بیگم نسیم ولی خان انتقال کر گئیں،صدر،وزیراعظم،آرمی چیف کا اظہار افسوس

لاہور‘ پشاور‘ چارسدہ‘ کراچی‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ‘ بیورو رپورٹ‘ نامہ نگار‘ اے پی پی‘ این این آئی‘ خصوصی نامہ نگار‘ وقائع نگار خصوصی‘ نمائندہ خصوصی) رہبر تحریک خان عبدالولی خان کی اہلیہ اور بزرگ خاتون سیاستدان بیگم نسیم ولی خان انتقال کر گئیں، وہ عوامی نیشنل پارٹی کی سابق صوبائی صدر تھیں۔ بیگم نسیم ولی خان کے اہل خانہ نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بیگم نسیم ولی خان شوگر اور عارضہ قلب میں مبتلا تھیں۔ بیگم نسیم ولی خان اے این پی کے رہبر تحریک خان عبدالولی خان کی بیوہ تھیں اور مرحومہ ایک بار قومی اسمبلی اور تین بار صوبائی اسمبلی کی رکن منتخب ہو چکی تھیں اور پہلی خاتون سیاستدان تھیں جو رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئی تھیں۔ بیگم نسیم ولی کی نماز جنازہ اتوار کی شام 6بجے ولی باغ چارسدہ میں اداکردی گئی جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین، رہنمائوں اور کارکنوں سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ بیگم نسیم ولی خان نے1954ء میں ولی خان سے شادی کی۔ ان کو 1977ء میں خیبرپختونخوا کی پہلی خاتون رکن اسمبلی منتخب ہونے کا بھی منفرد اعزاز حاصل ہوا۔ بیگم نسیم ولی خان اے این پی کے موجودہ سربراہ اسفندیار ولی کی سوتیلی والدہ جبکہ سنگین ولی خان کی حقیقی والدہ تھیں جو وفات پا چکے ہیں۔ دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا نے بیگم نسیم ولی کی وفات پر صوبہ بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ صوبہ بھر میں پارٹی کی سیاسی سرگرمیاں معطل رہیں گی اور باچا خان مرکز سمیت تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر پارٹی پرچم سرنگوں رہیں گے۔ باچا خان مرکز پشاور سے جاری بیان میں ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ مور بی بی بیگم نسیم ولی خان خیبر پختونخوا میں مزاحمت کا استعارہ تھیں۔ چارسدہ سے نامہ نگار کے مطابق بیگم نسیم ولی خان کو اتوار کی شام ولی باغ چارسدہ میں آشکبار انکھوں کے سامنے سپردخاک کردیا گیا۔ نماز جنازہ میں سابق وزیر ا علی و سابق گورنر  سردار مہتاب احمد خان عباسی، مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر امیر مقام، سابق صوبائی وزیر امیر حیدر خان ہوتی،  اے این پی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین، صوبائی صدر ایمل ولی خان، جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک، اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید، افغان قونصلر سمیت پارٹی رہنمائوں وکارکنان اور مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے رہنمائوں نے شرکت کی۔ تاہم اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان علالت کے باعث اپنی ماں کے جنازے میں شریک نہیں ہوئے۔ نماز جنازہ معروف عالم دین مولانا محسن الدین المعروف صاحب حق نے ادا کی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحومہ کی سیاسی خدمات کو یاد رکھا جائے گا۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر  جاوید باجوہ نے ممتاز سیاست دان بیگم نسیم ولی خان کی وفات پر  اظہار تعزیت  کیا ہے۔ انہوں نے مرحومہ کے لئے  مغفرت اورغمزدہ خاندان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔ جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی سینئر سیاستدان بیگم نسیم ولی خان کے انتقال پر اظہار افسوس  کیا ہے۔ آصف زرداری  نے کہا کہ وہ ایک بہادر سیاستدان تھیں۔ دریں اثناء مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے اے این پی رہنما ایمل ولی خان کو ٹیلی فون کیا اور بیگم نسیم ولی خان کی وفات پر اظہار افسوس اور تعزیت کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ بیگم نسیم ولی جرات مند‘ بہادر اور سیاسی بصیرت رکھنے والی محترمہ خاتون تھیں۔ اسلام آباد سے نمائندہ خوصی کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی بیگم نسیم ولی خان کی وفات پر اظہار افسوس کیا ہے۔ علاوہ ازیں  مسلم لیگ ق کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین‘ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی ایم این اے نے بزرگ سیاسی رہنما بیگم نسیم ولی خان کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کے اہلخانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ مرحومہ بلند حوصلہ‘ باہمت اور نہایت شفیق خاتون  تھیں۔ اسلام آباد سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق بیگم نسیم ولی کی وفات پر جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن‘ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر‘ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے بھی اظہار تعزیت کیا ہے۔مزید برآں میاں خورشید قصوری نے بیگم نسیم ولی خان کی وفات پر شدید غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کی سیاسی جدوجہد کو سلام پیش کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن