کابل (اے ایف پی) افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے طالبان کو لویہ جرگہ میں شرکت کی دعوت دی ہے جو آئندہ جمعرات کو منعقد ہورہا ہے اور اس میں امریکہ کے ساتھ اس سکیورٹی معاہدہ پر غور ہوگا جس کے تحت 2014ء میں انخلا کے بعد محدود تعداد میں امریکی فوجیوں کو افغانستان میں قیام کی اجازت دی جائیگی۔ کابل میں گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر کرزئی نے کہا کہ ہم لویہ جرگہ میں طالبان اور انکے اتحادیوں کو شرکت کی دعوت دیتے ہیں تاکہ وہ افغانستان کے اس قومی جرگہ میں شرکت کرکے اپنی آواز اور اعتراضات اٹھائیں۔ اس لویہ جرگہ میں 2500 قبائلی عمائدین اور سیاسی رہنمائوں کی شرکت متوقع ہے۔ اس سکیورٹی معاہدے کا مسودہ گذشتہ ماہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ کابل میں تیار کیا گیا تھا تاہم افغان صدر نے یہ کہتے ہوئے اس پر کسی حتمی سمجھوتے سے انکار کردیا تھا کہ متنازعہ معاملات کا فیصلہ کرنے کا اختیار صرف جرگہ کو ہے۔ اس مجوزہ معاہدے کا سب سے متنازعہ پہلو یہ ہے کہ امریکہ، افغانستان میں قیام کرنیوالے اپنے فوجیوں کو افغان قانون سے مستثنیٰ قرار دلوانا چاہتا ہے۔ ادھر طالبان نے جرگہ میں شرکت کیلئے کرزئی کی دعوت مسترد کر دی ہے اور اس میں شرکت کرنے والوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے ڈیل کی منظوری دی تو انہیں غدار سمجھتے ہوئے اسکی سزا دی جائیگی۔ طالبان کی اتحادی جماعت حزب اسلامی نے بھی جرگہ میں شرکت سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ امریکی قبضے کو قانونی شکل دینے کیلئے بلایا گیا ہے۔