اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) وفاقی حکومت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ’’نیشنل ٹیرف پالیسی بورڈ‘‘ اجلاس کے بعد پیش کردہ سفارشات کی روشنی میں آئندہ بجٹ 2022-23 میں موبائل فونز،گاڑیوں،آٹو پارٹس، مشینری، اشیاء خوردو نوش، لگژری آئٹمز پر ٹیکس شرح میں اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے، مسودہ تجاویز پر غور کے بعد اسے حتمی طور پرآئندہ بجٹ میں شامل کرنے کے لیے منظوری کے لیے وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔ اس کے لیے درجہ بالا اشیاء کی درآمد پر ڈیوٹی ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر دیا جائے گا۔ حکومت پٹرولیم مصنوعات، آٹا، چینی، گھی پر دی جانے والی سبسڈی کے بوجھ کو ٹیکس کی شرح میں اضافہ سے پورا کرنا چاہتی ہے اور ایسی کوشش میں ہے کہ مین چند اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا جائے کیونکہ ان چیزوں کا براہ راست تعلق عام آدمی اور مہنگائی سے ہے ، دوسری جانب تجاویز کی روشنی میں حکومت آئندہ بجٹ میںکچھ ڈیوٹیز کو کم کرنے کے بارے بھی غور کر رہی ہے۔ اس میں ایس ای سی پی کی تجویز پر صوبائی ٹیکسز کو کم یا ختم کیا جا رہا ہے جبکہ انشورنس سیکٹر کے فروغ کے لیے لائف انشورنس اور ہیلتھ انشورنس پر صوبائی سیلز ٹیکس ختم کرنے کے بارے میںمعاملات زیر غور ہیں۔ ری انشورنس سروسز پر صوبائی سٹیمپ ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے جبکہ انشورنسز کمپنیز کی سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس کے استثنیٰ کی بھی تجویز ہے جب کہ انشورنس ایجنٹس کو کمیشن کی ادائیگی پر ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے۔