چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا دو رکنی بینچ رینٹل پاور پراجیکٹ ازخودنوٹس کی سماعت کررہا ہے۔ سماعت کے آغاز پرکمپنی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رشما کمپنی اڑھائی ارب روپے دینے پر رضامند ہوگئی ہے جس سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کمپنی کل تک ساڑھے چارارب روپے کی رقم سود سمیت جمع کرائے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر فیصل صالح حیات نے کہا کہ رقم ڈالرز میں ادا کی گئی تھی اور ڈالرز میں ہی واپس آنی چاہیے۔ جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیے کہ ڈھائی سال بعدبھی اصل قرض آدھاواپس کیا جا رہا ہے۔ نادرن پاورجنریشن کمپنی نےسودپرقرضہ لیکرریشما کمپنی کودیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیے کہ رشما پاور کمپنی معاہدہ پورا کرنے میں ناکام رہی ۔ حکومتی ادارے نیپرا نے معاہدوں میں بے قاعدگیوں کا اعتراف کیا ہے۔