اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) کرونا وائرس از خود نوٹس کل 18 مئی کو سماعت کیلئے مقررکردیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس کی سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیاہے، چیف جسٹس گلزار احمد بنچ کی سربراہی کریں گے۔ جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ کی عدم دستیابی پر نیا بنچ تشکیل دیا گیا۔ جسٹس مشیر عالم، جسٹس سردار طارق مسعود بنچ کا حصہ بن گئے جبکہ جسٹس مظہر عالم خان، جسٹس قاضی امین بدستور بنچ کا حصہ ہونگے، پہلے بینچ کے دو ارکان میں سے جسٹس عمر عطا بندیال لاہور میں مقدمات کی سماعت کریں گے جبکہ جسٹس سجاد علی شاہ کراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت میں مصروف ہونگے اس بنا پر بینچ کی تشکیل تبدیل کی گئی ہے ، عدالت کی طرف سے کیس کی سماعت کیلئے اٹارنی جنرل خالدجاوید خان ، ایڈووکیٹ جنرلز، سیکرٹری صحت، صوبائی چیف سیکرٹریز کو نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں ۔ دوسری جانب پنجاب اور وفاقی حکومت نے رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ زکوٰۃ فنڈ میں کوئی غبن اور فراڈ نہیں ہوا، آڈیٹر جنرل کی جانب سے فنڈ کی تقسیم میں قواعد کی خلاف ورزی کے اعتراضات لگائے گئے، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آڈیٹر جنرل کے اعتراضات میں چوری یا غبن کا کوئی الزام نہیں، پنجاب میں ایگری کلچر انکم ٹیکس کے نفاذ کے بعد فصلوں پر عشر اکھٹا کرنا ڈبل ٹیکس کے زمرے میں آتا ہے صحت اور امن سے متعلق قانون سازی کرنا صوبوں کا اختیار ہے ، عوامی صحت، امن کیلئے پنجاب انفیکشن ڈیزیز اینڈ کنٹرول پریوینشن آرڈیننس 2020 کا اجرا کیا، وفاقی حکومت نے صوبوں کو لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلہ سازی کا اختیار دیا، پنجاب میں کاروباری سرگرمیاں معطل کرنے میں وفاق کی ہدایت شامل تھی، آئین کے آرٹیکل 143، 149 کے تحت صوبے وفاقی حکومت کی ہدایت کی تعمیل کے پابند ہیں، لاک ڈاؤن عوام کی صحت کیلئے ضروری تھا، لا ک ڈاؤن سے وفاقی ٹیکس متاثر ہوسکتا ہے، وفاقی حکومت اور صوبوں کا لاک ڈاؤن پر کوئی اختلاف نہیں، وفاقی حکومت کی طرف سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی میں کیے گئے فیصلوں کے بارے میں عدالت کو آگاہ کیا۔ تعمیراتی سیکٹر کے فیز ٹو کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا، شاپنگ مالز، شادی ہالز، سمیت متعدد جگہوں کو 31 مئی تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سندھ حکومت کے جواب میں کہا گیا ہے کہ وفاق کو ٹیکس ادائیگی میں رکاوٹ سے متعلق عدالت نے استفسار کیا،کرونا وائرس کے باعث مختلف صنعتوں اور کاروباری مراکز کو بند کیا گیا، سندھ حکومت نے وفاق کا ٹیکس روکنے کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا۔ لاک ڈاؤن کے باعث برآمدات میں کمی سے ٹیکس میں کمی ضرور آئے گی، لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی میٹنگ میں کیا گیا۔ سندھ حکومت کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے، سندھ میں اب تک ایک لاکھ سے زائد کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔ بلوچستان حکومت کی پیشرفت رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2015ء سے 2018ء کے زکوۃ فنڈ آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایک ارب روپے سے زائد خرچ ہی نہیں کئے گئے، کنٹونمنٹ ہسپتالوں کو دو ملین روپے غیر منصفانہ طریقے سے دیئے گئے مستحق مریضوں کے علاج کیلئے خرچ کئے گئے 51 ملین روپے کا کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا، مریضوں کو فراہم کی گئی پانچ ملین کی ادویات کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا ضلعی زکوۃ کمیٹیوں نے 4.731 ملین روپے کا ریفنڈ ریکارڈ نہیں کیا، لوکل زکوۃ کمیٹیوں کے نااہل چیئرمین لگا کر28 ملین روپے خرچ کر دیئے گئے بغیر ریکارڈ تعلیمی اداروں اور مدارس کے بچوں کو لاکھوں روپے کی سکالر شپش دی گئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری صحت نے مختلف ہسپتالوں اور میڈیکل سنٹرز کے دورے کئیدبگڑی گارڈن سمیت مختلف مقامات پر بھی عملے کو ہراساں کیا گیا۔