لاہور (نیوز ڈیسک) بھارت میں انتہا پسند جماعتوں کے کارکن اور متعصب رہنما سیاست چمکانے کیلئے پاکستانی چینی درآمد کرنے کی مخالفت میں زہر اگلنے لگے اور مہاراشٹر میں گوداموں پر حملے کرکے 2 ہزار میٹرک ٹن چینی ضائع کردی۔ واضح رہے کہ مودی حکومت نے نئی دہلی کی ایکسپورٹر فرم سکما ایکسپورٹس لمیٹڈ کو چاکلیٹ کے بدلے پاکستان سے 30 ہزار کوئنٹل چینی درآمد کرنے کی اجازت چند روز قبل دی۔ یہ چینی نئی دہلی، ممبئی اور ملک کے دیگر حصوں میں پہنچا دی گئی۔ پاکستانی چینی درآمد کئے جانے کا سنتے ہی مہاراشٹر نونرمان سینا، نیشنل کانگریس پارٹی سمیت دیگر انتہاپسند جماعتیں اور رہنما آپے سے باہر ہوگئے۔ نیشنل کانگریس پارٹی کے کارکنوں نے مہاراشٹر کے ضلع تھانے کے گودام پر دھاوا بول دیا۔ پاکستان کیخلاف نعرے لگائے اور 2 ہزار میٹرک ٹن پاکستانی چینی کے تھیلے پھاڑ کر ضائع کردی۔ این سی پی کے رکن ریاستی اسمبلی جتیندرا ہواد نے کہا کہ مودی سرکار نے اپنے ملک کی شوگر انڈسٹری اور گنے کے کاشتکاروں کو نقصان پہنچانے کیلئے پہلے سے ہی پاکستانی چینی منگوانے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔ ادھر مہاراشٹر نونرمان سینا کے کارکنوں نے ممبئی کے مختلف علاقوں میں گوداموں پر دھاوا بولا تاہم پاکستانی چینی ان کے ہاتھ نہ آئی۔ ایم این ایس نوی ممبئی کے یونٹ صدر گنجن کالیا نے کہا کہ مودی جی نے پاکستانی چینی منگوا کر ہمارے کسانوں کی کمر میں چھرا گھونپا۔ ادھر مہاراشٹر کے وزیر ٹیکسٹائل وبرآمدات سبھاش دیش مکھ نے ریاست کے تمام درآمد کنندگان کو وارننگ دی کہ وہ ’’دشمن ملک‘‘ کی چینی منگوانے اور گوداموں میں ذخیرہ کرنے سے باز رہیں۔