شاباش … سی ڈے اے اور اسلام آباد چیمبر

 من کی باتیں …محمد خالد قریشی
ای میل:mkhalidqureshi3000@gmail.com
 چیف کمشنر و چیئر مین سی ڈی اے کیپٹن ریٹائرڈ نورالامین مینگل نے اپنی ٹیم کے ہمراہ گذشتہ دنوں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ تاجر برادری  شہر کی ترقی کی  سٹیک ہولڈر ہے اس لیے منصوبہ سازی اور پالیسی سازی میں ان کی آواز شامل کرنے کے لئے  چیمبر  صدر کو سی ڈی اے بورڈ میٹنگوں میں بطور ممبر مدعو کیا جائے گا ۔چیئر مین سی ڈی اے نے مزید کہا کہ چیمبر کو ایکسپو سینٹر ،سکول ،ہسپتال تعمیر کے لئے پلاٹ فراہم کریںگے،اسلام آباد چیمبر کو کھیلوں کے لئے گرائونڈ بھی دیا جائے گا،سی ڈی اے تاجر برادری کی سہولت کے لئے بزنس فرینڈلی پالیسیاں تشکیل دے رہا ہے ،بزنس کمیونٹی کو کمرشل پلاٹس 33 ،50 اور 99 سال کی لیز پر دیے جائیں گے۔کمرشل بلڈنگ کے نقشے ایک ماہ میں منظور کیے جائیں گے،تمام مارکیٹوں کو آپ گریڈ کیا جائے گا،پارکنگ کے مسائل حل کے لئے نجی شعبے کے ساتھ مل کر 6 مزید پارکنگ پلازے تعمیر کیے جائیں گے جو کہ 33 سالہ لیز پر ہوں گے،بلڈنگ کنٹرول کا شعبہ بہتر کرنا ہو گا اورنا جائز نوٹس کو روکنے کے علاوہ دیگر اقدامات یقینا بہت اچھے ہیں۔چیئر مین سی ڈی اے نو رالامین مینگل اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس کی قیادت مبارکباد کی مستحق ہے کہ اسلام آباد کی تاریخ میں سی ڈی اے اور تاجران مشتمل لائحہ عمل اختیار کریں گے۔ماضی میں سابق چیئرمین سی ڈی اے میں  اے این گردیزی( 1970.84 ( اور کامران لاشاری نے بھی اچھے اقدامات کے لئے یقینا اسلام آباد کی تاریخ میں موجودہ چیف کمشنر اور چیئر مین سی ڈی اے کیپٹن نورالامین کا نام بھی سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا،انتہائی مختصر وقت میں اسلام آباد کی تعمیر و ترقی کے لئے انقلابی اقدامات کئے،C-13 ،C-14 اور C-15 میں سیکٹروں میں ناجائز تجاوزات کا خاتمہ ،بہارہ کہو بائی پاس ،مارگلہ ایوینیو، سی ڈی اے کی کارکردگی کو عوام کے لئے بہت بہتر کیا،اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تقریباً ساڑھے سات ہزار ممبر ٹیکس ادا کرنے والے کاروباری لوگ ممبران ہیں،اسلام آباد شہر کی تقریباً 22 لاکھ کی آبادی والے شہر میں کراچی کے بعد سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرتے ہیں،اسلام آباد میں ابھی بہت کام ہونے والے ہیں،اصل اسٹیک ہولڈر اسلام آباد کے شہری اور تاجر برادری ہے،جن کو بورڈ میں نمائندگی دینے اور ان کے اشتراک عمل سے مسائل حل ہوں گے،اسلام آباد میں پرائیویٹ سیکٹر کے تعاون سے جس طرح G-5 سرینا ہوٹل کے قریب ’’سکھ چین ‘‘بلڈرز کے تعاون سے پارک کو خوبصورت کیا گیا اس کی دیکھ بھال کا بہترین انتظام کیا گیا۔اس طرح کشمیر ہوئی وے زیروپوائنٹ سے نیو ائیرپورٹ اور ایکسپریس ہائی وے فیض آباد سے روات تک جہاں سینکڑوں ہائوسنگ سوسائٹیاں ،ہائی رائز بلڈنگ،انڈسٹری ،کاروباری افراد کمپنی کے تعاون سے خوبصورت گرین اینڈ کلین لینڈ اسکیپنگ کو ڈویلپپ کیا جائے ،متعلقہ افراد کمپنی / فرم کو نام لکھا جائے،صرف ’’گلبرگ گرین‘‘کے انڈر پاس پر ہونے والی لینڈ اسکیپنگ ایک منفرد اور خوبصورت مثال ہے،شاندار طریقے سے مینٹین کر رہے ہیں،آئی بی ہائوسنگ سوسائٹی نے یہ کیا ہے۔چیف کمشنر / چیئر مین سی ڈی اے گذارش ہے کہ اسلام آباد جیسے جدید شہر میں آج 50 سال کے بعد کوڑا کرکٹ تلف کرنے کا جدید نظام  ریسائکنلگ نہیں آ سکا صرف جموں کشمیر ہائوسنگ سوسائٹی G-15 جس کا این او سی ،سی ڈی اے نے دیا ہے،وہاں کوڑا کرکٹ تلف کر کے کھاد بنانے کا نظام لگا ہوا ہے،روز اینڈ یاسمین گارڈن ،شکرپڑیاں ،ایف 9 پارک،اسلام آباد کے سینکڑوں پارک اور گرائونڈ دیکھیں کوئی دیکھ بھال نہیں ہے۔اگر سی ڈی اے ہزاروں کی تعداد میں درخت لگاتی ہے مگر اس کا کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے،کوئی فالو آپ نہیں ہے،اگر صرف آئی سی ٹی انتظامیہ کی بنیاد پر یا پھر سی ڈی اے کی سطح پر صرف منظور شدہ ہائوسنگ پراجیکٹ اور ہائی رائز بلڈنگ بنانے والوں کو صرف دیکھ بھال ،مالی،پانی اور خوبصورتی کے لئے پارک اور روڈز سائیڈ جگہ مختص کی جائیں تو بہت بہتر کام ہو سکتا ہے۔جناب والا ایک جانب اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ نے کرایہ داروں کا اندراج اور متعلقہ کرایہ داروں کے کوائف متعلقہ تھانے میں جمع کرانے کا پابند کیا گیا،مگر ہزاروں کی تعداد میں کچی آبادیوں میں مقیم کرایہ دار اور سرکاری گھروں میں اضافی کمروں میں رہائش اختیار کرنے والوں کے کوائف جمع نہ ہوں اور اندراج نہ ہو تو اسلام آباد میں کیسے سیکورٹی کا نظام موثر ہو سکتا ہے۔تمام چھوٹی بڑی کمرشل مارکیٹوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کو یقینی بنایا جائے ،باوردی اور بمعہ اسلحہ سیکورٹی گارڈ تعینات کیے جائیں۔تمام گندے نالوں کے گرد کچی آبادیوں کو چاردیواری کے ساتھ بند کیا جائے،تمام رہائشی کا اندراج کیا جائے،سیکورٹی کیمرے نصب کیے جائیں،تمام کمرشل مارکیٹوں سے ناجائز تجاوزات ختم کی جائیں،پارکنگ کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔سیکٹریل ایریا میں خالی جگہوں پر ہائی رائز فلیٹس تعمیر کیے جائیں۔اقساط پر لوگوں کو دیے جائیں،سی ڈی اے جگہ کا تعین کرنے پرائیویٹ سیکٹر اس میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں،چیئر مین سی ڈی اے کی کوششوں سے اسلام آباد میں ایک صحت مند انوائیرمنٹ آ گئی۔مارگلہ ایوینو بننے سے شاہ اللہ دتہ میں ٹریل 6 اور وسیع اور بین الاقوامی معیار کے کرکٹ اسٹیڈیم کے لئے زمین مختص کرنا،بہت اچھی کاوش ہے۔صرف اگر اسلام آباد چیمبر آف کامرس بزنس کمیونٹی کے اشتراک سے سی ڈی اے کے تعاون سے صرف چند ماہ اسلام آباد میں بہت تعمیروترقی کر سکتے ہیں،کلاس تھری شاپنگ سینٹر میں اضافی منزل کی تعمیر لیز کا پراسس کو آسان کرنا ،بی سی ایس کا این او سی کا خاتمہ مراکز میں اضافی منازل کی تعمیر،بی او ٹی پر عوامی مفاد کے حامل پراجیکٹس اسلام آباد کی ترقی میں چار چاند لگائیں گے۔کم از کم کشمیر ہائی وے کو سگنل فری روڈ بنانااور G-8 سے G-13 تک سروس روڈز کو بنانا،ٹریفک کے بھائو میں بہتری آ گئی ہے۔  اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈسی ڈی اے ۔

ای پیپر دی نیشن