اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجھوکا نے بانی پی ٹی آئی کی چھ مقدمات اور بشری بی بی کی ایک مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر 20 مئی کو دلائل طلب کر لئے ۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجھوکا نے بانی پی ٹی آئی کی چھ اور بشری بی بی کی ایک مقدمے میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی جانب سے وکیل خالد یوسف چوہدری اور سردار مصروف عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل خالد یوسف چودری نے موقف اپنایا کہ ضمانت کی درخواستوں پر دلائل کے لئے تیار ہیں بانی پی ٹی آئی کی حاضری کا مسئلہ آرہا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حاضری سے استثنی دے کر بھی درخواست ضمانت کا فیصلہ دیا جا سکتا ہے۔ وکیل خالد یوسف چوہدری نے استدعا کی کے وقت مقرر کر دیں، ہم دلائل دینا چاہتے ہیں اور ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ چاہتے ہیں۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر بیس مئی کو دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف نو مئی احتجاج پر تھانہ شہزاد ٹائون میں درج دو مقدمات میں بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ گزشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے بانی پی ٹی آئی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کی تو بانی پی ٹی آئی کے وکلا سردار مصروف اور مرزا عاصم بیگ نے پیش ہو کر دلائل دیئے ، سردار مصروف ایڈووکیٹ نے کہا کہ 9 مئی کو بانی پی ٹی آئی گرفتار تھے جب یہ مقدمات درج کئے گئے ۔ بانی پی ٹی آئی نہ موقع پر موجود تھے اور نہ احتجاج کے حوالے سے ان کا ویڈیو پیغام ہے ۔ بانی پی ٹی آئی کے پاس موبائل فون بھی نہیں تھا تو وہ کیسے کارکنوں کو اکسا سکتے ہیں ۔ مرزا عاصم بیگ ایڈووکیٹ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف ایف آئی آر مجاز شخص نے درج نہیں کروائیں ۔دفعہ 144 لگانے والا مجاز آفیسر ہی مقدمہ درج کروا سکتا ہے ۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج ہوئے ، کسی بھی قسم کے شواہد موجود نہیں ہیں ، مقدمات سے بری کیا جائے ۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ۔