اسلام آباد(نا مہ نگار)وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ بلوچستان کے 76فیڈرز پر لوڈشیڈنگ نہیں کی جارہی مگر جن فیڈرز پر لائن لاسز کی شرح 30 سے 40 فیصد ہے ان پر لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، تکنیکی اور انتظامی بنیادوں پر وولٹیج کے اتارچڑھائو اور بجلی کی بندش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔جے یو آئی (ف)کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران کے بلوچستان کے شہری اور دیہی علاقوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کہا سابق حکومت نے نااہلی کا مظاہرہ کیا اور بروقت آر ایل این جی نہیں خریدی، وہ تیل پر بجلی بناتے رہے ہیں۔اس سے پہلے قومی اسمبلی میں کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈسکوز کے بورڈ آف گورنر میں مقامی لوگوں کو شامل کیا جائے، کراچی الیکٹرک کے مقابلہ میں چین سمیت دیگر نجی کمپنیوں کو لایا جائے۔ نکتہ اعتراض پر ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسامہ قادری نے کہا کہ اس وقت کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ عروج پر ہے، سولہ سولہ گھنٹے وہاں لوڈشیڈنگ ہے۔ پیپلز پارٹی کے کراچی سے رکن عبدالقادر مندوخیل نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں ہفتہ ہفتہ ہمارے علاقے میں بجلی نہیں آتی تھی۔ اپوزیشن رکن رانا محمد قاسم نون نے کہا کہ ہم نے جنوبی پنجاب کا نعرہ لگایا کہ وہاں کے لوگوں کا احساس محرومی دور ہوگا لیکن جنوبی پنجاب کے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا گیا۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیرپارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے ارکان کے سوالوں کے براہ راست جبکہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اور صنعت و پیداوار نے تحریری جوابات میں کیا۔ رکن اسمبلی شکیلہ لقمان کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت ریلوے نے ایوان کو بتایا کہ مزار شریف ، کابل ،پشاور ریل راستہ کے ذریعے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ریلوے راستہ بنانے کی منصوبہ بندی گئی ہے۔رکن اسمبلی شیخ روحیل اصغر کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان میں مستقبل قریب میں غذائی عدم تحفظ کا کوئی خطرہ نہیں ہے،عبدالقادر پٹیل نے یہ بھی کہا کہ ایسے سوالات پوچھے جاتے ہیں جو میڈیکل طلبا پڑھتے ہی نہیں، گزشتہ 4 سال سے وفاقی حکومت نے دل کا ایک بھی اسپتال نہیں بنایا۔ ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے تھل کے کاشتکاروں کے قرضے معاف کئے جانے کا معاملہ متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔قومی اسمبلی میں مختلف قائمہ کمیٹیوں کی متعدد رپورٹس پیش کر دی گئی ہیں۔ قومی اسمبلی اجلاس میں جی ڈی رکن ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ یہ پارلیمنٹ ہی نامکمل ہے ابھی تک اپوزیشن لیڈر نہیں بنایا گیا۔ معاملات کیسے حل کریں گے۔ قادر مندوخیل نے کہا کہ ریلوے ملازمین تنخواہ اور پنشن کو ترس رہے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں بیان میں کہا ہے کہ ایک دو روز میں اپوزیشن لیڈر اور چیئرمین پی اے سی کا فیصلہ ہو جائے گا۔