طارق بشیر چیمہ اور زرتاج گل کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ

 جمعرات کے روز قومی اسمبلی کا غیر معمولی اجلاس ایوان نازیبا کلمات سے گونج اٹھا مسلم لیگ ق کے رکن طارق بشیر چیمہ اور سنی اتحاد کونسل کی خاتون رکن زرتاج گل کے مابین سخت جملوں کے تبادلے کے بعد ایوان مچھلی منڈی بن گیا سنی اتحاد کونسل کے اراکین جتھے کی صورت میں طارق بشیر چیمہ کی نشست کیجانب چڑھ دوڑے عاطف خان شاہد خٹک اور آفریدی سمیت دیگر اراکین کو آغا رفیع اللہ اور سارجنٹ روکتے رہے جبکہ طارق بشیر چیمہ کو ایوان سے باہر بھیج دیاگیا لیکن ایوان میں گرما گرمی جاری رہی سنی اتحاد کونسل کے اراکین طارق چیمہ بارے ایوان میں نازیبا کلمات بولتے رہے سنی اتحاد
 کونسل کے اراکین طارق بشیر چیمہ کو پکڑنے کیلئے نشستیں پھلانگتے رہے پیپلزپارٹی اراکین انہیں روکتے رہے قبل ازیں اجلاس میں وزراء کی عدم دستیابی پر وقفہ سوالات موخر کرنا پڑا جبکہ اسپیکر نے وزراء کی غیر موجودگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا پیپلزپارٹی کے رکن اعجاز جاکھرانی ورزاء عدم موجودگی پر اسپیکر سے رولنگ کا مطالبہ کرتے رہے مسلم لیگ ن کے چیف وہیپ طارق فضل چودھری نے یقین دلایا کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا کورم نشاندہی پر اجلاس کچھ وقت کیلئے ملتوی کیا گیا دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو پینل آف چیئر کی رکن شہلا رضا نے اجلاس کی صدارت کی طارق بشیر چیمہ کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین جملے کستے رہے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل کے حوالے سے زرتاج گل نے جملہ بازی کی تو تقریر کے بعد طارق بشیر چیمہ زرتاج گل کی نشست پر گئے اور کچھ کہا جسکے بعد ایوان اکھاڑہ بن گیا ہنگامہ آرائی کے دوران شہلا رضا نے اجلاس جمعہ(آج)دن گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔
پارلیمنٹ کی ڈائری
۔۔۔۔

ای پیپر دی نیشن