درگت بننے سے بچیں 

 پس آئینہ 
  خالدہ نازش 

ہم اندازے لگانے اور رائے قائم کرنے میں بہت جلد باز ہیں - حالات واقعات کی سچائی جانے بغیر اور نتائج کے درست یا غلط ثابت ہونے کی پرواہ کئے بغیر اندازے لگانا اور رائے قائم کرنا شروع کر دیتے ہیں - دوسروں کے بارے میں اندازے لگانا اور فوری رائے قائم کر دینا اتنا ہی آسان ہے جتنا اپنی غلطی کو تسلیم نہ کرنا اور دوسروں کو مورد الزام ٹھہرا دینا - کم وبیش ہر انسان اندازے لگاتا ہے اور دوسروں کے بارے میں رائے قائم کرتا ہے ، جو غلط بھی ہو سکتی ہے اور درست بھی - پختہ عمر میں کسی کے بارے میں قائم کی گئی اچھی رائے کہ فلاں بہت نیک ، اعلیٰ اخلاق اور ہمدرد انسان ہے ایسی رائے اعتماد ، محبت اور بھروسے کو بڑھاتی ہے ، لیکن اگر ہم کسی کو سمجھے جانے بغیر اس کے بارے میں غلط رائے قائم کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگاتے تو اس سے بدگمانیاں اور نفرتیں جنم لیتی ہیں جو ہم دل ہی دل میں پالتے رہتے ہیں اس لئے کہ ہم اس شخص سے کبھی بھی ذکر نہیں کرتے کہ تمہارے بارے میں میری یہ رائے ہے - کچی عمر یا کم عقلی کی بنا پر قائم کی جانے والی رائے زیادہ تر غلط ثابت ہوتی ہے - ایک محلے میں چاچا برکت رہتا تھا جس کی بڑی بڑی مونچھیں تھیں ، وہ ایک بھاری جسامت والا آدمی تھا اس محلے کے بچوں کے دل میں چاچا برکت کا خوف اسقدر تھا کہ جونہی اس پر نظر پڑتی خوف سے بھاگ کر گھر میں چھپ جایا کرتے تھے - انہوں نے چاچا برکت کے بارے میں رائے قائم کر رکھی تھی کہ یہ ضرور کوئی چور یا ڈاکو ہے ، خوف سے انہوں نے کبھی چاچا برکت سے بات نہیں کی تھی - ان کی مائیں ہمیشہ کہتی تھیں کہ ابھی چھوٹے ہیں اس لئے یہ ڈر ہے مگر ایسا نہیں تھا جوں جوں بچوں کی عمر بڑھ رہی تھی چاچا برکت کی مونچھوں کا سائز بھی بڑھ رہا تھا اور انہیں اپنی ماﺅں کی بات پر یقین نہیں آ رہا تھا - اس محلے کے ایک گھر میں چوری ہو گئی کچھ دنوں بعد چور پکڑا گیا چور کی مونچھیں نہیں داڑھی تھی تب چاچا برکت کے بارے میں بچوں کی رائے بدل گئی کہ خواہ مخواہ اسے چور یا ڈاکو سمجھ رہے تھے چور یا ڈاکو کی تو مونچھیں نہیں داڑھی ہوتی ہے - اس واقعے کے بعد انہیں احساس ہوا کہ چاچا برکت کے بارے میں قائم کی گئی رائے غلط تھی وہ ایک دیندار انسان تھا اور اس نے شوقیہ بڑی مونچھیں رکھی ہوئی تھیں - بات رائے قائم کرنے اور اندازے لگانے کی ہو رہی ہے - ہم اپنی روزمرہ زندگی میں رائے قائم کرنے کے ساتھ ساتھ اندازے بھی لگاتے رہتے ہیں اور بہت سے اندازے ایسے بھی ہوتے ہیں جس سے کسی دوسرے کی ذات کو تکلیف یا نقصان نہیں پہنچ رہا ہوتا ایسے اندازے Maybe یا May not be کی پوزیشن میں ہوتے ہیں ، جیسے آسمان کی طرف دیکھ کر بارش کے ہونے یا نہ ہونے کا اندازہ لگانا ، کسی کی ظاہری حالت دیکھ کر اس کی مالی حیثیت کا اندازہ لگانا ، کسی کی گفتگو سے اس کے پڑھے لکھے یاجاہل ہونے کا اندازہ لگانا ، کسی کے شادی شدہ یا غیر شادی شدہ ہونے کا اندازہ لگانا ، کسی سیاسی جماعت کے جلسے میں لگی کرسیوں کی تعداد کا اندازہ لگانا وغیرہ وغیرہ - یہ ایسے اندازے ہیں کہ جو غلط بھی ثابت ہو جائیں تو کسی دوسرے پر اثر انداز نہیں ہوتے اور نہ ہی ایسے اندازوں کے نتائج بھگتنے پڑتے ہیں ، اور ان پر ہماری درگت بھی نہیں بنائی جا سکتی - غلام حسین ایک دیہاتی اور نکما آدمی تھا اس کا صرف ایک ہی کام تھا دوسروں کی ٹوہ میں رہنا اور دوسروں کے بارے میں غلط اندازے لگانا ، اور لوگوں کے مابین نفرتیں پیدا کرنا ، بار بار توبہ کرنے کے باوجود وہ اپنی اس عادت کے ہاتھوں اتنا مجبور تھا کہ اسے چھوڑ نہیں سکتا تھا - ایک دفعہ اس نے گاو¿ں کے ایک شخص کی بیوی پر محض اندازے کی بنا پر غلط الزام لگا دیا ، جب اس سے ثبوت مانگا گیا تو اس نے کہا کہ یہ تو میرا اندازہ تھا اس پر تمام گاو¿ں والوں نے اس کی وہ درگت بنائی کہ اس نے لفظ اندازہ کو اپنی ڈکشنری سے ہی نکال دیا - اس کے بعد وہ لفظ ?? خیال ،، کو اس الٹی منطق کے ساتھ استعمال کرنے لگا کہ خیال کی بنا پر کسی کے بارے میں کی گئی کوئی بات اگر غلط بھی ثابت ہو جائے تو اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے ، کیونکہ خیال پر تو کوئی پابندی نہیں ہوتی ، اور نہ ہی کوئی اختیار ہوتا ہے ، کسی کے ذہن میں کسی وقت کوئی بھی خیال آ سکتا ہے - تمام مزاروں پر جہاں گداگروں کی لائنیں لگی ہوتی ہیں وہ مرد عورت کو اکٹھا دیکھ کر اندازے سے میاں بیوی سمجھ کر جوڑی سلامت رہنے کی دعائیں دینے لگتے ہیں ، خواہ وہ بہن بھائی ہی کیوں نہ ہوں - اس غلط اندازے پر بیچ سڑک ان کی بھی درگت بنائی جا سکتی ہے اگر اپنے تماشا بننے کا ڈر نہ ہو - بہت سے اندازے جو عقل و فہم کی بنا پر لگائے جاتے ہیں انہیں پیشنگوئی کا نام بھی دیا جا سکتا ہے اور ایسی بہت سی پیشنگوئیاں سچ بھی ثابت ہوتی ہیں -
حاصل بحث ، رائے قائم کرنے اور اندازے لگانے میں فرق صرف اتنا ہے کہ غلط اندازوں کے نتائج بھگتنا پڑ جاتے ہیں اگر وہ دوسروں کی زندگی پر اثر انداز ہو رہے ہوں تو ، جبکہ کسی کے بارے میں غلط رائے ہمارے دل میں اس کے لئے منفی سوچ پیدا کر سکتی ہے ، مگر براہِ راست اس کی زندگی پر اثر انداز نہیں ہوتی، کیونکہ ایک انسان کو کم ہی خبر ہوتی ہے کہ دوسرے اس کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں اس فرق کو سمجھتے ہوئے ہم دوسروں کے بارے میں اندازے لگانے یا رائے قائم کرنے کی جرآت کر سکتے ہیں -

ای پیپر دی نیشن