پروفیسر ڈاکٹر محمد صدیق خان
مجاہد ملت۔ بطل حریت مولانا محمد عبدالستار خان نیازی نے تحریک پاکستان ،تحریک ختم نبوت، تحریک نفاذ شریعت، تحریک بحالی جمہوریت اور تحریک نظام مصطفیٰ میں جو خدمات انجام دی ہیں۔اور ان تحاریک میں جس طرح قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کی ہیں۔ وہ تاریخ کا ایک درخشندہ اور ناقابل فراموش باب ہے۔ آپ نظریہ پاکستان اور نظام مصطفی کے بڑے علم بردار اور ملت اسلامیہ کا عظیم سرمایہ تھے۔ آپ کی مساعی سے ملت اسلامیہ کو رہنمائی ملی۔
مولانا عبدالستار خان نیازی یکم اکتوبر 1915ء کو عیسیٰ خیل میانوالی کے ممتاز نیازی خاندان میں پید اہوئے۔ آپ کا شجرہ نسب شیر شاہ سوری کی افواج کے کمانڈر انچیف عیسیٰ خان نیازی سے ملتا ہے۔ 1933ء میں گورنمنٹ ہائی سکول عیسیٰ خیل سے میٹرک کے بعد اشاعت اسلام کالج لاہور میں داخلہ لے کر ’’ماہر تبلیغ‘‘ کا دوسالہ کورس مکمل کیا۔ کالج میں اول پوزیشن حاصل کرنے پر حکیم الامت سے سند حاصل کی۔ 1936ء میں ایف اے، 1938ء میں بی اے کا امتحان امتیازی حیثیت سے پاس کیا۔ 1940ء میں ایم اے عربی اور 1941ء میں ایم اے فارسی کے امتحانات میں بھی شاندار کامیابی حاصل کی۔
مولانا نیازی، ابتدا ہی سے اسلامی انقلابی ذہن رکھتے تھے۔ انہوں نے 1936ء میں مجلس اصلاح قوم میانوالی قائم کی۔ اسی سال لاہور میں مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن پنجاب کی بنیاد رکھی۔ 1937ء میں قائداعظم کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ۔1938ء میں مسلم لیگ ضلع میانوالی کے صدر منتخب ہوئے۔ 1939ء میں پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے نصب العین ’’خلافت پاکستان‘‘ کو کتابی شکل میں مرتب کیا۔ دہلی میں آل انڈیا مسلم کانسٹی ٹیوشن کمیٹی کے اجلاس میںاکتوبر 1939ء میں مولانا نیازی کو آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کونسل اور ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا موقع ملا۔ اسی اجلاس میں نوابزادہ لیاقت علی خان دہلی مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر کی حیثیت سے شریک ہوئے تھے۔ شام کو عریبک کالج ہال میں جلسہ عام کے دوران مولانا نیازی نے ’’خلافت پاکستان ‘‘کے نکات کی وضاحت کی۔اگلے اجلاس میں سکیم کا نسخہ قائداعظم کو پیش کیا تو انہوںنے فرمایا
Your Scheme is very hot
یہ ہمارے زیر غور ہے۔ مولانا نیازی نے اس پر برجستہ جواب دیا کہ میری سکیم اس لیے گرم ہے کہ یہ طوفان خیز قلب سے نکلی ہے۔ اس پر قائداعظم ہنس دیئے اور فرمایا کہ ’’تم نے مسلمان کو سپرمین بنادیاہے‘‘ قائداعظم نے اس تجویز کو مسلم لیگ کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے کا وعدہ کیا اور اس کے بعض اہم نکات کو تسلیم کیا۔ چنانچہ عبداللہ ہارون کی سربراہی میں قائم شدہ مسلم لیگ کی سفارشات کمیٹی میں اس سکیم کو پیش کیا گیا۔ یہ سب سے پہلی سکیم تھی جس میں مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان کاری ڈور (راہداری) کے لیے علاقے کا مطالبہ شامل تھا۔مارچ 1940ء میں اقبال پارک لاہور میں آل انڈیا مسلم لیگ کا 26واں سالانہ اجلاس منعقد ہوا ۔ جہاں 23مارچ کو قرارداد پاکستان منظور کی گئی۔ مولانا نیازی اس اجلاس میں بھی شریک ہوئے تھے۔جناب حمیدنظامی اور دیگر ساتھیوں نے اسلامیہ کالج لاہور میں پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام پاکستان کانفرنس منعقد کی۔ مولانا نیازی اس وقت فیڈریشن کے صدر اور مولانا محمد ابراہیم چشتی سیکرٹری جنرل تھے۔ مولانا نیازی نے اس کانفرنس میں خلافت پاکستان کا تصور اجاگر کیا اور پاکستان کا نقشہ بھی شائع کیا۔
قرار داد لاہور کے بعد برصغیر کے اطراف و اکناف میں مسلم لیگ کے زیر اہتمام جلسوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ 28فروری تا یکم مارچ 1941ء کو پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام اسلامیہ کالج ریلوے روڈ گرائونڈ میں پاکستان کانفرنس منعقدہوئی۔ جس کی صدرت قائداعظم نے کی۔ مولانا نیازی نے پاکستان کی حمایت میں ریزولیشن پیش کیا۔مولانا نیازی نے مسلم لیگ کا پیغام دیہاتوں اور دور افتادہ مقامات تک پہنچانے کے لیے پاکستان رورل پروپیگنڈہ کمیٹی کے قیام کی تجویز پیش کی۔یکم مارچ 1941ء کو قائداعظم نے نوجوانوں کو پیغام دیا۔ "March On" (آگے بڑھو)مولانا نیازی نے آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کی ورکنگ کمیٹی کے ممبر اور رورل پروپیگنڈا کمیٹی کے سیکرٹری کی حیثیت سے پنجاب اور سرحد کے تفصیلی دورے کئے۔نومبر1942ء میں پنجاب مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس لائل پور (فیصل آباد) میں منعقد ہوا۔ قائداعظم نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ مولانا نیازی نے اس کانفرنس کی کامیابی کے لیے بھرپور کام کیا۔ اس سفر میں دیگر اکابرین مولانا عبدالحامد بدایونی ، خواجہ ناظم الدین، نواب افتخار حسین ممدوٹ اور مولانا جمال میاں فرنگی محل بھی قائداعظم کے ہمراہ تھے۔مولانا نیازی ۔ فروری 1946ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ کی جانب سے صوبائی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔ 1946ء ہی میں پنجاب میں سول نافرمانی تحریک میں قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔ بالآخر آپ کی یہ عظیم الشان خدمات14اگست 1947ء کو قیام پاکستان کی صورت میں کامیابی سے ہمکنار ہوئیں۔
مجاہد ملت مولانا عبدالستار خان نیازی نے 1953ء کی تحریک تحفظ ختم نبوت میں بھی بے مثال خدمات سرانجام دی ہیں۔ آپ اس وقت بھی صوبائی اسمبلی کے ممبر تھے۔ تحریک ختم نبوت کے مقاصد کے حصول کے لیے ایک مجلس عمل قائم کی گئی۔ جس کا سربراہ جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر ، علامہ سید ابوالحسنات قادری کو مقرر کیا گیا۔ مولانا عبدالستار خان نیازی نے مسجد وزیر خان لاہور کو تحریک ختم نبوت کا مرکز بنایا۔ مولانا عبدالستار خان نیازی نے 1974ء کی تحریک تحفظ ختم نبوت کی مجلس عمل کے مرکزی سینئر نائب صدر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔7 ستمبر 1974ء میں قومی اسمبلی میں قائدملت اسلامیہ علامہ شاہ احمد نورانی کی پیش کردہ قرارداد پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔آپ 1991ء میں مذہبی امور کے وفاقی وزیر بھی رہے۔ زندگی بھر جمعیت علمائے پاکستان سے تعلق جوڑے رکھا۔ چار مرتبہ قاتلانہ حملے میں بحمد اللہ آپ محفوظ و مامون رہے۔ مولانا نیازی کا وصال مختصر علالت کے بعد 2مئی 2001ء کو میانوالی میں ہوا۔ نماز جنازہ ہاکی سٹیڈیم میانوالی پیرمحمد صدیق سجادہ نشین بھور شریف نے پڑھائی۔
مجاہد ملت مولانا محمد عبدالستار خانؒ
May 17, 2024