اسلام آباد(خبر نگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں چیئرمین نیب کو طلب کرنے کے معاملے پر پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان اجلاس کی کارروائی کے دوران جھڑپ ہوگئی۔ چیئرمین کمیٹی کوکہنا پڑا کہ تحریک انصاف والو ہر وقت لڑتے رہتے ہوکبھی عقل ودانش کی بات بھی سن لیا کرو اورعمل بھی کرلیاکرو جبکہ جماعت اسلامی نے بھی چیئرمین نیب کو موجودہ حالات میں طلب کرنے کی مخالفت کر دی ہے۔ بدھ کو قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا ہنگامہ خیز اجلاس چوہدری محمد اشرف کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس کے آئینی کمیٹی روم میں ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نے ارکان کو آگاہ کیا کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے آج دیگر اہم مصروفیات کے پیش نظر آنے سے معذرت کی ہے اور آئندہ جو بھی تاریخ مقرر کی گئی ہے وہ آ جائیں گے۔کمیٹی میں کثرت رائے سے چیئرمین نیب کو 22 مئی منگل کو طلب کر لیا گیا ہے۔ ڈی جی نیب عرفان نعیم منگی نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ سپریم ہے۔ علی محمد نے کہا کہ نواز شریف نے پاکستان کے خلاف بیان دیا ہے۔تحریک آزادی کشمیر کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اگر چیئرمین نیب کو کسی بیان پر طلب کیا جا سکتا ہے تو سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھی اسی روز قائمہ کمیٹی میں طلب کیا جائے کیونکہ ان کے بھی بیان کا معاملہ ہے۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف میں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو ممبئی حملوں کے متنازعہ بیان کے معاملے پرطلب کرنے کی تجویز کی حمایت کر دی یہ تجویز پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے دی گئی۔ حکمران جماعت نے کہا ہے کہ نواز شریف پیش ہونے کے لیے تیار ہیں اینٹ سے اینٹ بجانے کا بیان دینے والے،آئین توڑنے والوں اور نئی دہلی میں پاکستان سے متعلق بیانات دینے والے رہنمائوں کو بھی اسی قائمہ کمیٹی میں طلب کیا جائے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا کہ علی محمد نے جن لوگوں کو بلانے کی بات کی ہے ہم ان کی تجویز کی حمایت کرتے ہیں وہ بھی رانا محمد حیات کی طرح ایوان میں تحریک لے کر آئیں، نواز شریف جب ایک عام تفتیشی آفیسر اور سرکاری ملازم کے سامنے پیش ہو سکتے ہیں تو پارلیمنٹ کیسے نہیں آسکتے۔ وزیرمملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ سو بسم اﷲ یہ نواز شریف کو طلب کریں پہلے ہی ہر الزام یہاں تک کے اب غداری کا الزام بھی نواز شریف پر لگایا جا رہا ہے، خوشی ہے کہ نواز شریف کسی کمیٹی میں آئیں گے مگر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ چاہے کوئی ہو سب کو پارلیمنٹ میں جوابدہی کے لیے آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ٹوئٹ اور پریس ریلیز کا سلسلہ کب تک چلے گا، یہ طریقہ کارکیا ہے؟ کون طے کرے گا کہ ٹوئٹ اور پریس ریلیز کب جاری ہونے چاہیں اور کب نہیں ہونے چاہئیں۔ طلال چوہدری نے کہا کہ پارلیمنٹ جواب دہی کے لیے کسی کو بھی بلا سکتی ہے۔ میاں عبد المنان نے کہا کہ عمران خان اور پرویز مشرف بھی اس قسم کے بیان دے چکے ہیں تمام بیانات کی چھان بین ہونی چاہیے۔ میں تحریک انصاف کو کہتا ہوں کہ تحریک لے کر آئیں۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران لیگل پریکٹشنرز بار کونسل ترمیمی بل 2018ء کی اتفاق رائے سے توثیق کر دی گئی جبکہ خیبر پی کے اسمبلی کی نشستوں میں اضافے سے متعلق ترمیم موخر کر دی گئی، یہ ترمیم وفاق کے ذریعے انتظام قبائلی علاقہ جات کی خیبرپختونخوا اسمبلی میں نمائندگی سے متعلق ہے ،تیسویںآئینی ترمیم کے تحت خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشستیں 147 ہو جائیں گی۔اور یہ بل فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام سے متعلق ہے۔اس مقصد کے لیے فاٹا کی 18 صوبائی عام نشستیں ،4 خواتین کی نشست اور 1 نشست غیر مسلم کے لیے متعین کی جا رہی ہے۔ ایس اے اقبال قادری نے کہا کہ کمیٹی کو اختیار نہیں کہ چیئرمین نیب کو بلا سکے۔ پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی پاکستان نے چیئرمین نیب کی طلبی کے وقت کو غلط قرار دے دیا۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ نیب نے کوئی ایسی کارروائی نہیں کی کہ ان کو طلب کیا جائے۔ آئی این پی کے مطابق پیپلز پارٹی کے ارکان شریک نہیں ہوئے۔ قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے قانون و انصاف کے پیپلز پارٹی کے دو ارکان نے با ضابطہ طور پر استعفے سپیکر سردار ایاز صادق کو بھجوا دیئے، سید نوید قمر اور شگفتہ جمانی نے اپنے استعفوں میں موقف اختیار کیا ہے کہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مقصد چیئرمین نیب کو بلوا کر ان پر سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات پر دبائو ڈالنا ہے۔ نیب لاہور ے نجی ہائوسنگ سکیم کی انتظامیہ کے تین افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ گرفتار ملزمان میں نذرمحمد‘ ندیم احمد اور نعیم احمد شامل ہیں۔ ملزمان نے غیرقانونی ہائوسنگ سکیم بناکر شہریوں کو پلاٹس کی بکنگ اور فروخت کا جھانسہ دیکر تقریباً 5 ہزار لوگوں سے 3 ارب روپے کے قریب رقم ہتھیائی ہے۔ نیب حکام نے ملزمان کا نیب عدالت سے تحقیقات کیلئے 31مئی تک کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔ علاوہ ازیں نیب نے کراچی سے سابق ڈائریکٹر لینڈ کے ایم سی سیف عباس کو گرفتار کرلیا ہے‘ وہ ایم کیو ایم‘ پی آئی بی کے رہنما ہیں۔ اس وقت وہ کے ایم سی میں ڈائریکٹر سپورٹس اینڈ کلچر کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔ ان پر 265 ایکڑ اراضی پر 300 پلاٹس غیرقانونی طور پر فروخت اور سیز کرنے کا الزام ہے۔ مذکورہ اراضی بھینس کالونی‘ دیہہ گنکیارو میں واقع ہے۔ اس مقدمے میں ایک ملزم شعیب میمن کو 3مئی 2018ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ سیف عباس کو آج جمعرات کو احتساب عدالت میں پیش کرکے ریمانڈ لیا جائے گا۔ علاوہ ازیں چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاویداقبال نے کہا ہے کہ الزامات پر جانچ پڑتال اور تحقیقات حتمی نہیں، تمام تحقیقات منطقی انجام تک پہنچائی جائیں گی۔ احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ نیب کی وابستگی ملک وقوم سے ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں ہوا۔ نیب ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلوںکی تفصیلات کے مطابق نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے میسرز ہائیر پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ، ہائیرایجوکیشن کمیشن کے افسران اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی۔ ملزمان پر مبینہ طور پر پیپرا قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نان ڈیوٹی پیڈلیپ ٹاپس مہنگے داموں ایچ ای سی کو فروخت کرنے کا الزام ہے۔نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے این ٹی ڈی سی کی انتظامیہ / بورڈ آف ڈائیریکٹرز سمیت مختلف کمپنیوں‘ اداروں اور سرکاری افسروں کیخلاف انکوائریوں اور انویسٹی گیشنز کی منظوری دی۔