کراچی (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ)سندھ اسمبلی نے گزشتہ روز لوڈشیڈنگ کے معاملے پر وفاق کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ یہ قرارداد تحریک انصاف کے رکن خرم شیرزمان نے ایوان میں پیش کی۔ قراردادکے محرک کا کہنا تھا کراچی سمیت سندھ بھر میںغیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ اس ضمن میں صو بائی حکومت وفاق سے بات کرے۔ قرارداد پر اظہار خیال کرتے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاق کی جانب یہ بیان کہ بل نہیں دیں گے تو بجلی نہیں ملے گی سمجھ میں نہیں آتا، رواں برس ہم نے وفاق کو 27 ارب روپے ادا کئے اور اب بجلی کے حوالے سے سندھ حکومت پر وفاقی اداروں کے کوئی بھی واجبات نہیں ہمارے پاس بجلی کے تمام واجبات ادا کرنے کے دستاویزی ثبوت بھی موجود ہیں لیکن اس کے باوجود وفاق کی جانب سے سندھ پر 20،20 گھنٹے کی بدترین لوڈشیڈنگ کی صورت ظلم کیا جارہا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ گزشتہ روز بھی پانی وبجلی حکام سے لوڈشیڈنگ کے معاملے پر بات کی اور وفاقی سے ٹیرف کا مسئلہ حل کرنے کا کہا، ہم نے بتایا کہ 100 میگاواٹ بجلی بالکل تیار ہے جسے صرف جاری کرنا ہے اس کے بعد سندھ کے شہروں شکار پور، دادو اور دیگر پاور پلانٹس سے لوڈشیڈنگ کم ہوگی۔ لیکن 100 میگاواٹ بجلی کی دستیابی کے باوجود نیپرا کم ٹیرف پر لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس سے بجلی سستی بنتی ہے اگر لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر وفاق نے توجہ نہ دی تو اس سنگین مسئلے پر خود ہی کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے محنت کش عوام بجلی کا بل بھی دیتے ہیں لیکن اس کے باوجود بجلی کی فراہمی یقینی نہیں بنائی جا رہی۔ انہوں نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ سندھ کے ساتھ یہ امتیازی سلوک کرنا بند کیا جائے ۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ بجلی کے بلوں پر سیاست نہ کی جائے۔ سندھ کے ساتھ انصاف نہیں ہورہا۔ سندھ کے ہر علاقے میں وفاق کی جانب سے ظلم ہورہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ادائیگیوں کے ثبوت موجود ہیں‘ ہمیں نہ بجلی دی جا رہی ہے نہ گیس‘ سندھ کی گیس دھڑا دھڑ دوسرے صوبوں کو فراہم کی جا رہی ہے۔ سندھ اسمبلی میں بجلی دو بجلی دو کی صدا گونج اٹھی۔ صوبے کے حق کیلئے وزیراعلیٰ بھی غصے میں آگئے۔ کہتے ہیں تمام بل ادا کر دیئے پھر بھی طویل لوڈشیڈنگ ہے۔ سید مراد علی شاہ ایک قدم اور آگے بڑھے‘ بولے ایل این جی کا پلانٹ لگانا ہو تو وفاقی حکومت فوراً اجازت دیتی ہے‘ لیکن سندھ کے حق کی بات ہو تو تاخیر ہی تاخیر۔ ایوان نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف قرارداد منظور کر لی۔ یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ سوئی سدرن کے الیکٹرک کو مطلوبہ گیس فوری فراہم کرے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کو بانی ایم کیو ایم سے ملا دیا اور کہا کہ پی ایس پی والوں کو میٹروپول آنے سے منع کیا تھا۔ پتہ نہیں انہیں کس نے وہاں آنے کی پٹی پڑھائی۔ ان کا مزید کہنا تھا کراچی سرکلر ریلوے کا سنگ بنیاد اسی سال رکھا جائے گا۔ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ کراچی کے عوام سے کئے گئے وعدے پورے کریں گے۔ سرکلر ریلوے منصوبے کا سنگ بنیاد اسی سال رکھا جائے گا۔ جیالے وزیراعلیٰ نے یہ بھی بتایا کہ پاک چین دوستی کی بنیاد ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی نے ایم کیو ایم پارٹ ٹو بننے کی کوشش کی۔ خواتین‘ بچوں پر تشدد کی ذمہ دار انتظامیہ نہیں بلکہ مصطفی کمال ہیں۔