قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کی اولین ترجیح مختلف ہاؤسنگ سوسائٹیوں،کوآپریٹو ہاؤ سنگ سوسائٹیوں،مضاربہ،مشارکہ،بنک فراڈ اور یدگر فراڈ وغیرہ کے ذریعے عوام کی جمع پونجی کو بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے متعلقہ اداروں اور متاثرین کو بروقت واپسی ہے جس کا ثبوت آج کی تقریب ہے جس میں نیب راولپنڈی نے مختلف ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور اداروں سے تقریباً11کروڑ روپے برآمد کرکے809 متاثرین کو واپس کر رہے ہیں۔نیب اس سے پہلے خیبرپختونخوا،نیب لاہور اور نیب کراچی میں ہزاروں متاثرین کو بدعنوان عناصر سے اربوں روپے برآمد کرکے واپس کرچکی ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیب ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ ایک تقریب جس میں نیب راولپنڈی کی طرف سے متاثرین کو چیک تقسیم کئے گئے میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں ڈپٹی چیئرمین نیب،پراسیکیوٹر جنرل اکاؤنٹیبلٹی،ڈی جی راولپنڈی اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ نیب اس وقت تک بدعنوان عناصر سے296 ارب روپے برآمد کرکے مختلف اداروں اور متاثرین میں تقسیم کرچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب ”احتساب سب کیلئے“ کی پالیسی پر بلا امتیاز عمل پیرا ہے۔انہوں نے بدعنوان عناصر کی گرفتاری کے علاوہ مفرور اور اشتہاری ملزمان کی قانون کے مطابق گرفتاری کا حکم دیا تھا،جس کے نتیجہ میں گزشتہ 7ماہ میں226 ملزمان گرفتار کئے گئے جبکہ217 افراد کے خلاف بدعنوانی کے ریفرنس دائر کئے گئے۔مفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی اور اب تک گزشتہ 7 ماہ کے دوران25 مفرور/اشتہاری ملزمان کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ عنقریب نجی ہاؤسنگ/کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے معاملات دیکھنے والے سرکاری اداروں خصوصاً سی ڈی اے،آر ڈی اے،آئی سی ٹی،ایل ڈی اے،پی ڈی اے،کیو ڈی اے اور کے ڈی اے کے افسران پر مشتمل ایک میٹنگ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ تمام متعلقہ اداروں کو ان کی ذمہ داریوں اور کوتاہیوں سے آگاہ کرنے کے علاوہ مستقل بنیادوں پر ایک ایسا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے تاکہ جعلی اور بوگس نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو عوام کی عمر بھر کی جمع پونجی لوٹنے سے قبل از وقت روکا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ نیب کا الیکشن سے پہلے اور بعد کوئی تعلق نہیں۔نیب کی تمام شکایات کی جانچ پڑتال،انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر قانون کے مطابق شروع کی جاتی ہیں اور اگر مقدمہ نہ بنتا ہو تو میرٹ پر مقدمہ بنا کردیا جاتا ہے کیونکہ کسی سے انتقامی کارروائی نیب کی نہ پالیسی ہے اور نہ ہی نیب اس پر یقین رکھتا ہے۔نیب کسی صوبے،ادارے اور شخص کی پرواہ کئے بغیر صرف اور صرف قانون کے مطابق بلا امتیاز بدعنوان عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے سرگرم عمل ہے۔نیب کے افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کو اپنی قومی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔انہوں نے نیب راولپنڈی کی کارکردگی کو ڈی جی نیب راولپنڈی کی نگرانی میں سراہا اور امید ظاہر کی کہ نیب راولپنڈی کے افسران/اہلکاران اسی محنت اور لگن سے اپنے فرائض سرانجام دیتے رہیں گے