کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں صحت اور تعلیم کے نظام کو بگاڑ دیا گیا۔ ترقی میں پیچھے رہنے کا یہ سلسلہ ہماری اپنی وجہ سے ہے، ریاست مذاکرات کے لئے تیار ہے لیکن دوسری جانب سے اس چیز کے لئے تیار نہیں۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہاں بسوں سے اتار کر لوگوں کو مارا جاتا ہے، یہ کون سی بلوچی روایات ہیں، ان روایات کی نہ آئین اجازت دیتا ہے نہ ہی ہمارا اسلام، اس دہشت گردی کو روکنے کے لئے بات چیت کا راستہ اپنانے کا کہا جاتا ہے۔ بلوچستان کی ترقی میں نوجوان نسل کو شامل کرنا چاہئے، نوجوانوں کے لئے تربیتی پروگرام اور قرضوں کا پروگرام دے سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ وہ آپ کا ملک وائلنس کے ذریعے توڑنا چاہتے ہیں، آپ بتائیں اس دہشتگردی کو روکنے کا طریقہ کیا ہے؟۔ پورا پاکستان کہتا ہے بلوچستان کا مسئلہ طاقت سے نہ حل کیا جائے، اب بھی ریاست بار بار مذاکرات اور بات کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بات کرنے سے معاملات ٹھیک ہو جائیں تو اس سے بڑی بات کیا ہوسکتی ہے۔ پاکستان کے قیام کی افغانستان نے مخالفت کی تھی۔ نوکریوں کی فروخت میں جو بھی ملوث ہے اس کو سزا دی جائے۔ ہم نے اپنے معاملات کو خود ٹھیک کرنا ہے۔ فاصلوں کو ڈائیلاگ اور گڈ گورننس سے کم کیا جاسکتا ہے۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ لاہور سے کوئی پنجابی وزیراعلیٰ نہیں آیا۔ ہم بلوچستان کے لوگ اس کے ذمہ دار ہیں، ہم تاریخ وہاں سے شروع کرتے ہیں جہاں سے آدھا سچ بتایا جاتا ہے۔