اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) ایم ایم اے کے سربراہ اور جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا انضمام کے معاملے پر ریفرنڈم کرایا جائے، فاٹا کے عوام انضمام کے حق میں ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا، جب تک آئین کا آرٹیکل 247 فعال ہے پارلیمنٹ فاٹا کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکتی۔ نکتہ اعتراض پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بجٹ میں حکومت نے ملکی معیشت کی ترجیحات کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے جو لائق تحسین ہے۔ اگر کوئی بین الاقوامی ادارہ ایسا قانون بنائے جو پاکستان کے آئین کے منافی ہو اور ہم اس کی حمایت پر مجبور ہوں تو یہ غلامی ہے۔ دہشتگردی کے خلاف گزشتہ 15 برسوں سے جنگ ہو رہی ہے، ہمیں آپریشن کے طریقہ کار پر اختلاف تھا تاہم ملک و قوم کے بہترین مفاد میں ہم نے راستہ نہیں روکا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے معاملہ سیفران کی وزارت اور سیفران کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا تھا مگر جب کمیٹی میں تاخیر ہوئی تو اسے قانون و انصاف کی کمیٹی کے سپرد کیا گیا یہ پارلیمانی روایات کے منافی تھا۔ قانون و انصاف کمیٹی کو سیفران کی کمیٹی کے معاملے کو ڈیل کرنے کا حق نہیں ہے، اس پر ہمارے تحفظات ہیں۔ اس ایوان میں فاٹا کی صورتحال پر بحث ہوئی تھی‘ ہم نے اجلاسوں میں بھی شرکت کی اور یہ طے پایا کہ اعلیٰ عدلیہ کے دائرہ کار کو توسیع دینے کا بل منظور کیا جائے گا جبکہ پانچ سال تک باقی امور نہیں چھیڑے جائیں گے بدقسمتی سے اس وعدے کی تکمیل نہیں کی جارہی اور دوبارہ وہی چیزیں سامنے لائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم قوم اور قبائل کو آپس میں الجھا رہے ہیں، یہ ایسا مسئلہ ہے جو ملک کی داخلی اور خارجی صورتحال پر اثرانداز ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص علاقے کئی ممالک میں موجود ہیں اور احسن طریقے سے چل بھی رہے ہیں، ہم نے ستر برسوں سے پاکستان کے ساتھ مدغم ریاستوں سوات‘ دیر ‘ چترال اور امب کو پاٹا کے تحت رکھا ہوا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ قبائلی عوام پر مسلط کردہ فیصلے کو قبائلی قبول کریں گے‘ اس سے مشکلات پیدا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ انتخاب جیتنا اتنا اہم نہیں جتنا ملک کا تحفظ ہے، اگر قبائلی عوام کی مرضی کے خلاف فیصلہ کیا گیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کریگی۔ فضل الرحمن نے کہا کہ آئی ایم ایف، ورلڈ بنک اور دیگر بین الاقوامی ادارے اور مغرب پاکستان پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ ہم جنس پرستی کو جائز قرار دیا جائے حتیٰ کہ ہمیں اپنے یٹمی معاملات طے کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی۔ آرمی آپریشن بھی بیرونی طاقتوں کے دبائو پر ہوتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے نمائندے نے مجھے بتایا کہ فاٹا اصلاحات ہمارا ایجنڈا ہیں، کیا قانون سازوں کو امریکہ نے حکم دیا ہے۔ فاٹا کا انضمام غیرملکی ایجنڈا ہے، لوگوں پر فیصلہ مسلط کرنا اخلاقی، جمہوری طور پر جائز نہیں۔ برداشت کا امتحان کب تک لیا جائے گا، جو باتیں طے ہوئی ہیں اس کو دوبارہ اٹھایا جا رہا ہے۔ اختلاف رائے کے باوجود حکومت کی ہر مرحلے پر مدد کی، حکومت کو سوچنا ہو گا کہ وہ ملک اور ہمارے ساتھ کیا کر رہی ہے۔ نواز شریف کے بیان کی تحقیقات ہو نی چاہیے وہ ذمہ دار عہدے پر تین مرتبہ رہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایم ایم اے ملک میں انقلاب لائے گی اور اس کی شروعات لاہور جلسے سے ہو چکی ہیں لیکن میڈیا نے اسے نہیں دکھایا۔ ہر حکومت اچھائی کی بنیاد پر بنتی ہے لیکن اس سے غلطیاں بھی ہو جاتی ہیں۔ موجودہ حکومت سے بھی کئی فاش غلطیاں ہو ئی ہیں۔
فاٹاکاانضمام غیرملکی ایجنڈا، مغرب ہم جنس پرستی جائز قراردینے کیلئے دباؤڈال رہاہے :فضل الرحمٰن
May 17, 2018