بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کی جائے

 ملک میں بجلی کی روز افزوں مہنگائی اور اس کی لوڈشیڈنگ سے نہ صرف گھریلو ملازمین بلکہ ملک کی صنعت و زراعت شدید متاثر ہو رہی ہے۔ موجودہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس کو دور کرنے کے لئے جلد اقدامات کرے گی۔ لیکن حکومت نے اس سال
-1 آئی ایم ایف کے دبائو پر بجلی کی قیمتوں میں 42 فیصدی اضافہ کر دیا ہے۔
-2 محکمہ بجلی کے بند پاور ہائوسوں کو گیس مہیا کرنے کی بجائے انہیں بند رکھا ہوا ہے جس سے 10 روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہو سکتی ہے۔
-3 اس سنگین صورتحال کی اصلاح کے لئے موجودہ حکومت کا فرض ہے کہ ملک کے غریب عوام کو فاقہ کشی اور قومی صنعت کو مہنگی بجلی کی وجہ سے بند ہونے سے بچا نے کے لئے ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی ناجائز شرطوں پر سر جھکانے کی بجائے۔ -1 محکمہ بجلی کے تمام پاور ہائوسوں اور نجی تھرمل پاور ہائوس کو فوری گیس مہیا کرے تاکہ بجلی کی قیمت 20 تا 22 روپے فی یونٹ آنے کی بجائے 10 روپے فی یونٹ ہو۔
-11 ملک کو سستی بجلی مہیا کرنے کے لئے قومی وسائل عیش و عشرت پر صرف کرانے کی بجائے سستی بجلی کے لئے ہائیڈل اور کوئلہ کے تھرمل پاور سٹیشن جنگی بنیادوں پر قائم کرائے۔
-III ماضی کی حکومت نے ورلڈ بنک کے دبائو پر محکمہ بجلی کی بہتر کارکردگی کو ختم کرانے کے لئے ورلڈ بنک کے دبائو سے انہیں واپڈا کے موثر انتظامات سے ناکام کرنے کے لئے اسے چودہ کمپنیوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے اور اس کا انتظام حکومت کی بجائے ارکان بورڈ آف ڈائریکٹر کے حوالے کر دیا گیا ہے جس کا کھربوں روپے کی مالیت پر کوئی پیسہ سرمایہ کاری میں نہیں۔
-IV دیہی علاقوں میں جاگیردار و بااثر افرادبجلی کی کھلے عام چوری کرتے ہیں لیکن ان کو روکنے کے لئے سٹاف کا کوئی تحفظ نہیں جس کی وجہ سے ملازمین اور پولیس کے اہلکار بھی زخمی اور بعض اوقات قتل کر دئیے جاتے ہیں۔
-V صوبائی و مرکزی حکومت اور نجی سرمایہ کاروں نے محکمہ بجلی کے 500 ارب روپے قابل ادا کرنے ہیں لیکن وہ ادا نہیں کئے گئے۔
-VI محکمہ بجلی کو بھی تھرمل پاور ہائوسوں سے مہنگی بجلی مبلغ۔ / 18 سے 26 روپے خرید کر کم قیمت پر صارفین کو مہیا کرنے سے مسلسل نجی تھرمل پاور ہائوسوں کے اربوں روپے کامزید بوجھ بڑھ رہا ہے۔ پچھلے سال بنکوں نے مبلغ /- 500 ارب روپے ان نجی کمپنیوں کو ادا کئے تھے اب اس کا قرض مبلغ 250/- ارب روپے بڑھ گیا ہے۔
1- بجلی کے نظام و کارکردگی کو بہتر کرنے کے لئے انہیں بغیر کوئی پیسہ کے نجی ارکان بورڈ آف ڈائریکٹر کے حوالے کرنے کی بجائے واپڈا کے تحت کرے تاکہ بد انتظامی اور لوٹ کھسوٹ کا محاسبہ ہو اور دیانت دار انتظامیہ کو محکمہ بجلی کا چارج دیا جائے اور بددیانت کا سختی سے محاسبہ کیا جائے۔
-2 بجلی کی چوری اور اس کے واجبات کی وصولی کیلئے بجلی چوری کے مرتکب اور بجلی کے واجبات نہ دینے پر محکمہ بجلی کے قانون میں ترمیم کر کے انہیں موثر قانون کے تحت سزا دی جائے۔
-3 بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مقابلہ کرنے کے لئے بجلی کی بچت کی سکیم عام کیا جائے اور شام سات بجے دوسرے ممالک کی طرح کمرشل ادارے اور دکانیں بند کرا دی جائیں۔
ورلڈ بنک کے دبائو پر بجلی کے قومی مفاد عامہ کے اداروں کو نج کاری کے حوالے کرنے کی بجائے اسے مندرجہ بالا اقدامات سے مثالی ادارہ بنایا جائے اور یہ بجلی قومی صنعت و گھریلو ملازمین اور زراعت کو مہیا کی جائے۔ اس ادارہ میں محنتی اور جانفشاں اور پیشہ وار اہل انتظامیہ اور کارکنوں کو مثالی خدمات سرانجام دینے پر مثالی افزائی کی جائے اور بددیانت افراد کا محاسبہ کیا جائے جو بجلی چوری کے مرتکب ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں محنت سے اپنے وطن عزیز کی اقتصادی و سماجی ترقی کی جدوجہد میں کامیاب فرمائے اور وطن عزیز کو مثالی بنائے۔ آمین!

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...