آزاد کشمیر کشیدگی میں پڑوسی ملک ملوث، تمام جائیداد ڈکلیئرڈ، جہاں چاہوں سرمایہ کاری کروں: محسن نقوی

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ میری تمام جائیداد ڈکلیئرڈ ہے۔ دبئی لیکس کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔ اپنے قانونی پیسے سے پاکستان اور پاکستان سے باہر جہاں چاہوں سرمایہ کاری کروں گا کوئی نہیں روک سکتا ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے دبئی لیکس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میری اہلیہ کی ایک پراپرٹی 2017ء  سے تھی جو پچھلے سال فروخت کرکے نئی خریدی۔ برطانیہ میں بھی ان کی جائیداد ہے۔ مجھے اعتراض یہ ہے کہ چھ سے 7 سال قبل میرے پاس کوئی عہدہ نہیں  تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے میڈیا نے اس کو بالکل کوریج نہیں دی۔ آپ الیکشن کمشن کے گوشوارے نکال لیتے تو تفصیل مل جاتی لیکن کچھ اور بنا کر پیش کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر جائیدادیں باہر خریدتے ہیں تو ٹیکس یہاں دیتے ہیں اور میں نے ٹیکس دیا ہے۔  محسن نقوی نے کہا کہ انکوائری صرف اس کی ہونی چاہئے جس نے ڈکلیئر نہیں کیا ہو اور جس نے غیر قانونی طریقے سے بنایا ہو۔ ہم نے کاروبار کو گالی بنایا ہوا کہ جو کاروبار کرتا ہے اس کو گالی سمجھو، بھارت کی ترقی کی صرف ایک وجہ ہے وہ اپنے کاروباری لوگوں سے تعاون کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا اگر مذاکرات ہوں گے تو حکومت کے ساتھ ہی ہوں گے۔ میرا نہیں خیال کسی اور کے ساتھ مذاکرات ہوں گے نا ہونے چاہئیں۔ علی امین گنڈا پور نے سیاسی بیان دیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ بجلی چوری روکنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔ پاسپورٹ کے حوالے سے بھی درپیش مسائل کو حل کریں گے۔دریں اثناء وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں کشیدگی کے حوالے سے بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کے ثبوت  ہیں اور ہمسایہ ملک کا تعلق بن رہا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ بروقت پیکج کا اعلان ہونے سے وہاں کے لوگ خوش ہیں کہ ان کو ریلیف مل گیا ہے۔ ان کا اندرونی مسئلہ تھا جس کیلئے وہ احتجاج کر رہے تھے اور یہ ان کا حق تھا۔ آزاد کشمیر کی حالیہ کشیدگی میں بیرونی ہاتھ کے خدشے سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اندیشہ بالکل ہے۔ ہمارے پاس کافی شواہد بھی موجود ہیں کہ کیسے بیرون ملکوں میں سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی کہ 17 بندے مارے گئے۔ ابھی کچھ ہوا نہیں تھا کہ اموات کی خبریں چلائی گئیں۔ بیرون ملک سفارتخانوں کے باہر احتجاج شروع ہو گیا تھا تو کوئی نہ کوئی ضرور تھا جو یہ سب کروا رہا تھا۔ اب ہمارے پاس ثبوت ہیں، سب یکجا کرکے میڈیا کے سامنے پیش کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن