حکومت پاکستان نے صدرمسلم لیگ ن شہبازشریف کانام بلیک لسٹ سے نکالنے کے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چینلج کر دیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے۔ وزارت داخلہ کی اپیل میں شہباز شریف کو فریق بنایا گیا ہے۔
حکومت نے مؤقف اپنایا ہے کہ شہباز شریف کا نام پی این آئی ایل میں تھا۔ لاہورہائیکورٹ نے نوٹس جاری کیے بغیر حتمی ریلیف فراہم کر دیا۔ نوٹس کے بغیر لاہور ہائیکورٹ کا بیرون ملک اجازت دینے کا جواز نہیں تھا۔
درخواست کے متن میں درج ہے کہ شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی درخواست پر اسی روز فیصلہ سنا دیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے قانونی اصولوں کے برعکس فیصلہ سنایا۔
لاہور ہائی کورٹ کا حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ لاہور ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام سے جواب مانگا نہ کوئی رپورٹ۔
بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا یکطرفہ فیصلہ نہیں دیا جا سکتا۔ شہباز شریف کے واپس آنے کی کوئی گارنٹی نہیں۔ شہباز شریف نوازشریف کی واپسی کے ضامن ہیں۔ شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹا، بیٹی اور داماد پہلے ہی مفرور ہیں۔
خیال رہے کہ کابینہ منظوری کے بعد شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا ہے اور اس فیصلے کے بارے میں بحری اور فضائی اداروں کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ شہباز شریف کو اگر اجازت دی گئی تو واپس لانا مشکل ہو گا۔ شریف خاندان کے 5 افراد پہلے سے مفرور ہیں اور لندن میں بیٹھے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو باہر جانے دینے سے کیس متاثر ہو گا جبکہ شہباز شریف نے ضمانت دی تھی کہ نواز شریف کو واپس لائیں گے۔