اربوں کے ڈاکے ڈالنے والے کتنے مجرموں کو’’ گڈ ٹو سی یو‘‘ کہتے ہیں، مریم نواز: ہزاروں زیرالتوا مقدمات میں منتظر، مریم اورنگزیب

اسلام آباد (خبر نگار+ خبر نگار خصوصی) مریم نواز نے چیف جسٹس پاکستان کے گڈ ٹو سی یو سے متعلق ریمارکس کی وضاحت پر سوال کیا کہ اربوں کے ڈاکے ڈالنے والے کتنے مجرموں کو آپ گڈ ٹو سی یو کہتے ہیں۔ ہر ایک کو رجسٹرار سے فون کرا کر مرسیڈیز بھی منگوا کر رخصت کرتے ہیں‘ ہر ایک کو جیل سے ریسٹ ہاؤس بھی شفٹ کرتے ہیں۔ سب پر اسی طرح ریمانڈ میں ضمانتوں کی برسات کرتے ہیں، سب کو کہتے ہیں 10فیملی ممبرز کو بلائیں، گپیں لگائیں اور سو جائیں!۔ ایک اور ٹویٹ میں مریم نواز نے فواد چودھری کے عدالت میں بھاگنے پر کہا ہے کہ دیکھا سنا اور پڑھا تو یہ تھا کہ سیاسی رہنما اور کارکن  گھبراتے نہیں اور سیاسی رہنما نظریے کے لیے بہادری سے گرفتاریاں پیش کرتے ہیں اور حوصلے سے قید وبند کا سامنا کرتے ہیں۔ سیاسی رہنما بڑی سے بڑی قربانی دینے سے گریز نہیں کرتے، قربانی دیتے ہیں، ناقابل تلافی نقصانات برداشت کرتے ہیں۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک انقلابی جماعت ایسی بھی آئی جس نے ڈر کے مارے ٹانگ پر پلستر چڑھائے، انقلابی جماعت نے سر پر بالٹیاں رکھنے، ویل چیئر پر بیٹھ جانے کی نئی تاریخ رقم کردی‘ انقلابی جماعت نے ہسپتالوں، کورٹ روم اور باتھ روم میں چھپنے اور جوتیاں چھوڑ کر دوڑیں لگانے کی نئی تاریخ رقم کی۔ دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہزاروں لوگ زیر التوا مقدمات میں گڈ ٹو سی یو کے منتظر ہیں۔ سانحہ 9 مئی کا ذمہ دار عمران ہے جس کے کہنے پر جی ایچ کیو، حساس عمارتوں اور ریاستی املاک پر حملے ہوئے۔ ان سانحات پر ہر دل رنجیدہ اور ہر آنکھ اشکبار ہے۔ پی ٹی آئی نے جو کیا وہ کوئی دشمن نہیں کر سکتا۔ شرپسندی پھیلانے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ پی ڈی ایم نے عدلیہ کے وقار کی خاطر احتجاج کیا، ایک گملا تک نہیں ٹوٹا۔ وزیر اطلاعات نے پٹرولیم مصنوعات میں کمی پر عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ نے مشکل معاشی صورتحال کے باوجود پٹرولیم مصنوعات میں کمی کر کے عوام کو بڑا ریلیف دیا ہے۔ عمران خان نے اپنے چار سالوں میں معاشی تباہی کی، لوگوں کو بے روزگار کیا، خارجہ پالیسی تباہ کی، آئی ایم ایف کا پروگرام معطل کر کے گئے۔ ہم نے آئی ایم ایف پروگرام پر دوبارہ گفت و شنید کا آغاز کیا، اس پر کام جاری ہے۔ 9  مئی کے سانحہ پر ہر دل رنجیدہ اور ہر آنکھ اشکبار ہے۔ ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے آج ہر شخص افسردہ ہے اور اس کی شدید مذمت کر رہا ہے۔ عمران سمیت پی ٹی آئی کے کسی رہنما نے ان واقعات کی مذمت نہیں کی کیونکہ ان تمام واقعات کی منصوبہ بندی زمان پارک میں عمران خان کے حکم پر ہوئی تھی اس لئے وہ کیوں ان واقعات کی مذمت کریں گے۔ عمران کی پوری سیاست انتشار، فساد اور ملک کے خلاف سازش اور دشمنی پر مبنی ہے۔ عمران نے جب ڈی چوک پر دھرنا دیا تھا تو اس وقت انہوں نے وہاں قبریں کھودی تھیں۔ اگر اس وقت عمران خان کو سزا مل جاتی تو آج ایسے واقعات رونما نہ ہوتے۔ جب نواز شریف کے دور میں ملک ترقی کر رہا تھا، آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل ہوگیا تھا، منصوبے چل رہے تھے، لوگوں کو روزگار مل رہا تھا تو اس وقت یہ شخص دھرنے میں مصروف تھا اور پارلیمنٹ پر لعنت بھیج رہا تھا۔ عوام بے وقوف نہیں، وہ عمران خان کی انتشار پر مبنی سیاست سے اچھی طرح واقف ہیں۔ فارن ایجنٹ اور فتنہ آج جھوٹ بول رہا ہے کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ ایجنسیوں نے کروایا ہے۔ مراد سعید کی آڈیو اور پیغامات عوام نے سنے ہیں، کیا وہ ایجنسی کے بندے ہیں؟۔ یاسمین راشد اور اعجاز چوہدری حساس عمارتوں پر حملے کی ہدایات دے رہے تھے، کیا وہ ایجنسی کے بندے ہیں؟۔ پی ٹی آئی کی پوری قیادت 9 مئی کی دہشت گردی میں ملوث ہے۔ عمران خان جب وزارت عظمی کی کرسی پر مسلط تھے تو اس وقت بھی وہ یہی کام کرتے تھے۔ ان سے کوئی سوال کرتا تو اس کی پسلیاں توڑ دی جاتی تھیں۔ اپنے سیاسی مخالفین کو انہوں نے سزائے موت کی چکیوں میں ڈالا۔  لسبیلہ کے شہداء کے خلاف پی ٹی آئی کے آفیشل اکائونٹ سے مہم چلی تھی، کیا وہ ایجنسیوں نے چلائی تھی؟۔ سیاسی ردعمل کل شاہراہ دستور پر پاکستان کے عوام نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ شاہراہ دستور پر پارلیمنٹ ہائوس، سپریم کورٹ، ایوان صدر، الیکشن کمیشن کے دفتر سمیت اہم عمارتیں موجود ہیں، کسی جگہ کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اب عمران خان کے تماشے، جھوٹ اور فساد ختم ہونے چاہئیں۔ عمران خان کے پاس اگر ثبوت موجود تھے تو عدالت میں پیش کیوں نہیں کئے؟۔ آپ نے کیوں درخواست دی کہ آپ اس مقدمہ میں پیش نہیں ہوں گے؟۔ اگر آپ کو پتہ ہے کہ تحریک انصاف نے یہ حملے نہیں کروائے تو آپ اپنے ثبوت لے کر عدالت چلے جاتے، لیکن شواہد اس کے برعکس ہیں۔ آپ اگر اتنے ہی مقبول ہیں تو پھر الیکشن کا انتظار کر کے سیاسی مقابلہ کریں۔ اس موقع پر پی ٹی آئی رہنمائوں مراد سعید، شیخ امتیاز، علی چوہدری، چوہدری اعجاز، صغیر وڑائچ، خواجہ طارق رحیم، اعجاز منہاس، یاسمین راشد، عباد فاروق کی آڈیو لیکس بھی میڈیا کو سنائی گئیں۔ یاسمین راشد کی آڈیو موجود ہے جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ خان گن رہا ہے کہ کون کتنے پٹرول بم اور ڈنڈے لائے گا۔ ملکی قوانین موجود ہیں، جن لوگوں پر جن قوانین کے تحت مقدمات بنتے ہیں، اسی کے مطابق کارروائی ہوگی۔ ملک کے اندر دہشت گردی، ملک دشمنی پر قانون کے مطابق سزا ملے گی۔

ای پیپر دی نیشن