فیصل آباد(اے پی پی)جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت اور محکمہ زراعت کے زرعی و آبی ماہرین نے بتایاکہ آبپاش زراعت کے لحاظ سے پاکستان دنیاکا چوتھا بڑاملک بن گیاہے جس کی مجموعی قومی پیداوار میں زراعت کا حصہ 21 اور برآمدات میں 60 فیصد ہے تاہم بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر ملک کو پانی کی مزید وافر مقدار کی ضرورت ہے کیونکہ دستیاب پانی کا 70 فیصد تک زراعت کیلئے استعمال کرنے کے باوجود غذائی خود کفالت کاخواب شرمندہ تعبیر نہ ہورہاہے۔ اے پی پی سے بات چیت کے دوران انہوںنے بتایاکہ پانی کی ضرورت کو کماحقہ پورا کرنے کے لیے نہری پانی کی کھیت تک فراہمی کا نظام جدید ٹیکنالوجی کے موثر استعمال کا متقاضی ہے۔انہوںنے بتایاکہ سال 2012 ءمیں پانی کی دستیابی سال 1950ءکے مقابلہ میں 800فیصد تک کم ہو گئی ہے۔انہوںنے بتایاکہ قیام پاکستان کے وقت فی کس پانی کی دستیابی 5300 مکعب فٹ تھی جو اب کم ہو کر 1100 مکعب فٹ رہ گئی ہے یعنی قیام پاکستان کے وقت مہیا ہونے والے پانی کا اب 20فیصدباقی رہ گیا ہے جبکہ دوسری طرف پانی کی ڈیمانڈ میں 130فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوںنے بتایاکہ حالیہ تحقیق کے مطابق پاکستان میں سال2000ءمیں پانی کی کل دستیابی178ملین ایکڑ فٹ جبکہ ڈیمانڈ 194ملین ایکڑ فٹ تھی تاہم سال2013ءمیںپانی کی کل دستیابی 182ملین ایکڑ فٹ جبکہ ضرورت 214ملین ایکڑ فٹ ہو گی۔ اس طرح پانی کا شارٹ فال 16ملین ایکڑ فٹ سے بڑھ کر32ملین ایکڑ فٹ ہو جائے گا۔انہوںنے بتایاکہ پاکستان میں بہنے والے دریاﺅں کا بہاﺅ بھی مسلسل کم ہو رہا ہے۔