اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان نیازی امریکی سازش کی طرح اب مسلسل اپنی جان کو خطرے کا بیانیہ بنارہے ہیں۔ جان کو ممکنہ خطرے سے متعلق اگر کوئی ٹھوس ثبوت سابق وزیراعظم عمران نیازی کے پاس ہے تو اسے وزارت داخلہ سے فی الفور شیئرکریں۔ حکومت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرانے کیلئے تیار ہے۔ اگر عمران نیازی چاہیں تو جان کو خطرے سے متعلق معاملے پر ایک جوڈیشل کمشن بھی قائم کرسکتے ہیں۔ جوڈیشل کمشن عمران نیازی کے فراہم کردہ شواہد اور معلومات کا جائزہ لیکر آزادانہ فیصلہ دے سکتا ہے۔ اگرعمران نیازی اپنی جان کو خطرے سے متعلق معلومات فراہم نہیں کرتے تو امریکی سازش کی طرح اس بیانیے کو بھی ایک پولیٹیکل سٹنٹ ہی تصور کیا جائے گا۔ ایک سابق وزیراعظم کا اپنی جان کے خطرے کو پولیٹیکل سٹنٹ کے طور پر پیش کرنا انتہائی افسوسناک ہے اور خطرے کا باعث ہوسکتا ہے۔ میرا مشورہ ہے عمران نیازی اپنی سکیورٹی کو سیاسی پراپیگنڈے کے طور پر پیش نہ کرے، شواہد ہیں تو ہم سے شیئر کرے۔ ترجمان وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی فول پروف سکیورٹی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سابق وزیراعظم کیلئے مقرر سکیورٹی فورسز کی تعیناتی پر مکمل عملدرآمد کیلئے کہا گیا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے بنی گالہ ہائوس کی سکیورٹی کیلئے پولیس اور ایف سی کے 94اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ اسلام آباد پولیس کے 22 جبکہ ایف سی کے 72 اہلکار شامل ہیں۔ خیبرپی کے پولیس کی طرف سے 36، GB پولیس کے 6 اہلکاروں کو بھی انکی متعلقہ حکومتوں کی جانب سے سابق وزیراعظم کی سکیورٹی کیلئے تعینات کیا گیا ہے۔SMS سکیورٹی کمپنی کے 26 اورASKARI سکیورٹی کمپنی کے 9 اہلکار بھی بنی گالا ہائوس کی سکیورٹی پر مامور ہیں۔ عمران خان کی اسلام آباد سے باہر موومنٹ کے دوران اسلام آباد پولیس کی 4 گاڑیاں اور23 اہلکار جبکہ رینجرز کی ایک گاڑی اور5 اہلکار انکے ساتھ ہمہ وقت موجود ہوتے ہیں۔ وزارت داخلہ کے زیرنگرانی تھریٹ اسیسمنٹ کمیٹی سابق وزیراعظم عمران خان کی سکیورٹی سے متعلق معاملات کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے۔ وزیراعظم نے بھی اس سلسلے میں واضح ہدایات دے رکھی ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے پاس اگر کوئی Specific اطلاع ہے تو وہ اسے وزارت داخلہ سے ضرور شیئر کریں تاکہ سکیورٹی کے مزید انتظامات کئے جاسکیں۔رانا ثناء نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ عمران کو وہی سکیورٹی حاصل ہے جو بطور وزیراعظم حاصل تھی۔ عمران خان کے ذہن میں کوئی اور بھی خواہش ہے تو وہ بھی بتا دیں۔ عمران خان کے آگے پیچھے جس قسم کے لوگ ہوتے ہیں انہوں نے فون اڑا لیا ہوگا۔ اگر ویڈیو ریکارڈ کرا رکھی ہے تو عوام کے سامنے لائیں۔ عمران خان قتل کی سازش کا بیانیہ بھی چند دن ہی چلائیں گے۔ ہارٹ اٹیک کروانے والے زہر کا پہلی دفعہ عمران خان سے سنا ہے۔ کیا ڈاکٹر رضوان کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوا ہو گا یا اب ہو سکتا ہے؟۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ عام آدمی کے استعمال کی اشیاء مہنگی نہیں کرنی۔ ضروری نہیں کہ پٹرول کی قیمتیں بڑھیں گی۔