شیریں مزاری، فلک ناز رہائی کے بعد پھر گرفتار، محمود الرشید سمیت کئی رہنمائوں کی عبوری ضمانتیں مسترد

اسلام آباد‘ لاہور‘ قصور (وقائع نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خبر نگار+ نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی ) اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری اور فلک ناز چترالی کو اڈیالہ جیل سے رہائی کے فوراً بعد دوبارہ گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے  شیریں مزاری اور سینیٹر فلک ناز کی نظربندی کالعدم قرار دیتے ہوئے فوری رہا کرنے کا حکم دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیریں مزاری کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم کالعدم قرار دیدیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا۔ پٹیشنر کی جانب سے زینب جنجوعہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں اور کہا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے نقص امن کے خدشہ پر شیریں مزاری کی گرفتاری کا آرڈر جاری کیا، شیریں مزاری پر کارکنوں کو اکسانے اور اشتعال دلانے کا الزام ہے، شیریں مزاری9مئی کے بعد سے گھر پر تھیں،کوئی پبلک سٹیٹمنٹ بھی نہیں دی، سی سی ٹی وی فوٹیج اور سی ڈی آر ریکارڈ سے بھی گھر پر موجودگی کو چیک کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ یہ بتائیے کہ ان کی عمر کیا ہے؟، جس پر وکیل نے بتایاکہ ان کی عمر 72 سال ہے، میڈیکل ایشوز بھی ہیں۔ عدالت نے کمرہ عدالت موجود ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ و ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سے استفسار کیا کہ آپ ریکارڈ کے بغیر کیوں آئے، مٹیریل لے کر آئیں جس کی بنیاد پر ڈیٹنشن آرڈر جاری کیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے جلائوگھیرائو، توڑ پھوڑ اور پرتشدد کارروائیوں کے کیس میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اعجاز چوہدری، فرخ حبیب اور میاں محمودالرشید سمیت دیگر کی عبوری ضمانتیں مسترد کردیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں کیس کی سماعت ہوئی۔ اے ٹی سی جج اعجاز بٹر نے پی ٹی آئی رہنمائوں کی عدم پیشی کے باعث عبوری ضمانتیں مسترد کیں۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں کیخلاف تھانہ ریس کورس لاہور میں پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ کور کمانڈر ہاؤس میں جلاؤ گھیراؤ اور املاک کو نقصان پہنچانے کے کیس میں میاں محمود الرشید کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد جناح ہاؤس پر حملے کے حوالے سے پی ٹی آئی واٹس ایپ گروپس میں شامل افراد کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی گئی۔ واٹس ایپ اکاؤنٹس کے ذریعے اشتعال پھیلانے والوں کے اکاؤنٹس کی ٹریکنگ بھی جاری ہے۔ انیسہ فاطمہ، جنید راجپوت، عثمان جٹ اور اویس علی نامی‘ فہیم خان، خواجہ شفقت اور طارق علی کے واٹس ایپ اکاؤنٹس ٹریک کیے گئے۔ لاہور کی مقامی قیادت کے واٹس ایپ میسجز اور روابط کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔ واٹس ایپ گروپ بنا کر اشتعال پھیلانے والوں کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار کارروائیاں شروع کر دی گئیں۔ سی ٹی ڈی کے حوالے کیے گئے ملزموں کے موبائل کی فرانزک سے کروائی جاری ہے۔ ان کے ساتھ رابطوں میں رہنے والے افراد کی گفتگو کا جائزہ لیا جائے گا۔ 9 مئی کے واقعات میں شامل 84 شرپسند افراد کی نادرا سے شناخت کر لی گئی۔ پنجاب حکومت نے تمام افراد کی تفصیلات حاصل کر لیں۔ نادرا کو 166 افراد کی شناخت کیلئے ڈیٹا بھیجا گیا تھا۔ پنجاب حکومت کو شہریوں نے ایک ہزار 173 شرپسند عناصر کی تصاویر بھیجیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسد قیصر کی ضمانت بھی منظور کر لی۔ کمرہ عدالت میں فواد چوہدری روسٹرم پر آگئے اور بتایا کہ باہر پولیس نے ایک مرتبہ پھر گرفتاری کی کوشش کی۔ اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ خود پریکٹیشنر ہیں، آپ تحریری حکمنامے کا انتظار تو کرتے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہم اس حوالے سے توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے جارہے ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ توہین عدالت کی درخواست دائر کریں اور تحریری حکمنامے کی کاپی لے لیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سابق وزیر میاں محمود الرشید کی بازیابی کی درخواست پر آج ایس پی سی آئی اے ملک لیاقت علی کو طلب کرلیا۔ عدالت نے سی سی پی او لاہور سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔ کلثوم اکرم کے وکیل محمد اکرم قریشی نے موقف اپنایا کہ بھارتی ایجنسی راء نے کور کمانڈر ہائوس پر حملہ کیا، راء کے ان اہلکاروں نے کور کمانڈر ہائوس پر توڑ پھوڑ کی، کور کمانڈر ہائوس پر ایک چوکیدار نے آٹو میٹک اسلحے سے فائرنگ کرکے عبدالقدیر اور عبدالنذیر کو نشانہ بنایا، محمود الرشید کو 12 مئی کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا، پولیس 24 گھنٹے سے زائد کسی بھی شخص کو حراست میں نہیں رکھ سکتی، استدعا ہے کہ محمود الرشید کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔ 9 مئی کو روڈ بلاک کرنے، اداروں کے خلاف نعرے بازی کرنے پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 14سے زائد افرا د کا جوڈیشل ریمانڈ دے دیا۔ پولیس نے 14 افراد سے توڑ پھوڑ، اداروں کے خلاف نعرے بازی اور روڈ بلاک پر تفتیش شروع کردی۔ ان افراد کو تحریک انصاف کے چیئرمین کی گرفتاری پر ہنگامہ رائی پر گرفتار کیا گیا تھا۔جیل ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں سیف اﷲ نیازی‘ فیاض الحسن چوہان اور علی نواز اعوان کو اڈیالہ سے  جہلم جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...