کرپشن کا تریاق عمران:شبلی فراز، کک بیکس کی ٹریل موجود، شہباز کو جواب دینا ہوگا: شہزاد اکبر

May 17, 2020

اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ شہباز شریف اجلاس بلا کر خود نہیں آئے، توقع تھی پارلیمنٹ میں تقاریر ہوں گی، رہنمائی ملے گی، اپوزیشن نے اسمبلی میں وہی کچھ کہا جو پریس کانفرنسز میں کہتے تھے، کیا احتساب کے عمل کو آگے بڑھانا نااہلی ہے کہ کروناوائرس نے پوری دنیاکولپیٹ میں لے رکھاہے، کروناوائرس سے نمٹنے کیلئے جامع پلان بنایاگیاہے، پاکستان میں بھی کروناتباہی پھیلارہاہے، پاکستان کومعاشی طور پرکئی چیلنجزکاسامنا ہے، معاشی چیلنجزکے باوجودوزیراعظم نے پیکج کااعلان کیا، پیکج کامقصدغریبوں کی مددکرناہے، دیہاڑی دارمزدوروں کیلئے 200 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 480 ارب روپے معاشی صورتحال کی بہتری کیلئے رکھے گئے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں معاون خصوصی شہزاد اکبر کے ساتھ پریس کانفرنس میں شبلی فراز نے کہا کہ عمران خان 30 فٹ بلندی سے گرے مگر علاج کیلئے لندن نہیں گئے، کیا قومی اداروں کو طاقتور بنانا، احتساب کاعمل آگے بڑھانا نااہلی ہے ؟ معاشی چیلنجز کے باوجود وزیراعظم نے پیکج کا اعلان کیا، پیکج کا مقصد غریبوں کی مدد کرنا ہے، شہزاد اکبر نے کہا ملک کو کرپشن کا وائرس 30 سال سے لگا ہوا ہے، اگر ان کی چوری پکڑی جائے تو کہتے ہیں آپ کون ہیں، ان کیلئے کام کرنیوالے منظر عام پر آنے سے ان کو تکلیف ہے، 3 روز گزر گئے، شہباز شریف کی طرف سے سوالات کا جواب نہیں آیا، شہباز شریف کچھ زیادہ ہی آئسولیشن میں چلے گئے ہیں۔ عید بھی ہے اور شہبازشریف کیخلاف ریفرنس بھی تیار ہے، مسرورانور نے شہبازشریف کے اکاؤنٹ میں ایک کروڑ90 لاکھ جمع کرائے، شہبازشریف کوعدالت میں جواب دینا پڑیگا، ہمارے پاس کک بیکس کی ٹریل موجود ہے۔ ملک میں ایک کرونا کا وائرس ہے اور دوسرا وائرس کرپشن کا وائرس ہے۔ شہبازشریف جو رقم آپ کے اکائونٹ میں جمع ہوتی ہے اس کا جواب آپ کو دینا پڑے گا۔ ہر ٹرانزیکشن کی پوری تفصیلات موجود ہیں۔ مسرورانور ای او بی آئی ڈیٹا کے مطابق شریف گروپ کا ملازم ہے۔ مسرور انور تین چارمرلے کے گھر میں رہتا ہے۔ کروڑوں روپے شہبازشریف کے اکاؤنٹ میں جمع کراتا رہا۔ مسرورانور نیب کی حراست میں ہیں۔ وہ اپنا بیان بھی دے چکا ہے۔ نیب میں پیشی کے تین روزگزرگئے لیکن شہبازشریف کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کی کرپشن میں ساتھ دینے والے کردار بھی سامنے آچکے ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ ککس بیک کے پیسے کا شہبازشریف سے تعلق ثابت کریں۔ لیکن شہبازشریف کو ملنے والے کک بیکس کی ٹریل موجود ہے۔ ان کو باربار ثبوت دکھاتا ہوں۔ انہوں نے مریم اورنگزیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف سے ان سوالوں کا جواب مانگ رہا ہوں۔ لیکن شہبازشریف پردے میں ہیں سوالوں کے جواب نہیں دے رہے۔ آپ ہی ان سے جواب لے لیں۔ حمزہ شہباز چیک لکھ دیتے تھے جمع کروا دیتے تھے نام نہیں لکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف صاحب بہتر ہے آپ اس کا جواب دیں، لندن نہ جائیں وہاں وائرس ویسے بھی زیادہ پھیلا ہوا ہے۔ وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے ساتھ کرپشن کا وائرس بھی ملک کو نقصان پہنچارہا ہے، کرپشن کے وائرس کا تریاق عمران خان ہیں۔ عوام کے خون کو چوسنے والے وائرس کو عمران خان ہی ختم کریں گے، کیا قومی اداروں کو مضبوط کرنا نااہلی ہے؟ کیا کرپشن کے خلاف جنگ کو آگے بڑھانا نااہلی ہے؟ کیا غریب عوام کا خیال رکھنا اور ان کو ریلیف دینا نااہلی ہے؟ شہباز شریف کا اس اجلاس میں شرکت نہ کرنا اس بات کی غمازی ہے کہ اشرافیہ کی ذہنیت (ایلیٹ مائنڈ سیٹ) برسرپیکار ہے، وہ نہیں سمجھتے تھے کہ ان کی صحت ان کو اجازت دیتی ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آکر خود کو خطرے میں ڈالیں کیونکہ باقی پارلیمنٹیرینز اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کی زندگی اہم نہیں ہے جبکہ ان کی اپنی پارٹی کے بیمار رکن بھی اس اجلاس میں آئے۔ یہ چیز اس پارٹی کے کلچر کو ظاہر کرتا ہے کہ اپنے لئے کچھ اور اپنی پارٹی کیلئے کچھ کہ جب بیمار ہوتے ہیں تو لندن چلے جاتے ہیں۔ یہ اقتدار میں ہوتے ہیں باہر ہوتے ہیں۔ جو کرپٹ اور نااہل تھے انہیں عوام نے 2018 میں ہی مسترد کرکے نااہل ثابت کردیا تھا۔ ایون فیلڈ یا اس طرح کی کھربوں کی جائیدادیں جو شہباز شریف اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ اس وائرس کا سب سے بڑا شیئر ہولڈر ہے، انہوں نے ایک بڑے منظم طریقے سے ملک کے وسائل کو پامال کیا اور اپنے لیے ایک دوسری دنیا بسائی جس کا پاکستان کے عوام اور غریبوں سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ یہ ملک اگر اجڑتا ہے تو انہوں نے اپنے لیے ایک دوسری دنیا آباد کر رکھی ہے، جس میں ان کے بھائی، بیٹے، بھتیجے اور یہ خود واپس جانا چاہتے ہیں لیکن ایسا ہونے والا نہیں ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنے چند حواریوں کو بھیجا جن میں بدقسمتی سے ایک سابق وزیراعظم بھی ہیں جنہوں نے رخ کو موڑنے کی کوشش کی، میرے خیال میں اپوزیشن کی دو پہلووں کی بنیاد پر حکمت عملی تھی۔ پہلی حکمت عملی تھی کہ اسمبلی اجلاس میں کووڈ-19 پر حکومتی اقدامات پر براہ راست تنقید شروع کردیں اور بے بنیاد تقاریر کی شہباز شریف جن فرشتوں کو اپنی چند بھینسوں کا قیمتی اور نایاب دودھ کروڑوں میں فروخت کرتے تھے وہ فرشتے منظر عام پر آچکے ہیں اور اصل درد، ان فرشتوں کا سامنے آناہے۔ اسی لیے بار بار سوال کرتے ہیں کہ شہزاد اکبر کون ہے، کہاں سے آیاہے اورکیسے تحقیق کرسکتا ہے۔
کرونا کیس


اسلام آباد/ لاہور (نمائندہ خصوصی/نیوز رپورٹر/ نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے دو سال الزامات کا پہاڑ کھودا اور نکلا49 لاکھ کے الزام کا مرا ہوا بدبودارچوہا، 2009-18 کے دوران سالانہ آٹھ کروڑ انکم ٹیکس دینے والے شہبازشریف پر 49 لاکھ کامضحکہ خیز الزام لگانے پر نیب نیازی گٹھ جوڑ کو ڈوب مرنا چاہئے۔ وزیراعلیٰ کے طورپرکروڑوں روپے کا قانونی استحقاق چھوڑنے والے شہبازشریف پر49 لاکھ کا الزام؟ کوئی شرم کوئی حیائ؟ اربوں کھربوں کے منصوبے لگانے اور ان میں اربوں کی بچت کرنے والے شہبازشریف پر 49 لاکھ کا الزام احتساب کے جنازے کی فاتحہ ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اربوں کھربوں کے الزامات لگانے والے اب49 لاکھ کے الزام تک آپہنچے ہیں؟ کوئی شرم، کوئی حیائ؟ آئی ایف ایم جانے پرتو نہیں کی عمران صاحب 49 لاکھ کے الزام پر خود کشی کرلیں کیونکہ ان کا کرپشن کا جھوٹا بیانیہ اب نہیں بِک رہا۔ احتساب کے ٹھیکیداروں کو چار چیلنج دیئے تھے، جن کا اب تک جواب نہیں آیا۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے شہبازشریف کی کرپشن کا ثبوت لانا تھا ؟عوام نے تو وہ سننا اور دیکھنا چاہتے تھے؟شہبازشریف کے بارے میں میرے چیلنج کا عمران نے جواب دینا نہیں، نیب نے نوٹس لینا نہیں، جوکر ہی جواب دے دیں۔ ناکام، شرمندہ اور ہارے ہوئے ٹولے کاشریف خاندان اور مسلم لیگ (ن) کے خلاف کرپشن کا بیانیہ جھوٹ ثا بت ہوچکا ہے۔ حکومت عوام کی خدمت کے امتحان میں فیل ہوچکی ہے، کرپشن میں رنگے ہاتھوں پکڑی جاچکی ہے، اس لئے سیاسی مخالفین کا میڈیا ٹرائل جاری ہے۔ آٹا چینی چوری ڈکیتی کی رپورٹ چھپائی جارہی ہے، اس لئے نیب نیازی گٹھ جوڑ ہر روز تماشا لگاتا ہے۔ کمپنیز آرڈیننس میں ترمیم کے ذریعے نئی ڈکیتی سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے پریس کانفرنس کی گئی۔ عمران کے اربوں روپے کے 23 خفیہ اکاونٹس، فارن فنڈنگ، مالم جبہ،ہیلی کاپٹرکیسزمیں کرپشن ہوئی، اس کا حسا ب دیں۔ عدالتوں میں ثبوت نہ دینے والی ناکام شکلیں سرکاری خرچ اور سرکاری عمارتوں میں الزامات کے سرکس سے عوام کو دھوکہ نہیں دے سکتیں۔ ن لیگ کے رہنما ملک احمد خان نے کہا کہ نواز شریف کا جرم یہ ہے کہ ملک سے اندھیرے ختم کئے شہزاد اکبر صاحب آپ کے سوالات کے جوابات ضرور دیں گے عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ شہزاد اکبر آئے دن اربوں روپے کی کرپشن کا الزام لگاتے ہیں عدالتوں میں آئیں شہباز شریف کا کیٹل فارم ڈکلیئرڈ ہے کروڑوں روپے سالانہ ٹیکس دیتے ہیں الزامات لگانے کا مقصد کرونا کے حوالے سے حکومت کی کارکردگی پر پردہ ڈالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر اربوں کا الزام لگاتے لگاتے لاکھوں پر آ گئے ہیں پراسیکیوشن کا کوئی قصور نہیں آپ کے پاس ثبوت نہیں آپ اپنے چینی اور آٹا چوروں کی فکر کریں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے تمام لوگوں کی ضمانت ہو چکی ہے شہباز شریف نے قوم کا اربوں روپیہ بچایا ۔شہزاد اکبر سے بنی گالہ اور زمان پارک گھروں کی الاٹمنٹ طلب کر لی۔ شہزاد اکبر نے اپنی زندگی میں کبھی نیب پروسیڈنگ پڑھیں؟ حکومتی وزراء پریس کانفرنسز کے ذریعے نیب اور ایجنسیز کو ہدایات دیتے ہیں۔ ملک احمد خان، عظمیٰ بخاری، عطاء اللہ تارڑ اور رانا مشہود احمد نے پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس میں کیا۔ ملک احمد خان نے کہا مجھے آپ کی قانون کی ڈگری پر شک ہے آپکو کریمینل پرویسڈنگ کا نہیں پتہ۔ عظمیٰ بخاری نے کہامیڈیا پر آکر ہمیں بھی الزامات کا جواب دینا آتا ہے۔ شہزدا اکبر نے اپنے بھائی سے ملکر میاں محمد سومرو کی زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔نیب کے ہاتھوں پر خون ہے۔ عمران خان کی ہدایت پر گرفتاریوں کی تیاری کی جا رہی ہے۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کیا پاکستان میں سب مسائل ختم ہوچکے ہیں معیشت مستحکم ،روزگار بڑھ گیا ہے؟ جس کی وجہ سے حکومت ہر وقت شہباز شریف کے خلاف پریس کانفرنس کرنے میں لگی ہے ،کیا مسائل ختم ہو گئے ہیں جو ہر وقت شہباز شریف کے خلاف بولا جاتا ہے۔ ہمارا سوال ہے شہزاد اکبر کو قانوی اور آئینی طور پر کیاکام سونپاگیا ہے۔ایک غیر قانونی عہدے پر ہونے کی وجہ سے شہزاد اکبر کا نام ای سی ایل میںڈالا جائے،شہزاد اکبر عوام کی دھیان معاملات سے ہٹانا چاہتا ہے۔
مریم اورنگزیب

مزیدخبریں