کاش! فاضل چیف جسٹس پہلے ہی زمینی حقائق کا ادراک کر لیتے

چیف جسٹس سپریم کورٹ مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کو ایک ہی دن انتخابات کیلئے اپنے باہمی مذاکرات بحال کرکے افہام و تفہیم کی جانب آنا چاہیے۔ پنجاب میں 14 مئی کو انتخاب کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی دائر کردہ نظرثانی کی درخواست کی سماعت کے دوران فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے صرف آئین نہیں‘ حالات کو بھی دیکھنا ہے۔ جس انداز میں سیاسی قوتیں کام کررہی ہیں‘ یہ درست نہیں۔ لوگ آج دیواریں پھلانگ رہے تھے اور اداروں کو جلایا جارہا تھا۔ ایسے حالات میں انتخابات ہو بھی جاتے ہیں تو نتائج کون تسلیم کرتا۔ فاضل چیف جسٹس نے باور کرایا کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی۔ حکومت اور اپوزیشن سے کہتا ہوں کہ اعلیٰ اخلاقی معیار خود تلاش کریں۔ آئین پر عملدرآمد میرا فرض ہے جو ادا کرتا رہوں گا۔ 
بے شک آئین و قانون کی حکمرانی اور انصاف کی عملداری ہی قوم کا مطمح نظر ہے۔ اسی سے ملک اور سسٹم کو استحکام اور دوام حاصل ہوسکتا ہے۔ اگر تمام ریاستی‘ انتظامی معاملات آئین اور قانون کے مطابق چل رہے ہوں اور اور تمام ریاستی انتظامی ادارے اپنی متعینہ آئینی حدود کے اندر ہی فرائض ادا کررہے ہوں توریاستی اداروں کے مابین کسی تنازعے کی نوبت ہی نہ آئے۔ یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ ملکی سیاسی‘ انتظامی‘ عدالتی حالات کی موجودہ خرابی کی نوبت پنجاب اسمبلی کے ہر صورت 14 مئی کو انتخابات کرانے سے متعلق سپریم کورٹ کے بنچ کے فیصلہ اور فاضل چیف جسٹس کی جانب سے اس پر اصرار کے باعث ہی آئی ہے۔ حکومت اور متعلقہ ریاستی انتظامی اداروں کی جانب سے ملک کی سکیورٹی اور اقتصادی حالات کے درپیش چیلنجوں کے تناظر میں ہی 14 مئی کے انتخابات پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا جنہیں درخوراعتناء نہ سمجھا گیا اور 14 مئی کو ہر صورت انتخابات کے انعقاد پر زور دیا جاتا اور عدم انعقاد کے ممکنہ نتائج سے حکومت اور متعلقہ اداروں کو ڈرایا جاتا رہا۔ 14 مئی کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد تو نہیں ہو پایا مگر پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ہاتھوں سکیورٹی اداروں اور تنصیبات کی توڑ پھوڑ‘ گھیرائو جلائو اور تخریب کاری کے باعث اس وطن عزیز کو اقوام عالم میں ہزیمتوں کا ضرور سامنا کرنا پڑا ہے۔ آج فاضل چیف جسٹس زمینی حقائق کے تناظر میں 14 مئی کے انتخابات کے معاملہ میں جن خیالات کا اظہار کر رہے ہیں اگر پہلے ہی ان حقائق کو پیش نظر رکھ لیا جاتا تو پی ٹی آئی کے ہاتھوں ملک اور اسکے اداروں کی جو درگت بنی ہے‘ یقیناً اسکی نوبت نہ آتی۔ 

ای پیپر دی نیشن