لاہور(نیوزرپورٹر)آج17 مئی کو دنیا بھر میں ہائی بلڈپریشر سے آگاہی کا دن منایا جا رہا ہے۔اس حوالے سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور میں ایک آگاہی واک کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ورلڈہائی بلڈپریشر ڈے کے حوالے سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر بلال ایس محی الدین نے کہا کہ یہ دن منانے کا مقصد لوگوں کو یاد دلانا ہے کہ بلڈپریشر ایک موذی بیماری ہے جس سے جسم میں بہت ساری بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔بلڈپریشر کے ساتھ عمومی طور پر صرف دل کو وابستہ کیا جاتا ہے جبکہ حقیقت میں بلڈپریشر سے دل کو جو اٹیک ہوتا ہے سو ہوتا ہے اس میں سب سے بڑا مسئلہ فالج کا ہے۔ خدانخواستہ اگر کسی کو فالج ہو جائے تو اسے نہ صرف آئندہ کیلئے فالج ہونے کاامکان بڑھ جاتا ہے بلکہ اگر جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہو جائے تو پھر اس کا پورا خاندان اس کے ساتھ لگ جاتا ہے۔ بلڈ پریشر سے صرف فالج اور دل کی تکلیف ہی نہیں ہوتی یہ گردوں کو بھی خراب کرتا ہے جس سے جسم میں مزید مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ بینائی، ٹانگوں اور دیگر اعضاء پر بھی بلڈپریشر کا اثر پڑتا ہے۔ 18 سال کی عمر کے بعد ہر انسان کا بلڈ پریشر کم ازکم ایک بار ضرور چیک ہوجانا چاہیے۔ اگر بلڈپریشر نارمل رینج120 زیادہ اور 80 سے کم ہے تو یہ وارننگ ہے۔ اگر 140 اور 90 سے زیادہ ہے تو اس کیلئے شاید ادویات بھی استعمال ہوں۔؎120 اور 80 کا بھی مطلب ہے کہ اب آپ اپنے بلڈپریشر کے کنٹرول کیلئے ورزش،خوراک کا دھیان اور جسم کی درستگی کرنا شروع کردیں۔ اگر ہم بلڈپریشر کا مناسب کنٹرول کرلیں تو ہمارے 35 فیصد ہارٹ اٹیک کی وجہ کم ہو جائے گی۔ ہارٹ اٹیک میں صرف بلڈپریشر ہی ایک وجہ نہیں ہے اس میں خون کے اندر چربی کا زیادہ ہونا اور تمباکو نوشی بھی شامل ہے۔ تمباکو کا استعمال چاہے نسوار کی صورت میں ہو، سگریٹ یا حقے کی صورت میں وہ ہمیں لے ڈوب رہا ہے۔ اس سے مکمل پرہیز کرنے کی ضرورت ہے۔ سگریٹ، تمباکو، حقہ صحت کیلئے انتہائی تباہ کن ہے۔ بلڈپریشر اور دل کی بیماریاں بڑھنے کی ایک وجہ ہمارے ہاں ورزش نہ کرنا بھی ہے۔ ہماری خواتین جو 40 سال سے اوپر ہیں ان کی نصف یا اس سے زیادہ تعداد کا وزن ضرورت سے زیادہ ہے جس کی ایک بڑی وجہ ورزش کے مواقع کا نہ ملنا ہے ۔