محض تشویش کا اظہار نہ کریں بلکہ مودی سرکار کے ہاتھ روکنے کے بزور اقدامات کا سوچیں

یورپی پارلیمانی ریسرچ سروس کی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی محاصرے اور امریکہ کی بھارتی مسلمانوں پر حملوں پر سخت تشویش
یورپی پارلیمنٹری ریسرچ سروس کی ایک رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کے بھارتی محاصرے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں بھارت کی مودی سرکار‘ بی جے پی اور آر ایس ایس کو نسل پرستانہ واقعات اور کشمیر میں مظالم اور ابتر صورتحال کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ ریسرچ رپورٹ کے مطابق بھارت نے گزشتہ سال سے مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔ اس دوران وادی میں متعدد لو گ گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی نظام بھی معطل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئے متنازعہ شہریت قانون سے بھارت میں تشدد بڑھا جبکہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں میں خوف پایا جاتا ہے۔ درحقیقت خراب معاشی حالات سے توجہ ہٹانے کیلئے مودی سرکار نے یہ رویہ اپنایا ہے جس کے دوبارہ برسراقتدار آنے کے بعد سے 53 مسلمانوں کو نسلی اور مذہبی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا۔ اس سے بھارت کے سیکولر نظام کو شدید نقصان پہنچا۔
ادھر امریکہ نے بھی بھارت میں مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم پر دوبارہ تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلہ میں امریکی سفیر برائے مذہبی آزادی سیموئل برائون بیک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا پر بھارت میں مسلمانوں کو قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے‘ انہیں ہراساں کیا جارہا ہے اور ان سے متعلق جھوٹ بھی پھیلایا جارہا ہے جبکہ جھوٹی خبروں کو بنیاد بنا کر مسلمانوں پر حملے کئے جارہے ہیں۔ یورپی یونین کشمیر کونسل کے چیئرمین علی رضا سید نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور مسلم اقلیتوں کیخلاف کارروائیوں سے متعلق یورپی پارلیمنٹری ریسرچ سروس کی رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے اقوام عالم کیلئے چشم کشا قرار دیا ہے۔
عالمی برادری میں یہ حقیقت تو اب ہرگز مخفی نہیں رہی کہ مودی سرکار کے دور میں بھارت کا ہندو انتہاء پسند ریاست کا چہرہ مکمل بے نقاب اور اس کا سیکولر ریاست ہونے کا تصور غارت ہوچکا ہے۔ مودی سرکار کی پاکستان اور مسلمانوں کے ساتھ دشمنی بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی چنانچہ اب اقوام عالم میں عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کی جانب سے مودی سرکار کی ہندو انتہاء پسندی پر مبنی پالیسیوں اور اقدامات پر کھل کر اختلاف رائے کا اظہار کیا جارہا ہے۔ دو روز قبل اقوام متحدہ کے ماہرین کے ایک گروپ نے بھی اپنی رپورٹ میں بھارتی نئے قانون پر تحفظات کا اظہار کیا گیا جس کے تحت مودی سرکار نے دہشت گردی کی تعریف کرتے ہوئے آزادی کی تحریک میں قربانیاں دینے والے کشمیری عوام کو بھی دہشت گرد بنادیا اور ان کیخلاف سخت سے سخت اقدامات اور کڑی سزائوں کا اختیار حاصل کرلیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوئٹرس بھی دو ماہ قبل پاکستان اور بھارت کے دورے کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی محاصرے پر تشویش کا اظہار کرچکے ہیں جنہوں نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کے حق رائے دہی کی بھی تائید کی اور بھارت میں مسلمان اقلیتوں کیخلاف جاری مظالم پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
مودی سرکار نے اپنے گزشتہ سال کے پانچ اگست کے اقدام کے بعد اس کیخلاف کشمیریوں کا ممکنہ احتجاج روکنے کیلئے پوری وادی کو کرفیو کے حوالے کیا جو ہنوز جاری ہے اور کشمیری عوام گزشتہ 286 روز سے اپنے گھروں میں محصور ہیں جن پر ظلم کا کوئی بھی ہتھکنڈہ آزمانے اور انہیں خوراک و ادویات سمیت ضروریات زندگی کی ہر چیز سے محروم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی جبکہ ہندو برتری کے زعم میں مبتلا مودی سرکار نے بھارت کی مسلمان اقلیتوں کو راندۂ درگاہ بنانے کے بھی مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے اور شہریت کے قانون میں ترمیم کرکے انہیں بھارتی شہریت سے محروم کرنے کی بھی سازش کی جس پر عملاً پورا بھارت مودی سرکار کیخلاف سراپا احتجاج بن گیا اور بھارتی سیاست دانوں‘ دانشوروں سمیت مختلف حلقے مسلمان اقلیتوں کے ساتھ یکجہت ہو کر انکی تحریک میں شامل ہوگئے۔ اس صورتحال کا بھی عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کی جانب سے سخت نوٹس لیا گیا مگر مودی سرکار ٹس سے مس نہ ہوئی اور دنیا میں کرونا وائرس کا پھیلائو شروع ہوا تو مودی سرکار نے اپنے سازشی ذہن کو بروئے کار لا کر مسلمانوں کو اس وائرس کے پھیلائو کا ذمہ دار ٹھہرانا اور اسی بنیاد پر بھارتی مسلمانوں کیخلاف پرتشدد کارروائیوں کا راستہ نکالنا شروع کر دیا چنانچہ اس بھارتی تعصب کا بھی اقوام عالم کی جانب سے سخت نوٹس لیا گیا اور اسے اقلیتوں کو دبانے کا مذموم ہتھکنڈہ قرار دیا گیا۔
یہ امر واقع ہے کہ گزشتہ سال 5۔ اگست سے اب تک مودی سرکار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں‘ کنٹرول لائن پر اور بھارت کے اندر مسلمان اقلیتوں کیخلاف جو بھی پالیسی طے کی گئی اور اقدام اٹھایا گیا ہے عالمی قیادتوں اور اداروں نے اس کا فوری اور بروقت نوٹس لیا ہے جبکہ سلامتی کونسل‘ یورپی پارلیمنٹ‘ برطانوی پارلیمنٹ‘ امریکی تھنک ٹینکس اور دوسرے نمائندہ عالمی اور علاقائی اداروں نے باقاعدہ قراردادیں منظور کرکے مودی سرکار کے انتہاء پسندانہ اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا مگر مودی سرکار کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اور اسکے برعکس اس نے کنٹرول لائن پر پاکستان کے ساتھ چھیڑچھاڑ کا سلسلہ مزید تیز کردیا جبکہ خود نریندر مودی اور بھارتی آرمی چیف پاکستان کی سلامتی واضح الفاظ میں چیلنج کرتے نظر آئے۔ اب مودی سرکار مہم جوئی کی نیت سے پاکستان سے ملحقہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھی نظربد گاڑ چکی ہے جسکے تناظر میں عالمی اور مقامی دفاعی مبصرین پاکستان اور بھارت کے مابین مستقبل قریب میں ایٹمی جنگ کا خدشہ ظاہر کررہے ہیں جس کا انجام اس خطہ کیلئے ہی نہیں‘ پورے کرۂ ارض کیلئے انتہائی خوفناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اس صورتحال میں عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کو بہرصورت یہ جائزہ ضرور لینا چاہیے کہ جنونی مودی سرکار انکے کسی بھی احتجاج اور کسی بھی قرارداد پر ٹس سے مس نہیں ہورہی تو اسکے جارحانہ‘ توسیع پسندانہ عزائم کے آگے بند باندھنے کیلئے کون سے دوسرے عملی اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں۔ جب علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے تاراج ہونے پر منتج ہونیوالے مودی سرکار کے عزائم اقوام عالم میں مکمل بے نقاب ہوچکے ہیں تو اب محض رسمی احتجاجات اور قراردادوں سے ہٹ کر مودی سرکار کے ہاتھ بزور روکنے کی عالمی قیادتوں کی جانب سے اور نمائندہ عالمی فورموں پر پالیسی طے کرنا ہوگی۔ بھارت محض انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب نہیں ہورہا بلکہ انسانیت کی تباہی کا بھی اہتمام کررہا ہے جسے اقوام عالم میں تنہاء کرکے ہی اسکے ہوش ٹھکانے پر لائے جاسکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن