کرد باغیوںداعش کیخلاف جنگ میں تعاون کرینگے ٹرمپ:تعلقات کی بنیادرکھ دی اردگان

واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک ہم منصب طیب اردگان نے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی امریکی صدر نے کہا شام کے تنازعہ پرامن حل چاہتے ہیں۔ دیگر عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ شام کے تنازعہ پر ترکی کا کردار قابل تعریف ہے۔ ترک صدر نے کہا کہ ترکی اور امریکہ کے تعلقات باہمی احترام کی بنیادپر قائم ہیں۔ امریکہ سے تجارت اور باہمی تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ تجارت اور دفاع اور معاشی میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کریں گے۔ مستقبل میں کسی دہشتگرد گروپ کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔ شام، عراق ، یمن میں بدامنی پھیلانے والے اپنی سازش میں کامیاب نہیں ہونگے۔ ترک اور امریکہ میں شراکت داری اہمیت کی حامل ہے۔ امریکہ سے نئے تعلقات کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کیساتھ تعاون دنیا کیلئے بہت ضروری ہے۔ امریکہ کی طرف سے کردوں کو مسلح کرنے کا معاملہ زیر غور آیا۔ امریکی صدر نے کہا کہ ترک صدر کو فوجی ساز و سامان کی جلد فراہمی کی یقین دہانی کے پرامن حل کیلئے کوشش کی حمایت کرتا ہے۔ امریکہ نے ترک قوم کو داعش کے خلاف جنگ میں تعاون کی پیش کش کی۔ جبکہ ترک صدر کا کہنا تھاکہ کردستان تحریک کی امریکی حمایت ناقابل قبول اور معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعلقات ، معاشی ودفاعی تعاون بڑھانے اور داعش کے خلاف جنگ میں کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ اردگان نے کہا موجودہ حالات میں عالمی استحکام کی سخت ضرورت ہے۔ امریکہ سے مزید اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب ٹرمپ کا کہنا تھا پی کے کے اور داعش کے خلاف جنگ میں ترکی کی حمایت کرتے ہیں۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ داعش کے خلاف لڑائی ہو یا شدت پسندوں کو رقہ کے فی الواقع دارالخلافہ سے نکالنا‘ کرد فورس‘ وائی پی جی‘ ایک کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ لیکن ترکی سمجھتا ہے کہ ’وائی پی جی‘ دہشت گردوں کا دھڑا ہے‘ چونکہ ان کے کردستان ورکرز پارٹی کے ساتھ تعلقات ہیں۔ جو ترکی کے اندر تین دہائیوں سے بغاوت میں ملوث ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...