"The New World Of Disorder?"

معزز قارئین! ’’ کرونا وائرس‘‘ (Coronavirus) کے ’’ عذابِ الیم‘‘ سے "Superpower" امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ تو بہت ہی زیادہ پریشان (خوفزدہ ) ہیں کہ ’’ سب سے زیادہ ہلاکتیں تو امریکہ ہی میں ہُوئی ہیں۔ اب اقوام متحدہ نے اقوامِ عالم کو خبردار کِیا ہے کہ ’’ مہلک وباء کرونا وائرس‘‘ کے ساتھ ساتھ دُنیا میں ’’ذ ہنی صحت‘‘ (Mental Health) کا بحران بھی جنم لے رہا ہے ‘‘۔ ’’عالمی ادارہ صحت ‘‘ (W.H.O) نے اِس خدشہ کا اظہار کِیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ’’ کرونا کی وبائ‘‘ کبھی ختم ہی نہ ہو‘‘۔
مَیں نے جب بھی ’’کرونا وائرس‘‘ کے بارے میں الیکٹرانک میڈیا پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو گفتگو کرتے ہُوئے دیکھا اور سُنا تو مجھے اُن پر بہت ہی ترس آیالیکن میں نے 21 رمضان ( 15 مئی ) یوم شہادتِ حضرت علی مرتضیٰ ؓ بروز جمعتہ اُلمبارک وزیراعظم پاکستان کی میڈیا سے گفتگو سُنی تو مَیں اُنہیں داد دئیے بغیر نہیں رہ سکا۔ ایک انگریزی اخبار نے قوم کے نام وزیراعظم کے پیغام کی یہ سُرخی جمائی کہ "Learn to Live With Corona:P.M." (یعنی ہمیں ’’کرونا کے ساتھ زندہ رہنا سیکھنا ہوگا) ۔
معزز قارئین!وزیراعظم کے مطابق ’’ ہمیں لوگوں کی مشکلات کا احساس ہے۔ ’’ کرونا ‘‘ سے 15 کروڑ افراد متاثر ہُوئے، لوگوں کو روزگار نہ دِیا گیا تو وہ بھوک سے مر جائیں گے! ‘‘۔ وزیراعظم کے احکامات کے مطابق ’’پیر ‘‘ (Monday) سے اندرون ملک فضائی آپریشن جزوی طور پر بحال ہو جائے گا۔ "S.O.P" بنا کر تمام کاروبار کھول دئیے جائیں گے ! ‘‘ جنابِ وزیراعظم نے اندرون ملک ٹرانسپورٹ کھولنے کی اپیل کی جسے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں نے تسلیم کرلیا لیکن صوبہ سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے انکار کردِیا؟
وفاقی حکومت ، حکومت ِ پنجاب اور حکومت ِ خیبر پختونخواجمعتہ اُلمبارک، ہفتہ اور اتوار (یعنی ہفتہ میں تین دِن ) سرکاری ملازمین ، تاجران ، خریداران اور بیروز گاران چھٹیاں منایا کریں گے ۔ اُس کے بعد کیا ہوگا؟ ۔ کم از کم مجھے تو معلوم نہیں ؟ لیکن دوسرے پاکستانیوں کی طرح میری بھی یہی دُعا ہے کہ ’ ’ نہ صِرف میرا پیارا پاکستان ، عالم اسلام بلکہ سارا عالم ہی ’’ کرونا وائرس‘‘ کے ’’ عذابِ الیم‘‘ سے محفوظ ہو جائے؟۔ نہ جانے کیوں آج مجھے 2017ء میں 20 مئی (بروز ہفتہ) اور 21 مئی (بروز اتوار) کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں 34 مسلمان ملکوں کی سربراہی کانفرنس یاد آ رہی ہے ، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ مہمان خصوصی تھے اور اُنہوں نے اپنے طور پر "The New World Order" کا اعلان کِیا تھا۔
معزز قارئین! 34 مسلمان ملکوں کی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب ریاض پہنچے تو مَیں نے الیکٹرانک میڈیا پر خادمِ حرمین شریفین سعودی بادشاہ عزت مآب شاہ سلمان کو امریکہ کی "First Lady Melania Trump" اور صدر امریکہ کی دُختر "Ivanka Trump" سے ہاتھ ملاتے اور امریکی صدر کو سعودی عرب کا اعلیٰ ترین اعزاز ( Medal) پہناتے دیکھا تھا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہُوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’’ اگر مسلمان ، یہودی اور عیسائی آپس میں مل جائیں تو دُنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے لیکن اِس کے ساتھ ہی امریکی صدر نے عرب لیڈروں کو ہدایت کی تھی کہ"Iran Must Be Isolated" یعنی (ایران کو ’’دُنیا میں امن قائم کرنے کیلئے ‘‘ تنہا کردِیا جائے )۔ معزز قارئین! میں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کو اپنے 20 مئی اور 24 مئی 2017 ء کے کالموں میں موضوع بنایا تھا۔ اُن کا خلاصہ اور موجودہ حالات پر’’ جمعتہ اُلمبارک ، ہفتہ اور اتوار ‘‘کی اہمیت بیان کرنا چاہتا ہُوں۔ مَیں نے لکھا تھا، اب بھی میری یہی رائے ہے کہ…
’’ جمعتہ اُلمبارک(Friday) مسلمانوں کا مبارک دِن ہے ، ہفتہ (Saturday) دراصل یہودیوں کا عبادت اور آرام کا دِن ہے اور اتوار (Sunday) عیسائیوں کا ۔اب دونوں مذاہب کے بڑوں کی ہدایت پر دونوں قومیں ہفتہ میں دو دِن "Saturday" اور "Sunday" چھٹیاں کرتی ہیں‘‘ ۔ حیرت ہے کہ ’’ سعودی عرب میں بھی کافی عرصہ سے ہفتہ میں دو چھٹیاں ہوتی ہیں۔ جمعتہ اُلمبارک اور ہفتہ کو‘‘۔ مَیں نے لکھا تھا اور اب بھی کہتا ہُوں کہ ’’ ہم مسلمان یہودیوں اور عیسائیوں کو ’’ اہلِ کتاب‘‘(The People of the Book) تسلیم کرتے ہیں لیکن جب تک یہودی اور عیسائی سرورِ کائنات خاتم الانبیاء ؐکو تسلیم نہ کریں تو بھلا مسلمان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے "The New World Order" کے مطابق یہودیوں اور عیسائیوں سے ’’بھائی چارہ ‘‘ (Brotherhood) کیسے قائم کرسکتے ہیں؟۔
مسلمان ملکوں کی سربراہی کانفرنس سے فار غ ہو کرصدر ڈونلڈ ٹرمپ یہودی مملکت اسرائیل کے وزیراعظم "Benjamin Netanyahu" اور رومن کیتھولک کلیساکے سربراہ "Pope Francis" سے ملاقاتوں کیلئے "Jerusalem" اور "Vatican City" چلے گئے تھے پھر مَیں نے لکھا کہ ’’ شاید "Leader of The People of The Book" کی حیثیت سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دَور شروع ہوگیا ہے اور اگر کانا دجّال بھی آجائے تو ہم اُسے بھی دیکھ لیں گے ؟‘‘
حقیقت تو یہ ہے کہ ’’ ربّ اُلعالمِین کی ناراضی سے دُنیا میں قائم سارے مذاہب کے مراکز ہی ’’ کرونا وائرس‘‘ کے ’’عذابِ الیم‘‘ کی زد میں ہیں ‘‘۔ آج کے ماحول میں "Passive Superpower" کے سربراہ کے "The New World Order" کی کیا پوزیشن ہے؟۔ اِس وقت پاکستان سمیت دُنیا بھر کے حکمرانوں اور عوام و خواص کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اُسے تو"The New World of Disorder" ہی کہا جاسکتا ہے؟

ای پیپر دی نیشن