اسلام آباد(وقائع نگارخصوصی)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی جانب سے سندھ کا پانی چوری کرنے کے الزامات کے جواب میں ارسا ترجمان محمد خالد رانانے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کے معاملہ پر کسی صوبے سے بھی زیادتی نہیں ہو رہی ہے۔دریائوں میں پانی کی کمی کے باعث کچھ دن پانی کی کمی کا سامنا رہا لیکن اب صورتحال کنٹرول میں ھے۔ارساسب صوبوں کو واٹر اکارڈ کے تحت پانی تقسیم کیا جا رھا ھے۔ارساسندھ کو کپاس کی کاشت کے وقت پنجاب سے زیادہ پانی فراہم کیا ۔ اب تک سندھ کو صرف 4 فیصد پانی کی کمی ہوئی جب کہ پنجاب کو 16 فیصد پانی کی کمی رہی۔ اب جنوبی پنجاب کو کپاس کے لئے پانی کی فراہمی کی جا رہی ہے اور سب صوبوں کو ان کے حصہ کے مطابق پانی ریا جا رہا ہے۔ارساتونسہ پنجند لنک کینال پر کوئی پاور ہاس لگانے کا منصوبہ ارسا میں زیر غور نہیں۔انہوںنے کہاکہ ارساچشمہ جہلم لنک کینال سے پنجاب کو گریٹر تھل کینال کے لئے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ارساارسا کسی صوبہ کا پانی کا حصہ کم نہیں کر سکتی۔ ہر صوبہ کا نمائندہ ارسا میں موجود ہے اس کے بغیر پانی کی تقسیم طے نہیں کی جا سکتی۔ارساچاول کی کا شت کے وقت بھی صوبوں کو ان کے حصہ کے مطابق پانی فراہم کیا جائے گا اس وقت ایک ملین ایکڑ فیٹ پانی ڈیموں میں موجود ہے۔ارساارسا بلوچستان کو اس کو پورا حصہ فراہم کر رہا ہے لیکن سندھ بلوچستان کے حصہ کا بھی پانی خود استعمال کر رہا ہے اور بلوچستان کو 61 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ارساسندھ پانی کے اعدادوشمار بھی غلط فراہم کر رہا ہے اور لائین لاسز بڑھا کر بتا رہا ہے۔ارسااس وقت سندھ کو 71,000 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے ۔ارساارسا نے اب تک 7 لاکھ ایکڑ فیٹ پانی سندھ کو منگلہ ڈیم سے بھی فراہم کیا۔ارساسندھ اب تک 46000 ایکڑ فٹ پانی سمندر میں بہا چکا ہے۔ارساکراچی کو پانی کی فراہمی میں ارسا کا کوئی کردار نہیں یہ سندھ کا اندرونی معاملہ ہے۔ارساصوبہ سندھ کو اب تک 2.5 ملین ایکڑ فٹ پانی فراہم کیا جا چکا ہے خریف سیزن میں ۔ارساچشمہ جہلم لنک کینال اور تونسہ پنجند لنک کینال پر کوئی تنازعہ نہیں ان نہروں میں پنجاب اپنے حصہ کا پانی ارسا کی اجازت سے لیتا ہے ۔ایک خالصتا تکنیکی معاملہ کو سیاسی بنایا جا رہا ہے ۔