واشنگٹن (نیٹ نیوز) ایک دہائی سے سی آئی اے کے پاکستان میں ڈرون حملوں کے سبب القاعدہ کی لیڈرشپ بہت کمزور ہو گئی۔ جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ تنظیم کا شام میں مستقبل ہے اور خفیہ طور پر بیسیوں جنگجو اور لیڈر خفیہ طور پر شام بھیجے ہیں تاکہ داعش کے چیلنج سے نمٹا جا سکے۔ امریکی اور یورپی انسداد دہشتگردوں اور انٹیلی جنس حکام نے دعویٰ کیا ایمن الظواہری نے سینئر جہادیوں کو النصرہ فرنٹ کی معاونت کیلئے 2013ء میں وہاں بھیجا۔ ایک برس بعد شیڈوی سیل خورسان کے کارندوں کو بھیجا جس پر امریکی حکام نے مغرب کیخلاف حملوں کی سازش کا الزام لگایا۔ تنظیم عراق، ترکی، اردن اور لبنان سے جنگجو بھرتی کر رہی ہے۔ یہ النصرہ فرنٹ کو امارات قائم کرنے کیلئے استعمال کرنا چاہتی ہے اس سلسلہ میں مئی کے شروع میں الظواہری کا آڈیو پیغام جاری کیا گیا تھا۔ ایران سے رہا ہونے والے 4 رہنماؤں کی شام میں موجودگی کا شبہ ہے۔ ان میں عبدالخیار المصری، ابو القاسم، سارب شہاب، ابو محمد المصری شامل ہیں۔