توہین پارلیمنٹ پر 6ماہ قید، 10لاکھ جرمانہ، سزا کو چیلنج نہیں کیا جاسکے گا: قومی اسمبلی میں بل منظور

May 17, 2023

اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی نے توہین پارلیمنٹ بل منظور کرلیا۔ توہین پارلیمنٹ ثابت ہونے پر 6 ماہ قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ توہین پارلیمنٹ کی سزا کے خلاف تیس روز کے اندر اپیل کا حق ہوگا، سزا کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔ قومی اسمبلی نے تین بل منظورکرلئے جبکہ دو بل قائمہ کمیٹیوں کو بھیج دیئے۔ منظور ہونے والے بلوں میں تحقیر مجلس شوری پارلیمنٹ بل 2023، نیشنل یونیورسٹی برائے سکیورٹی سائنسز اسلام آباد بل 2022، نیشنل ایکسیلینس انسٹیٹیوٹ بل 2023 اور قائمہ کمیٹیوں کو بھیجنے والے بلوں میں عسکری ادارہ برائے اعلی تعلیم بل 2023 اور میٹروپولیٹن بین الاقوامی ادارہ برائے سائنس وٹیکنالوجی بل 2023 شامل ہیں ۔ نئے یونیورسٹیوں کے قیام اور موجودہ یونیورسٹیوں کے قانون میں ترمیم کے بل وزیر تعلیم کی مخالفت پر موخر کردیئے گئے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاہے کہ پہلی بار ڈیزل کی قیمت میں 11فیصد کمی کی ہے۔ ٹرانسپورٹر بھی کرایوں میں کمی کریں تاکہ ریلیف عوام کو مل سکے۔ وزیر تعلیم رانا تنویر نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں کی مشروم گروتھ ہورہی ہے جس کی وجہ سے تعلیم کا معیار گر رہا ہے، توہین پارلیمنٹ بل وقت کی ضرورت ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری صحت شازیہ ثوبیہ سومرو نے کہاکہ پاکستان میں منکی پاکس  کے ایک کنفرم کیس ریکارڈ ہوا ہے منکی پاکس کا علاج ہمارے پاس ہے مگر عمران پاکس کا نہ علاج ہے اور نہ ہی ویکسین موجود ہے۔ منگل کوقومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا ۔ محمد جمال الدین نے بحریہ یونیورسٹی ترمیمی بل 2023پیش کرنے کی اجازت چاہیے جس کی وزیر تعلیم رانا تنویر نے مخالفت کردی ۔جمال الدین نے کہاکہ یونیورسٹی کے بورڈ میں عالم کو رکھا جائے یہ ترمیم لائی ہیں ۔سپیکر نے بل موخر کرتے ہوئے وزیرتعلیم کے ساتھ ملاقات کرنے کی ہدایت کردی ۔سپیکر نے جمال الدین کا نیشنل سکول آف پبلک پالیسی ترمیمی بل بھی موخر کردیا۔وجیہہ قمر نے میٹروپولیٹن بین الاقوامی ادارہ برائے سائنس وٹیکنالوجی بل 2023پیش کیا ۔وزیر رانا تنویر نے بل کی حمایت کردی بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔محمد جمال الدین نے پاکستان شہریت ترمیمی بل 2023پیش کیا پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ نے بل کمیٹی کو بھیجنے کی درخواست کردی۔ سپیکر نے بل موخر کردیا ۔طاہرہ اورنگزیب نے اسلام آباد بین الاقوامی یونیورسٹی بل 2023پیش کیا وزیر تعلیم رانا تنویر نے بل کی مخالفت کردی۔وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہاکہ گذشتہ تین ماہ سے پارلیمنٹ کی توہین کورہی ہے اس لیے یہ بل لایا جارہاہے جو پارلیمنٹ کی توہین کرئے اس کو ضرور سزا ملنی چاہیے ۔مولانا عبدالاکبر چترالی نے بل میں ترمیم پیش کی جس کی حکومت نے مخالفت کردی۔تحقیر مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ )بل 2023کے مطابق  تحقیر کمیٹی کے قیام کی منظور اسپیکر قومی اسمبلی دیں گے، تحقیر کمیٹی 5 ممبران پر مشتمل ہو گی،قومی اسمبلی اسمبلی سے 3 سینیٹ سے 2 اراکین کمیٹی میں شامل ہونگے،کمیٹی ارکین میں ایک نام اسپیکر اور ایک ایک نام وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر دیں گے،سینیٹ سے ایک کمیٹی رکن اپوزیشن اور ایک حکومت سے ہوگا، چیئرمین و چیئرپرسن کا انتخاب کمیٹی خود کرے گی، توہین پارلیمنٹ ثابت ہونے پر 6 ماہ قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، توہین پارلیمنٹ کی سزا کے خلاف تیس روز کے اندر اپیل کا حق ہوگا، سزا کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا،  اپیل صرف متعلقہ کمیٹی کے سامنے ہی ہو سکے گی، انسداد تحقیر کمیٹی کے پاس سول کورٹ کا اختیار ہوگا،کمیٹی عدم پیشی پر کسی بھی شخص کے سمن اور وارنٹ گرفتاری جاری کر سکے گی، وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کی منظوری ضروری ہوگی، توہین کا کوئی بھی معاملہ استحاق کمیٹی کے پاس جائے گا استحاق کمیٹی ساٹھ دن کے اندر رپوٹ ایوان میں پیش کرے گی قومی اسمبلی یا سینٹ کے ایوان معاملہ  انسداد تحقیر کمیٹی کو بھجیں گے کمیٹی نے اس پر توہین پارلیمان کی کاروائی کا آغاز کرے گی ،وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا کہ حالیہ حملوں اور جلا گھیرا سے کھلنے والی کھڑکی کو بند کرنا ضروری ہے جبکہ 2017 کے کرداروں کو بھی بے نقاب کیا جانا چاہیے ۔  میاں جاوید لطیف نے کہا کہ پارلیمان کے قوانین پہلے بھی موجود تھے اور اب تحقیر پارلیمنٹ کے حوالے سے نیا قانون بھی بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ادارہ کہہ رہا ہے کہ ہم غیرسیاسی ہیں مگر کیا باقی ادارے بھی غیرسیاسی ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حالیہ جلائو گھیرائو اور حملوں کی منصوبہ بندی ایک سال سے ہو رہی تھی، ان حملوں سے جو کھڑکی کھولی گئی ہے اس کو بند کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں کے ملزم کو مرسڈیز پر عدالت بلایا گیا اور سہولیات فراہم کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک فریق کو کہا جاتا ہے کہ آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی ہے جبکہ ہمیں سسلین مافیا کہا جاتا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اہم ریاستی اور عسکری تنصیبات پر منصوبہ بندی کے تحت حملہ کیا گیااور اس کے لیڈر کو مرسڈیز گاڑی میں بلوایا جاتا ہے، ہم نے آئین شکنی کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھائی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن سے متعلق معاملہ التوا پڑا ہوا ہے۔ وہ صاحب باہر کے سیر سپاٹے سرکار سے کر رہے ہیں، سرکاری اداروں میں اس طرح کے بہت سے لوگ بیٹھے ہیں۔پاکستان ہاکی فیڈریشن پر قبضہ کیا ہوا ہے، معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجا جائے۔وزیر دفاع نے کہا کہ 22، 23 سال سے اولمپکس پر بھی ایک شخص قابض ہے۔:قومی اسمبلی میں منگل کو کئی ارکان نے نکتہ ہائے اعتراض پر مختلف امور اور مسائل کو اجاگر کیا۔ ارکان نے ملک کی جاری سیاسی صورتحال کا بھی جائزہ لیا اور حالیہ پرتشدد مظاہروں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ احمد حسن دیہڑ نے کہا کہ اس وقت مہنگائی بڑا مسئلہ ہے اور چیف جسٹس کو اس پر سوموٹو لینا چاہئے۔ ایم کیو ایم کی کشور زہرہ نے کہا کہ کراچی میں معذور افراد کیلئے انہوں نے خصوصی سپورٹس کمپلیکس بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 15 سالوں سے معذور افراد کیلئے ایک بل زیرالتوا ہے، اس کو منظور کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ قادر خان مندوخیل نے کہا کہ توہین پارلیمان بل کی منظوری خوش آئند ہے، اس ایوان کے احکامات کو بیوروکریسی نہیں مانتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور بیوروکریسی کے مقابلہ میں ارکان پارلیمان کی تنخواہیں کم ہیں۔ سید محمود شاہ نے کہا کہ سوڈان میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی میں پاکستانی سفیر نے اہم کردار ادا کیا ہے، انہیں قومی اعزاز دیا جائے۔ آغا رفیع اللہ نے کہا کہ قاسم نون نے پارلیمان کے وقار میں اضافہ کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاور کمپنیوں کے حوالہ سے ایک بل اس ایوان نے منظور کیا تھا، واپڈا والے فیڈرز بند کرتے ہیں جس سے وہ صارفین بھی متاثر ہو رہے ہیں جو بل ادا کر رہے ہیں، مذکورہ بل منظوری کے باوجود ابھی تک زیرالتوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق اسٹیبلشمنٹ کے لگائے ہوئے لوگ اب بھی اداروں میں موجود ہیں، ان کی نشاندہی ضروری ہے، اس وقت پارلیمان کو فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، جب تک ہم فیصلے نہیں لیں گے تو ہمارا کوئی والی وارث نہیں ہوگا۔ بعدازاں سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ایوان کی کارروائی منگل 23 مئی کو دوپہر بارہ بجے تک ملتوی کر دی۔

مزیدخبریں