کراچی (نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے رہنما اور کراچی سے منتخب رکن قومی اسمبلی محمود مولوی نے پارٹی چھوڑنے اور ایم این اے کی نشست سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا اور کہا ہے کہ کوئی بھی وجہ ہو فوج سے لڑنا کسی بھی طرح جائز نہیں۔ اس بات کا اعلان انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی چھوڑنے کی وجہ فوج کے خلاف بات کرنا ہے کیوں کہ میں اپنے ملک کی فوج کے خلاف نہیں جا سکتا، جو کچھ بھی ہوا وہ غلط ہوا فوج کے بغیر یہ ملک نہیں چل سکتا، سیاسی جماعتیں بدلی جا سکتی ہیں فوج نہیں بدل سکتے۔ فوج کے نام پر سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہوں۔ بھارت کا باپ وہ کام نہ کر سکا جو ان لوگوں نے کیا۔ ابھی کسی بھی جماعت میں جانے کا فیصلہ نہیں کیا۔ آج تک کوئی نہیں کہہ سکتا کے میں نے کسی کو دھوکا دیا۔ میں سیاست میں پیسہ بنانے کے لیے نہیں آیا، میرے اوپر ایک روپے کا کوئی کرپشن ثابت نہیں کر سکتا۔ میں نے کینیڈین شہریت لینے سے انکار کیا، میں اس دنیا سے وقار کے ساتھ جانا چاہتا ہوں۔ میں عمران خان کا معاون خصوصی تھا، مجھ پر کوئی ایک روپے کرپشن کا الزام لگا دے تو میں جواب دوں گا۔ میں تمام سیاسی جماعتوں سے یہی کہوں گا کہ خوف کا بت توڑیں، جو لوگ ہنگامہ آرائی میں ملوث ہیں انہیں سزا ملنی چاہئے۔ دوسروں کو گندا کر کے سیاست کرنا میرا شیوا نہیں، میں نے کبھی تشدد کی سیاست نہیں کی۔ انتخابات میں ووٹ کا ٹرن آؤٹ 90 فیصد ہونا چاہئے۔ 40 فیصد ٹرن آؤٹ ہوتا ہے پھر لوگ گالیاں دیتے ہیں کہ غلط لوگ آ گئے ہیں۔ لوگوں کو بھڑکانے والوں کو سزا ملنی چاہیے، میرا اشارہ عمران خان کی طرف نہیں ہے، میرا کوئی سافٹ ویئر اپ ڈیٹ نہیں ہوا۔ فوج کی وجہ سے پاکستان سلامتی اور ایٹمی قوت ہے عمران کا شکریہ ادا کرتا ہوں عمران خان کی وجہ سے الیکشن جیتا۔ بھارت کا باپ بھی شہید کی یادگاروں کو نقصان نہیں پہنچا سکتا تھا، فوج کے خلاف گیا ہوں نہ کبھی جاؤں گا۔ ہمیں 65ء اور 71ء کی جنگ یاد ہے۔ شہداء کی یادگاروں کی توڑ پھوڑ پر دکھ ہوا، عمران نے مجھے ٹکٹ دیا اور عزت دی جلاؤ گھیراؤ کرنے والی ٹیم کا حصہ نہیں ہوں۔ زیادہ تر پارٹیاں حکومت میں ہوں تو فوج کی تعریف کرتی ہیں جیسے ہی اقتدار سے باہر ہوتی ہیں تو فوج کی برائی کرتی ہیں، عوام کی بات نہیں کی جا رہی۔ پی آئی میں آیا تو واضح کہا کہ یہ سلجھی ہوئی پارٹی ہے۔ سندھ حکومت ہیلتھ کارڈ جاری کرے۔