دفاعی ادارے وضاحت کریں دہشت گردی کی پشت پر ہیں یا خاموش تماشائی: مولانا شیرانی

کوئٹہ(بیورو رپورٹ)جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما اور نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ پاکستان کا دشمن سرحد سے باہر نہیں بلکہ پاکستان کے اندر ہیں ہمارے دفاعی اداروں کو چاہئے کہ وہ قوم کے سامنے یہ واضاحت کریں کہ یہ تخریب کاری اور دہشت گردی کے پشت پر ہیں یا خاموش تماشائی کا روپ دھار چکے ہیں۔ امریکہ اپنے وجود کو قائم رکھنے کے لیئے دنیا پر جنگ مسلط کرنا اپنی ضرورت سمجھتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز قلات میں ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری کی رہائش گا پر میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہو کیا۔ اس موقع پر سینیٹر حافظ حمد اللہ، سینٹر مفتی عبدالستار سابق سینٹر ڈاکٹر عزیز اللہ ساتکزئی سابق سینیٹر اسماعیل بلیدی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ محمد خان شیرانی نے کہا کہ یہ چوتھی عالمی جنگ ہے یہ جنگ امریکہ کی جانب سے مسلط کردہ ہے 12جولائی کو نوائے وقت کی اشاعت میں پینٹاگان کے حوالے سے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ امریکہ اپنے وجود کو قائم رکھنے کے لیئے دنیا پر جنگ مسلط کر نا اپنی ضرورت سمجھتا ہے دوسری بات یہ کہ اگر امریکہ دنیا کو فتح نہ کر سکے تو امریکن چلتی پھرتی لاشیں ہونگی انہوں نے کہا کہ اگر دنیا میں کوئی بھی ملک اپنے مسائل کا حل خود طے کریں تو وہ ملک امریکہ کا دشمن ہو گا۔ موجودہ پارلیمنٹ اور سیاسی قوتوں نے مسلح دفاعی اداروں کو دشمن کے بجائے پبلک کے سامنے لاکھڑا کیا اور تحفظ پاکستان ایکٹ کے ذریعے مسلح اداروں کے پندرہ گریڈ کے آفیسر کوئی بھی شہری کو خود گولی مارے یا دوسرے کو گولی مارنے کا اختیار دے اور کسی شہری کو گرفتار کیا جائے تو پارلیمنٹ کے فیصلے کے مطابق گرفتار شدہ شخص ملک دشمن اور غدار ہے اگر وہ ملک دشمنی قبول کرے تو وہ سزا بھگتے اور اگر وہ ملک کی خیر خواہی اور وفاداری‘ دعویٰ کرے تو اس کا یہ دعویٰ پارلیمنٹ کی متفقہ فیصلے کے خلاف دعویٰ ہوا اور اس دعوے کو وہ خود ثابت کرنے کا پابند ہو گا تو قومی داخلی سلامتی پالیسی اور تحفظ پاکستان ایکٹ ملاکر پارلیمنٹ اور سیاستدانوں کے قوم کو مسلح دفاعی اداروں کے ذریعے سے تحفظ فراہم کرنے کی بجائے پوری قوم کو مسلح دفاعی اداروں کے ہاتھوں یرغمال بناکر موت و حیات کے حوالے سے انکے سپرد کیا تو سیاست دان اور ہمارے پارلیمنٹ کی کیا وقعت رہی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...