ڈاکٹرعارفہ صبح خان
تجا ہلِ عا رفانہ
پاکستان کی تا ریخ کا بدترین دن 9 مئی ثابت ہوا۔ اختلاف یا ناپسندیدگی یا زہر ناکی اپنی جگہ لیکن اپنے ملک میں توڑ پھوڑ اور محض دو دن میں ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانا کسی پاکستانی کا کام نہیں ہو سکتا۔ یہ کام صرف اور صرف غدارِ وطن ہی کر سکتے ہیں۔ کون اپنی ماں کے سر سے دوپٹہ کھینچتا ہے اور کون اپنی ماں کو ڈنڈے مارتا اور آگ لگا تا ہے۔ یہ کام صرف ملک دشمن ہی کر سکتے ہیں ۔ یہ غداروں کا کام ہے۔ فوج اور پولیس نے ابتک جو چھ سات سو افراد کو گرفتار کیے ہیں۔وہ سب کے سب پاکستانی ہیں حالانکہ اصل میں یہ سارے کے سارے غدار اور مکار ہیں۔ پاکستان کی تا ریخ ایسے وا قعات سے بھر ی پڑی ہے جب پاکستان کے وزرائے اعظم اور لیڈر گرفتار ہو ئے۔ کیا آپ اُس ضعیف اور مُحسنہ پاکستان فا طمہ جناح کو بھول گئے ہیں جس نے ایوب خان کی آمریت کا مقابلہ کیا تھا۔ ایک عورت ہونے کے علاوہ وہ ایک بو ڑھی ، ضعیف اور کمزور عورت تھیں۔ اس ملک کو آزاد کرانے میں انھوں نے رات دن جان رگڑی تھی لیکن تمامتر نا انصافی ، زیادتی اور ظلم کے باوجود اُنکے ووٹرز، سپورٹرز، فا لورز اور چاہنے والوں نے ملکی املاک کو نقصان نہیں پہنچایا۔ ذوالفقار علی بھٹو پاکستانی تا ریخ کی عظیم شخصیت پاکستان کا ہیرہ، پو ری امت مسلمہ کا لیڈر جب گرفتار ہوا اور جیل میں بدترین طریقے سے رکھا گیا تو اُس عظیم ا لمرتبت لیڈر نے اُف نہیں کی۔ کو ئی شکوہ نہیں کیا بلکہ جب یہ پیشکش کی گئی کہ بھٹو اگر معافی مانگ لے تو سزائے موت ٹل سکتی ہے لیکن وہ عظیم پائے کا لیڈرتھا۔ جب بھٹو نے کچھ غلط نہیں کیا تھا تو وہ کیوں معافی مانگتا۔ بھٹو نے عوام کو شعور بانٹا، انصاف اور مساوات کا نظام قا ئم کیا۔ ملک کو با وقار بنایا۔ ایٹمی قوت بنانے کا منصوبہ سراسر ذوا لفقار علی بھٹو کا تھا۔ 1974ء میں اسلامی سربراہی کانفرنس پاکستان میں بلائی جس میں چا لیس اسلامی ممالک کے سربراہان آئے۔ یہ دنیا کی تا ریخ کی بہت بڑی مثال ہے کہ بیک وقت اتنے سارے سربراہان اکھٹے ہوئے۔ بھٹو کے اند ر اسلام کی مشعل روشن تھی جس کا ثبوت بھٹو کے ہر عمل سے ظاہر ہو تا تھا۔ بھٹو نے جس طرح غضبناک ہو کر اقوام متحدہ میں تمام سربراہانِ مملکت کے سامنے دستاویز کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے تب سے ہی امریکہ اور اس کے حواری ممالک پاکستان کی طاقت عظمت حمیت اور غیرت سے دُبک گئے تھے۔ پورا پاکستان بھٹو کا دیوانہ تھا۔ 44سال گزرنے کے با وجود لو گ بھٹو کو یاد کرتے ہیں اور مانتے ہیں کیونکہ وہ لیڈر تھا۔ وہ عالمِ اسلام کا ہیرو تھا۔ اُس شخص نے اصولوں کی خاطر جان دیدی۔ وہ فاتحانہ انداز میں پھانسی چڑھ گیا حالانکہ یہ پھانسی واجب نہ تھی۔ سالو ں کیس چلا اور بھٹو ہر پیشی پر جّتھے لیے بغیر پیش ہوتا رہا۔ نہ پھولوں کی پتیاں واری گئیں، نہ پیشیوں پر کارکنوں کی فوج ظفر موج ججوں کو ڈرانے کے لیے آئی۔ نہ کسی جیالے نے قانون کو ہاتھ میں لیا نہ ملکی املاک کو تباہ کیا۔ بے نظیر بھٹو شہید کی شہادت بہت بڑا سانحہ تھا۔ آصف زرداری نے اپنی جوانی کے چودہ سال جیل میں کاٹ دئیے لیکن کسی نے ہنگامہ نہیں کیا۔ یوسف گیلانی کو وزارتِ عظمیٰ کی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی مگر پی پی پی نے ملک میں واہی تباہی نہیں مچائی لیکن افسوس کہ ایک آدمی جو اسرائیل کا ایجنڈا لیکر چل رہا ہے جس کے متعلق وا شگاف الفاظ میں ڈا کٹر اسرار احمد اور حکیم سعید نے کہا تھا کی عمران خان یہودی ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔ یہ طا غوتی طاقتوںکا آلہء کار ہے۔ چار سال میں سوائے جھوٹ بولنے، سبز باغ دکھانے اور لوٹ مار کرنے کے اِس آدمی نے کچھ ایسا نہیں کیا کہ دل میں ہمدردری پیدا ہو۔ کیا آپ لوگ بھول گئے کہ اپریل 2022 ء میں اس آدمی نے اسمبلی میں کیا تماشہ لگا یاتھا۔ عدالت نے کہا کہ وہ قومی اسمبلی چھوڑ دے۔مستعفی ہو جائے لیکن اس آدمی نے بارہ بجے تک تماشہ لگا ئے رکھا۔ اسمبلی کو یر غمال رکھا جب بکتر بند گا ڑیاں آئیں اور عدالت کو بارہ بجے کھولنا پڑا تب یہ آدمی اسمبلی سے نکلا۔ ابھی اس کے پیچھے جو کہانی ہے۔ وہ سامنے نہیں آئی۔ ہر عیب ہر برائی اور الزام قمر باجوہ کے نام کر دیا۔ پہلے کہتا تھامیری حکومت بیرونی سازش کا نتیجہ ہے۔ کاغذ کو لہرا کر اُسے سائفر کہتا رہا۔ امریکہ کو مدا خلت میں ملوث قرار دیا۔ پھر نہ کوئی سا ئفر رہا اور نہ سا ئفر کا وجود۔ پھر کہنا شروع کر دیا کہ ہم امریکہ سے دوستی بھائی چارہ چا ہتے ہیں۔ امریکی سفیر کی خو شامدیں کر کے ملاقاتیں کیں۔ پہلے بھی اس آدمی نے مذا کرات کے بجائے دھرنوں اور ناچ گا نوں کی سیاست کی اور اب بھی احتجاج کے نام پر ملک بھر میں توڑ پھوڑ، تباہی بربادی اور خونریزی مچا رکھی ہے۔ ابتک ملک کو 8 ارب سے زیادہ کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ 9مئی سے پہلے تو کوئی مار دھاڑ نہیں چل رہی تھی۔ جونہی یہ گرفتار ہوا ہے تو پورے ملک میں ڈیڑھ سو گا ڑیاں اور اٹھائیس عمارتیں تباہ برباد ہو گئی ہیں۔ پورے ملک میں خونریزی جاری ہے۔ لوگ ایک ایک پیسہ اکھٹا کر کے گا ڑی خریدتے ہیں لیکن ان جنونیوں نے پرا ئیویٹ گا ڑیوں، دفاتر اور املاک کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ کس قدر شرم اور ڈوب مرنے کی بات ہے کہ چار سو بلوائیوں نے جناح ہاوس کو جلا کر خاکستر کر دیا جو قا ئد اعظم نے خو د اپنے لیے خریدا تھا۔ اپنے مُحسن کی رہا ئش گاہ کو آگ لگا دی۔ راولپنڈی میں عسکری تنصیبات پر حملہ، پشاور ، کراچی، اسلام آباد میں بد ترین غلیظ ہنگامے کس کے اشارے پر ہو رہے ہیں۔ اگر اس آدمی کو چار دن حراست میں رکھا جاتا تو یہ پورے ملک کو آگ لگا دیتا۔ عدالت میں عمران نیازی نے منہ پھاڑ کر کہا کہ اگر مجھے دوبارہ گرفتار کیا جائے گا تو اس سے زیادہ رد عمل آئے گا۔ مطلب تم قا نون تو ڑو، لوٹ مار کرو۔ ظلم کرو لیکن تم سے پو چھا نہ جائے۔ تم عدالت، قا نون، انصاف سے مبرا ہو۔ تم بر سرِ اقتدار نہیں تو چاہے ملک کے ٹکڑے ٹکڑے کر دو۔ لیکن سوال ان جا ہلوں اور ہجوم سے ہے کہ جس دھرتی کا کھاتے ہو، اُسی کو آگ لگا تے ہو۔ کیا تم پاکستانی کہلانے کے مستحق ہو؟؟؟