے وزیر اعظم پر جرح کرنے کی بجائے’’ راہ فرار‘‘ اختیار کر کے اپنا کیس کمزور کر دیا عام تاثر تھا پیر کو اپوزیشن وزیر اعظم کو ٹف ٹائم دے گی قومی اسمبلی میں ارکان کی بھر پور حاضری تھی حتی کہ پوری سینیٹ خالی ہو گئی تھی راجہ محمد ظفر الحق چوہدری تنویر ، مشاہد اللہ اور نہال ہاشمی سمیت دیگر ارکان مہمانوں کی گیلریوں میں بیٹھے نظر آئے اگرچہ اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کی آمد پر ’’اچھے بچوں‘‘ کا طرز عمل اختیار کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن دستی وزیر اعظم کے خطاب کے دوران جملے بازی کرتے رہے عام تاثر یہ تھا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی آمد پر ایوان میدان جنگ کی شکل اختیار کر سکتا ہے لیکن کوئی بڑا ہنگامہ ہوا غالب نے کیا خوب کہا ہے، تھی خبر گرم کہ غالب کے اڑیں گے پرزے۔ دیکھنے ہم بھی گئے پہ تماشا نہ ہوا ۔۔۔۔اپوزیشن نے تو نواز شریف پر اس حد تک مہربانی کی کوئی شو رشرابہ کئے بغیر ایوان سے واک آئوٹ کر دیا ۔ اپوزیشن کے واک آئوٹ سے وزیر اعظم کی اس لحاظ سے سیاسی پوزیشن مستحکم ہو گئی ہے وزیر اعظم نے جہاں عمران خان کو آڑے ہاتھوں لے کر تنقید کا نشانہ بنایا ہے وہاں انہوں نے عدالتی کمیشن کے ٹی اور پر پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کی تجویز پیش کر دی اور گیند اپوزیشن کی کورٹ میں پھینک کر پارلیمانی حل تلاش کرنے پر مجبور کر دیا سینٹ میں متحدہ اپوزیشن نے وزیر اعظم کی ایوان میں عدم آمد پر مسلسل چھٹے روز بھی واک آوٹ کرتے ہوئے اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا ۔اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سنا ہے کہ وزیر اعظم اس محلے میں(پارلیمنٹ میں) آ رہے ہیں ،اگر وہ بھول کر ہماری گلی(سینٹ میں) میں بھی آجاتے تو اچھا ہوتا( سینیٹ) کا اجلاس منگل کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کرنے سے قبل چیئرمین نے اجلاس میں موجود ارکان سے پوچھا کہ کیا وہ عوامی اہمیت کے کسی معاملے پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ کسی بھی رکن کی طرف سے جواب نہ آنے پر چیئرمین نے اجلاس ملتوی کردیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم محمدنوازشریف کے خطاب سے قبل وفاقی وزرا خواجہ سعد رفیق،اسحاق ڈاراور خواجہ محمد آصف الگ الگ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سے انکی نشست پر جاکر کافی دیر تک گفتگو کرتے رہے۔قومی اسمبلی ، وقفہ سوالات کے دوران سپیکرایاز صادق ارکان کو آپس میں باتوں سے نہ روک سکے، بار بار ارکان کو ڈانٹتے رہے۔ مسلم لیگ (ن) لیگ کے ارکان نے ’’دیکھو دیکھو کون آیا، شیر آیا شیر آیا، جبکہ پی ٹی آئی کے ارکان نے دیکھو دیکھو کون آیا ، شیر آیا تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے اوپر آف شور کمپنی قائم کرنے سے متعلق الزامات پارلیمنٹ میں وضاحت دینے کا سنہری موقع خودہی گنوادیا ہے اور وہ پیپلز پارٹی کے جال میں پھنس کر ایوان سے واک آئوٹ کر گئے کیپٹن (ر) صفدر کی ہاتھ کے اشاروں سے جمشید دستی کو چپ رہنے کی تاکیدقومی اسمبلی کے اجلاس پانامہ لیکس کے حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف کے خطاب کے دوران اپوزیشن اور حکومت کے درمیان طے پانے والے ضابطہ اخلاق کی آزاد رکن جمشید دستی اور مسلم لیگ (ق)کے طارق چیمہ خلاف ورزی کر تے ہوئے وزیر اعظم پرآوازیں کستے رہے، جس پر وزیر اعظم کے داماد رکن کیپٹن (ر)محمد صفدر ہاتھ کے اشاروں سے جمشید دستی کو چپ رہنے اور وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب جمشید دستی کو خاموشی سے خطاب سننے کا کہتے رہے،وزیر اعظم کے خطاب کے دوران شیخ آفتاب ایوان میں گھومتے رہے اور شور مچانے والے ارکان کو سمجھاتے رہے جمشید دستی اپنی نشست پر کھڑے ہو آوازیں کستے رہے اور چھانگا مانگا سے احتساب شروع کر نے کا کہتے رہے۔
عمران خان پیپلز پارٹی کے جھانسے میں آ کر سیاسی کھیل ہار گئے
May 17, 2016